نینتھارا کی نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری "نینتھارا: بیونڈ دی فیری ٹیل" کے حوالے سے رپورٹس تھیں کہ فلم چندر مکھی کے پروڈیوسرز نے اس پر فوٹیج کے غیر مجاز استعمال کا الزام عائد کیا ہے اور 5 کروڑ روپے کا معاوضہ طلب کیا ہے۔ تاہم، پروڈکشن ہاؤس سیواجی پروڈکشنز نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فوٹیج کا استعمال ان کی اجازت سے ہوا ہے۔

چندر مکھی، جس میں رجنی کانت، جیوتیکا، اور پربھو نے اداکاری کی، نینتھارا کے کیریئر کی اہم فلموں میں سے ایک تھی۔ نیٹ فلکس کی ڈاکیومنٹری میں نینتھارا کے فلمی سفر اور کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، فلم کی شوٹنگ کے کچھ کلپس استعمال کیے گئے جن پر اعتراض اٹھایا گیا۔

پروڈکشن ہاؤس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ "ہم نے نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری میں فوٹیج کے استعمال کی اجازت دی ہے۔" مزید وضاحت میں بتایا گیا کہ روڈی پکچرز کو فوٹیج کے استعمال کی مکمل اجازت دی گئی تھی اور اس حوالے سے کوئی قانونی تنازع نہیں ہے۔

اس سے قبل نینتھارا اور دھنش کے درمیان بھی نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری پر قانونی اختلاف سامنے آیا تھا۔ دھنش نے 10 کروڑ روپے کا ہرجانہ طلب کیا تھا، جس پر نینتھارا نے وضاحت دی کہ استعمال کی گئی فوٹیج ذاتی موبائل کلپس تھیں کیونکہ پروڈکشن ہاؤس نے اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: استعمال کی

پڑھیں:

 رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کے تنازع پر فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-02-8

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری/ لارجر بینچ میںکنٹونمنٹ اسپتال کے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کا تنازع‘ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 24 برس پرانے تنازع پر فیصلہ سنا دیا ۔سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پینشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔ درخواست گزار کاکہنا تھا کہ ڈاکٹر حبیب الرحمان سومرو نے منوڑہ کنٹونمنٹ اسپتال میں 1982ء سے 2000 ء تک ملازمت کی، میڈیکل مسائل کی بنیاد پر بطور احتجاج 2001ء میں استعفا دیا تھا، کنٹونمنٹ قوانین کے مطابق پینشن کے اہل قرار پانے کے لیے دس برس کی سروس ضروری ہے، ڈاکٹر حبیب کو 18 برس سروس کے باوجود پینشن ادا نہیں کی جارہی، کنٹونمنٹ کے وکیل کاکہنا تھا کہ پینشن کے لیے 25 برس کی سروس ضروری ہے،عدالت کاکہنا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر حبیب نے میڈیکل گرائونڈ پر استعفا دیا تھا، میڈیکل بورڈ نے ان فٹ قرار دیا تھا، ایک شخص نے 18 برس کی سروس دی ہے، اگر وہ بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مرجائے؟ ایک شخص سروس کے دوران بیمار ہوگیا تو انسانی بنیادوں پر بھی کچھ کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر کی 73 برس عمر ہو گئی ہے، 18 برس آپ نے کام کیا اور پینشن بھی نہیں دے رہے، اپنے ہی قائم کردہ میڈیکل بورڈ کے بعد ایک اور میڈیکل بورڈ قائم کرنا چاہتے ہیں، اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گے؟ میڈیکل گرائونڈ پر استعفاجبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، ایک شخص نے 18 برس سروس دے دی، اب اس کی جان چھوڑ دیں، آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نا ملے؟ 73 سالہ شخص کے لیے اس عمر میں دوسرا میڈیکل بورڈ بنانا مناسب نہیں ہے، ہائی کورٹ کے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اور پینشن کی ادائیگی کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ نہیں۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
  • کراچی:خانگی تنازع، گلبرک میں گھر سے میاں بیوی کی لاشیں برآمد
  • استعمال شدہ اور سیکنڈ ہینڈ آٹو پارٹس کی غیر قانونی کلیئرنس کا انکشاف
  • غیر قانونی تعمیر کی اجازت دینے کا کیس، ایس بی سی اے افسر سمیت 13 ملزمان کی ضمانت مسترد
  • غیر قانونی تعمیر ات ، ایس بی سی اے افسر سمیت 13 ملزمان گرفتار
  • بھکر میں اغوا کا واقعہ، قرض تنازع نے معصوم جان کو خطرے میں ڈال دیا
  •  رضاکارانہ استعفا پر پینشن کی ادائیگی کے تنازع پر فیصلہ
  • ٹیکس دہندگان کے اسٹیٹس سے متعلق ایف بی آر کی وضاحت
  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ