کس کا ملٹری ٹرائل ہوگا کس کا نہیں یہ کون طے کرے گا:سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 9 مئی کے مخصوص ملزمان کے ملٹری ٹرائل پر سوالات اٹھا دیے کہ کس کا ملٹری ٹرائل ہوگا کس کا نہیں یہ کون طے کرے گا؟
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی. سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔آئینی بینچ نے 9 مئی کے مخصوص ملزمان کے ملٹری ٹرائل پر سوالات اٹھا دیے، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ دائرہ اختیارکون طےکرتاکس کاٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوگاکس کا نہیں؟۔جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے تمام ملزمان کی ایف آئی آر تو ایک جیسی تھی، یہ تفریق کیسے ہوئی کچھ کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں اور کچھ کا اے ٹی سی میں ہوگا؟جسٹس نعیم اختر افغان نے وزارت دفاع کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ خواجہ صاحب 9 مئی کے کل کتنے ملزمان تھے ؟ جن ملزمان کوملٹری کورٹس بھیجا ان سے متعلق کوئی اے ٹی سی کا آرڈرتو دکھائیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے بھی سوال کیا ملٹری کسٹڈی لینے کا پراسس کون شروع کرتا ہے؟ جبکہ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے کہا کوئی مثال دیں جہاں آئین معطل کئے بغیر سویلین کا ملٹری ٹرائل ہوا ہو۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے جی ایچ کیو،کراچی بیس سمیت مختلف تنصیبات پر دہشت گرد حملے ہوئے.
بعد ازاں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت ملتوی کردی گئی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ جسٹس جمال کورٹس میں مئی کے
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمی نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم