گلشن حدید کاپانی بحال نہ کرنے کے نتائج سنگین نکلیں گے‘ سیف الدین
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈوکیٹ نے اسٹیل مل کے مقررشدہ عارضی سی ای او اور ایڈیشنل سیکرٹری محمد اسد اسلام مانی کی جانب سے گلشن حدید کے مکینوں کا پانی بند کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیل مل کو ملنے والا پانی کراچی کے پانی کا حصہ ہے ، اسٹیل مل خود پانی کی پیداوار نہیں کرتا نہ وہ اس پانی پر اس طرح کا کوئی فیصلہ مسلط کر سکتا ہے ۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ اگر گلشن حدید کی آبادیوں میں رہائش پذیر شہریوں کا پانی بحال نہ کیا گیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں نکلیں گے ، پانی کی بندش کے خلاف زبردست احتجاج کیا جائے گا اور جماعت اسلامی شہریوں کے ساتھ ہر سطح پر موجود ہو گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی پر مسلط کردہ افسران عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں اور مراعات وصول کرتے ہیں اور شہریوں کو غلام سمجھ کر عوام دشمن احکامات جاری کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ گلشن حدید کی رہائشی آبادیاں اسٹیل مل کی جانب سے قانونی طور پر دی گئی زمینوں پر آباد ہیں اور اسٹیل مل ان کو پانی فراہم کرنے کا پابند ہے، نئے سی ای او کا یہ کہنا ہے کہ آپ واٹر بورڈ کے پاس جائیں اور ان سے پانی مانگیں بالکل غلط، غیر قانونی اور غیر انسانی رویہ ہے ۔ اگر اس طرح کا کوئی انتظام بلا تفریق ہونا ہے تو یہ اسٹیل مل اور واٹر بورڈ کی انتظامیہ کے پاس ہونا چاہیئے اور اس کے لیے تمام انتظامات ہونے چاہیئے ۔ یکطرفہ طور پر پانی بند کرنے کا اعلان کسی طور پر بھی قبول نہیں کریں گے ۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسد اسلام مانی کو ہدایت کرے کہ وہ کراچی کے شہریوں کو اپنی ذاتی رعیت سمجھ کر فیصلہ نہ کریں ۔ اگر وہ کراچی کی کوئی خدمت نہیں کر سکتے تو یہاں کے شہریوں کے لیے مسائل بھی پیدا نہ کریں جو پہلے ہی سندھ حکومت کی نا اہلی اور کرپشن کا عذاب بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلشن حدید کے کچھ حصوں کا پانی کئی دن سے بند ہے ، شہری شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں ایسی صورت میں وزیر اعلیٰ ، وزیر بلدیات اور میئر کراچی کی خاموشی ان کی بے حسی اور کراچی کے شہریوں کے مسائل سے لاتعلقی ظاہر کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اُمت کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری
صدر تحریک منہاج القرآن کا لاہور میں فکری نشست سے خطاب میں کہنا تھا کہ ایثار اسلامی معاشرے کے قیام کی بنیاد ہے، اسلام محض عبادات نہیں، معاشرتی فلاح و اخلاقی تطہیر کا نظام حیات ہے، امت کو اپنی روحانی میراث، ایثار و قربانی اور فلاحِ انسانیت کے جذبے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ امت اپنی اصل پہچان برقرار رکھ سکے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی اصل شناخت ایثار اور صلہ رحمی ہے، ایثار اور غم خواری اسلامی معاشرے کی بنیاد ہیں، دین اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو نہ صرف عبادات پر زور دیتا ہے بلکہ معاشرتی و اخلاقی اقدار کو بھی اعلیٰ مقام دیتا ہے، انہی اقدار میں دو بنیادی عناصر ایثار اور ہمدردی ہیں، امتِ مسلمہ کو اللہ رب العزت نے ایثار، قربانی اور ہمدردی جیسے اوصافِ حمیدہ سے خاص کیا ہے، جو نہ صرف انفرادی نیکی کا ذریعہ ہیں بلکہ اجتماعی فلاح اور اخروی نجات کی بھی ضمانت ہیں، اگر ہم ان صفات کو اپنا لیں تو نہ صرف دنیا میں امن اور خوشی حاصل ہوگی بلکہ آخرت میں بھی نجات کا باعث بنیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسرڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ اسلام کا تصورِ حیات محض عبادات تک محدود نہیں، بلکہ اس میں اخلاق، معاشرت، انسان دوستی، عدل اور فلاح عام کا جامع پیغام شامل ہے۔ جس دل میں بغض و حسد نہ ہو، جو ہاتھ ناداروں اور یتیموں کیلئے کھلے ہوں اور جس گھر میں رحمت اور شفقت کا ماحول ہو، وہی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے محبوب قرار پاتے ہیں۔ انہی صفات سے مزین معاشرہ ہی جنت کا مستحق بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر کیے گئے تحقیقی جائزے یہ حقیقت سامنے لاتے ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ عطیات دینے والے مسلمان ہیں۔ اگرچہ مغرب میں یتیموں اور کمزور طبقات کی کفالت حکومتوں کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے، لیکن مسلم دنیا کے 55 ممالک میں ایسی کوئی ریاستی سطح کی ضمانت موجود نہ ہونے کے باوجود امتِ مسلمہ کا جذبۂ خدمت و عطا کمزور نہیں پڑا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایسا نور اور اخلاص رکھا ہے کہ وہ محدود وسائل کے باوجود اپنے یتیم بھائیوں، بے سہارا بچوں اور محتاج طبقات کیلئے دامے، درمے، سخنے حاضر رہتے ہیں۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے مزید کہا کہ منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والے آغوش آرفن کیئر ہوم جیسے ادارے امت کے اسی جذبۂ ایثار اور کفالت کی زندہ مثالیں ہیں۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ دین صرف عقائد یا رسوم کا نام نہیں بلکہ ایک زندہ شعور اور کردار ہے جو فرد کو اپنے رب سے جوڑتا ہے اور مخلوقِ خدا کی خدمت کا داعی بناتا ہے۔ امت کو اپنی روحانی میراث، ایثار و قربانی اور فلاحِ انسانیت کے جذبے کو مزید مستحکم کرنا ہوگا تاکہ امت اپنی اصل پہچان برقرار رکھ سکے۔