حماس نے اسرائیلی ٹینک تباہ کردیا ، 3 فوجی ہلاک اور 3 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
غزہ/ویٹی کن سٹی (مانیٹرنگ ڈیسک+آن لائن)حماس نے غزہ میں اسرائیلی ٹینک کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 3صیہونی فوجی ہلاک اور 3زخمی ہوگئے۔غزہ میں تیسرے دن بھی حماس کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 5 ہوگئی جب کہ ایک یرغمالی کی لاش بھی ملی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فورسز کی حماس کے ساتھ بیت حنون میں جھڑپ کا سلسلہ جاری ہے۔ حماس کی جانب سے سخت مزاحمت کی سامنا ہے۔ اسرائیلی فوج کے اہلکار ٹینک میں سوار ہوکر حماس کے خلاف ملٹری آپریشن کے لیے بیت حنون پہنچے۔ ٹینک کے نزدیک زور دھماکا ہوا ہے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکا بارودی سرنگ کا ہوسکتا ہے تاہم اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں فرسٹ سارجنٹ ماتیاہو یاکو پریل، فرسٹ سارجنٹ کینیو کاسا، اور فرسٹ سارجنٹ نیوو فشر شامل ہیں۔مارے گئے تینوں اہلکاروں کی عمریں 20 سے 22 سال ہے جو 401 ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 46 ویں بٹالین کا حصہ تھے۔ اس جھڑپ میں اسرائیلی فوج کے ایک افسر سمیت 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اسرائیلی فوج کے 3 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد گزشتہ ایک برس کے دوران صرف غزہ میں حماس کے ساتھ جھڑپوں میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 400 سے زائد ہوگئی جب کہ مجموعی تعداد 800 ہے۔علاوہ ازیں غزہ میں حماس کے بنائے گئے اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک کی لاش برآمد ہوئی ہے اس طرح 200 یرغمالیوں میں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 کے قریب پہنچ گئی۔علاوہ ازیں عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ ہم کسی صورت بھی شہریوں پر بم باری تسلیم نہیں کریں گے، فلسطین میں انسانی صورتِ حال شرم ناک ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سفارت کاروں سے خصوصی خطاب میں پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ یہ قابلِ قبول نہیں کہ غزہ میں بچے مسلسل مر رہے ہیں، اسپتال تباہ کیے جا رہے ہیں، ملک میں توانائی کا نیٹ ورک تباہ کیا جا رہا ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق 88 سالہ پوپ فرانسس نے ایک معاون کی مدد سے سفارت کاروں سے خطاب کیا، وہ بیماری کے بعد صحت یابی کی جانب گامزن نظر آئے۔1.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یونان؛ جنگل میں ریچھ نے کوہ پیما کو گہری کھائی میں پھینک کر ہلاک کردیا
یونان میں سیاحتی مقام پر جانے والے کوہ پیماؤں میں سے ایک کا سامنا ریچھ سے ہوگیا جس کا انجام نہایت افسوسناک رہا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان کے جنگل میں 70 سال قبل تباہ ہونے والے طیارے کی باقیات دیکھنے دو ہائیکرز دوست پیدل پہنچے تھے۔
ان کا مقصد تھا کہ گھنے جنگل میں ایسا محفوظ راستہ تلاش کیا جائے جو دیگر سیاحوں کو طیارے کی باقیات کی جگہ تک بآسانی پہنچا دے۔
دونوں ہائیکرز تجربہ کار تھے اور ایسے گھنے جنگلات میں جہاں جنگلی حیات کا بھی خطرہ ہو، متعدد بار سیر کرچکے تھے۔
زندہ بچ جانے والے ہائیکر نے میڈیا کو بتایا کہ سفر کے دوران مجھ پر ریچھ نے حملہ کیا تو میرا کتا مجھے بچانے آگیا اور میں نے ریچھ پر کالی مرچ کا سپرے بھی پھینکا۔
ہائیکر نے مزید بتایا کہ اس طرح یہ ریچھ مجھے چھوڑ کر بھاگ گیا لیکن میرے ساتھی کے پاس پہنچ گیا جہاں دونوں کی مڈ بھیڑ ہوئی۔
انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید بتایا کہ اس دوران میرا ساتھی ریچھ لڑتے سے ہوئے 600 میٹر گہری کھائی میں جا گرا۔
ریسکیور اہلکاروں نے بتایا کہ تجربہ کار یونانی ہائیکر کی لاش کو 2 ہزار 600 فٹ گہری کھائی سے نکالنے میں کافی مشکلات کا سامنا رہا۔
دشوار گزار راستوں کی وجہ سے امدادی کام تاخیر کا شکار ہوئے جو کوہ پیما کی ہلاکت کا باعث بنا۔ شاید وقت پر پہنچنے پر ان کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
یونان کے جنگلی حیات گروپ کے ترجمان پانوس سٹیفانو نے کہا کہ ریچھ ممکنہ طور پر اپنا دفاع کر رہا تھا۔