سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں چیئرمین کے عہدے کیلئے امیدواروں کے انٹرویوز شروع
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
ڈاکٹر طارق رفیع (فائل فوٹو)۔
چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر طارق رفیع کی سربراہی میں سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں چیئرمین کے عہدے کےلیے امیدواروں کے انٹرویوز کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
یہ سلسلہ 10 سے 12 دن تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ 8 تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کے عہدے کےلیے 217 امیدوار میدان میں ہیں اور تلاش کمیٹی ہر روز 20 امیدواروں کے انٹرویو کرے گی۔
پہلے تین روز کراچی کے ڈومیسائل کے حامل امیدواروں کے لیے رکھے گئے ہیں۔
نمایاں امیدواروں میں قاضی عارف علی، کرنل (ر) علمدار رضا، فرناز ریاض، عمران چشتی، نعمان احسن، سید ندیم حیدر، ذولفقار علی شاہ، رفیق احمد پل، ڈاکٹر ظفر حسین، ضمیر احمد کھوسو، عزیز احمد زئی شامل ہیں۔
بریگیڈیئر وسیم اختر، قاضی ارشد، سید سرور علی شاہ، ڈاکٹر نوید رب صدیقی، ڈاکٹر سید اقلیم تقوی، رفیعہ بانو، زرینہ راشد، کاشف صدیقی، طارق کلیم، امیر حسین قادری، شمس الدین دل، مظفر علی بھٹو، عبدالغفار بھٹو، شاہدہ پروین اور ڈاکٹر ہما شاہد، عنبرین فاطمہ،ثمینہ کلثوم، فریدہ خانم، زینب فاطمہ اور ڈاکٹر شازیہ سید بھی امیدواروں میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امیدواروں کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے ان کی تقرری کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس بابر ستار نے ڈیجیٹل رائٹس کے کارکن اسامہ خلجی کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سنایا، جس میں پی ٹی اے کے ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے میں تقرریوں کا عمل شفافیت، میرٹ اور قانونی دائرے سے محروم رہا۔
سلیکشن کمیٹی کی جانب سے تین امیدواروں پر مشتمل پینل کی سفارش قوانین کے منافی تھی، کیونکہ قواعد کے مطابق صرف ایک امیدوار کی سفارش کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ میرٹ لسٹ میں سب سے نچلے امیدوار کو تعینات کرنا بغیر کسی معقول وجہ کے کیا گیا، جو حکومتی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
مزید کہا گیا کہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) سے چیئرمین کے عہدے پر تعیناتی بھی بغیر کسی شفاف عمل اور ریکارڈ پر موجود وجوہات کے کی گئی، جسے غیر قانونی قرار دیا گیا۔
حکومتی تقرری کا پورا عمل کالعدم قرار
عدالت نے واضح کیا کہ چونکہ ممبر (ایڈمنسٹریشن) کی تقرری کا عمل ہی غیر قانونی بنیادوں پر کھڑا کیا گیا، لہٰذا اشتہار، بھرتی کا عمل، اور ان سے منسلک تمام تقرریاں، بشمول چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی ، سب کالعدم اور ناقابلِ قبول ہیں۔
فیصلے کے اہم نکات:
میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن کو فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم۔
پی ٹی اے کا سب سے سینئر موجودہ ممبر عبوری طور پر چیئرمین کا چارج سنبھالے گا۔
وفاقی حکومت کو ہدایت کہ وہ نئی تقرری کا عمل جلد از جلد مکمل کرے۔