روس بھی شرح پیدایش میں کمی سے پریشان، ولادت پر انعام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ماسکو (مانیٹرنگ ڈیسک) روس بھی ملک میں شرح پیدائش میں کمی دور کرنے کیلیے چین اور جاپان کی طرح کوششوں میں لگ گیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق روس نے اس حوالے سے اپنا الگ طریقہ کار بھی متعارف کرا دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے علاقے کیرلیا میں 25 سال سے کم عمر نوجوان خواتین کو خاندان شروع کرنے اور صحت مند بچے کی پیدائش پر 1 لاکھ روبل (2 لاکھ 66 ہزار 208 روپے) دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان پیسوں کی حق دار ہونے کیلیے خواتین کی عمر 25 سال سے کم اور ان کا مقامی یونیورسٹی یا کالج میں طالبہ ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے دیگر علاقے بھی نوجوان خواتین کو بچے پیدا کرنے کی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وسطی روس کے شہر ٹامسک میں بھی ایسا ہی ایک پروگرام چل رہا ہے جبکہ مجموعی طور پر ملک میں کم از کم 11 علاقائی حکومتیں بچوں کی پیدائش پر طالبات کو مالی مراعات دے رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روس میں شرح پیدائش تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جہاں 2024ء کے ابتدائی 6 ماہ میں 5 لاکھ 99 ہزار 600 بچے پیدا ہوئے تھے جو کہ 25 سال میں سب سے کم شرحِ پیدائش ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق روس
پڑھیں:
بی جے پی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کے ملزمان کو نوازا جارہا ہے، مہیما سنگھ
کانگریس کی قومی ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کو قانون سے زیادہ سیاست کی پناہ مل رہی ہے اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کرنے والے افراد کو سزا کے بجائے انعام مل رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر شدید الزام عائد کیا ہے کہ اس کی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں کو نہ صرف تحفظ دیا جاتا ہے بلکہ انہیں اہم سرکاری عہدوں پر بھی فائز کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کی قومی ترجمان مہیما سنگھ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کو قانون سے زیادہ سیاست کی پناہ مل رہی ہے اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کرنے والے افراد کو سزا کے بجائے انعام مل رہا ہے۔ انہوں نے ریاست ہریانہ کے حالیہ معاملے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سبھاش برالا کے بیٹے وکاس برالا کو ہریانہ میں لاء آفیسر مقرر کیا گیا ہے، حالانکہ اس پر 2017ء میں ایک نوجوان خاتون کا پیچھا کرنے، ہراسانی اور شراب کے نشے میں گاڑی چلانے جیسے سنگین الزامات عائد ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 3 اور 4 اگست 2017ء کی درمیانی شب پولیس نے متاثرہ لڑکی کی شکایت پر وکاس کو گرفتار کیا تھا لیکن صبح ہوتے ہی پولیس نے دباؤ میں آکر اسے رہا کر دیا۔
مہیما سنگھ نے کہا کہ اگر متاثرہ عام لڑکی ہوتی تو کیس دبا دیا جاتا، لیکن چونکہ وہ ایک آئی اے ایس افسر کی بیٹی تھی، اس لئے کیس آگے بڑھا اور وکاس کی ضمانت تین بار مسترد ہوئی۔ بعد میں جنوری 2018ء میں جسٹس لیلا گل نے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس کے خلاف کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں، اس لئے ضمانت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب وکاس برالا کو ہریانہ کے لاء آفیسرز میں شامل کر لیا گیا ہے، جہاں 100 عہدوں کے لئے 3000 درخواستیں آئیں، لیکن منتخب ہونے والے 95 افراد میں اکثریت بی جے پی سے وابستہ افراد یا لیڈروں کے رشتہ داروں کی تھی۔ اسی فہرست میں انوپال نامی خاتون بھی شامل تھیں، جو اسی جسٹس لیلا گل کی بہن ہیں جنہوں نے وکاس برالا کو ضمانت دی تھی۔
کانگریس کی قومی ترجمان مہیما سنگھ نے کہا کہ یہ محض تقرری نہیں بلکہ بی جے پی کی مجرمانہ ذہنیت کا ثبوت ہے، جس میں انصاف، قانون اور اخلاقیات کو پس پشت ڈال کر طاقتوروں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تین ہزار درخواست دہندگان میں کوئی زیادہ اہل وکیل نہیں ملا، کیا انتخابی معیار واقعی شفاف تھا۔ انہوں نے وکاس برالا اور انوپال کی تقرری کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس پورے تقرری عمل کی تفصیلات عام کی جائیں تاکہ قوم کو پتہ چل سکے کہ انصاف کا معیار کہاں کھڑا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکالت جیسے اعلیٰ پیشے میں ایسے افراد کی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے جن پر اخلاقی اور مجرمانہ الزامات ہوں۔