کراچی میں ایک اور نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل، ڈیڑھ گھنٹے میں 3 شہری جان سے گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
کراچی:
شہر کے مختلف علاقوں اسٹیل ٹاؤن ، کورنگی اور سچل میں ڈیڑھ گھنٹے کے دوران فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔
اسٹیل ٹاؤن میں نوجوان ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا جس کے بعد رواں سال کے پہلے ماہ کے 9 دنوں میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 2 ہوگئی جبکہ دیگر دو واقعات کو پولیس ذاتی اور نامعلوم وجہ قرار دے رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیل ٹاؤن کے علاقے گھگھر پھاٹک نیشنل ہائی وے قریب فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے چھیپا کے رضا کار انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال لیجا رہے تھے کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے زندگی کی بازی ہار گیا، مقتول کی شناخت 27 سالہ عارف کے نام سے کی گئی۔
مقتول کے لواحقین کا کہنا ہے کہ ڈاکو کریانہ اسٹور سمیت دیگر دکانوں کو لوٹ کر فرار ہو رہے تھے اور اس دوران موٹر سائیکل چھیننے کے دوران شور شرابہ ہوا تو عارف بھی گھر سے باہر نکلا تو ڈاکوؤں کے سامنے آگیا جس پر انھوں نے پکڑے جانے کے خوف سے اس پر فائرنگ کر دی جس سے وہ شدید زخمی ہو کر دم توڑ گیا، مقتول غیر شادی شدہ تھا۔
اسٹیل ٹاؤن پولیس کا بھی کہنا ہے کہ واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پیش آیا ہے جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے، کورنگی ضیا کالونی سیکٹر 32 اے میں فائرنگ کے واقعہ میں 24 سالہ عارف اصغر جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے جناح اسپتال پہنچائی۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود افراد نے ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پیش آنے کا بتایا ہے جبکہ ایس ایچ او کورنگی ملک عامر نے جناح اسپتال میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے واقعہ کو ذاتی رنجش کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
انھوں ںے بتایا کہ مقتول کو عقب سے پشت پر گولی لگی تھی جبکہ محلے والوں نے پولیس کو بتایا کہ مقتول کی پہلے بھی جھگڑا ہو چکا ہے جبکہ مقتول مقامی فیکٹری میں کام اور آبائی تعلق اندرون سندھ سے تھا جو کہ کورنگی ضیا کالونی میں اپنے ماموں کے گھر کرایے پر رہتا تھا ، مقتول سے کوئی موبائل فون نہیں چھینا گیا جبکہ گلی میں کمیرے نصب ہیں ان کی فوٹیجز سے واقعہ کا تعین ہو سکے گا اور ملزمان کی شناخت میں بھی مدد مل سکے گی جبکہ مقتول عارف کے ہمراہ گلی میں موجود اس کے دوست نے واقعہ ڈکیتی کےدوران مزاحمت پر پیش آنے کا بتایا ہے جس کی پولیس تصدیق نہیں کر رہی۔
دریں اثنا سپرہائی وے غازی گوٹھ سے سمیرا چوک جانے والے راستے پر پیٹرول پمپ کے قریب فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا جس کی لاش چھیپا کے رضا کاروں نے عباسی شہید اسپتال پہنچائی۔
اس حوالے سے سچل پولیس کا کہنا ہے کہ فوری طور پر مقتول کی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ اس کی عمر 45 سال کے قریب بتائی جاتی ہے جبکہ فوری طور پر فائرنگ کی وجہ اور ملزمان کا تعین نہیں ہو سکا جس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائرنگ کے کے دوران گیا جس
پڑھیں:
کراچی، گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
کراچی:گلشن معمار میں کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کے واقعے میں پولیس اہلکار صدام حسین شہید ہوگیا۔
ترجمان ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ویسٹ کراچی کے مطابق تھانہ گلشن معمار کے علاقے کریم شاہ روڈ پر فائرنگ کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں پولیس اہلکار شہید ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائرنگ سے شہید ہونے والا پولیس کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشن معمار میں تعینات تھا اور ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار پنکچر کی دکان پر اپنی موٹرسائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا، اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار 4 نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ شہید ہونے والا پولیس اہلکار رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی کا گن مین تھا، ڈیوٹی سے چھٹی کر کے گھر جا رہا تھا کہ فائرنگ کا نشانہ بنا۔
ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور ایک خول 30 بور قبضے میں لیا ہے، ایس ایچ او گلشن معمار شہید اہلکار کے ہمراہ اسپتال روانہ ہوگئے ہیں جبکہ واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہے ہیں۔
صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایس ایس پی ویسٹ فی الفور مکمل ابتدائی پولیس اقدامات سے آگاہ کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے ہدایت کی ہے کہ شہادتوں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کامیاب بنائی جائے، شہید کانسٹیبل کے گھر جائیں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ کچھ وقت شیئر کریں۔
ضیا الحسن لنجارنے کہا کہ پولیس کے قتل میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا جائے اور کامیاب تفتیش اور واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک ماہر اور باصلاحیت افسر کو دیا جائے۔