Daily Ausaf:
2025-04-26@02:37:36 GMT

نوجوانوں میں نشہ کا بڑھتا ہوا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

کسی بھی قوم کیلئے ان کی نوجوان نسل مستقبل کے معمار کےطور پر بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔ ان کی صحتمندانہ سرگرمیاں اور عمدہ تعلیم و تربیت ہی انہیں معاشرے کا فعال اور کارآمد فرد بنا سکتی ہے۔ راقم کو 1990 تا 2000 اپنے کیریئر کے آغاز میں کم و بیش ایک دہائی کالجز میں تدریس کی بنا پر، اب بھی پاکستان میں مختلف سطح کے تعلیمی اداروں میں انتظامیہ و تدریسی عملہ سے رابطہ اور صورت احوال سے آگاہی کا موقع ملتا رہتا ہے۔ جہاں محنتی طلبہ کی صحتمند اور خوشگوار سرگرمیاں قابل ستائش ہیں وہاں کچھ قباحتیں قابل مذمت اور والدین، انتظامیہ وحکام بالا کی فوری توجہ کی مستحق بھی ہیں۔ان میں سے ایک یہ کہ ان دنوں نوجوانوں میں “آئس” نامی قاتل نشے کا بڑھتا ہوا رجحان حددرجہ تشویشناک ہے۔”آئس“ سمیت کئی نئے نئے نشے اب پوش علاقوں کے نوجوانوں کی تفریح کاحصہ بن چکے ہیں۔ ”پارٹی ڈرگز“ کہلانے والی یہ منشیات پارٹیز سے نکل کر تعلیمی اداروں میں پہنچ چکی ہیں۔ اس سے قبل ہیروئن ، چرس اور دیگر نشے عام تھے۔ ” آئس“ ان ناموں میں ایک نیا اضافہ ہے جو گزشتہ 4 تا 5 سال سے ہمارے معاشرے میں پھیل رہا ہے۔
تعلیمی اداروں اور ان کے ہاسٹلز میں مقیم نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تعداد مسلسل اس لعنت کا شکار ہورہی ہے۔ اس کو سگریٹ کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی بآسانی استعمال کیاجاتا ہے اور بدبو نہ ہونے کی وجہ سے یہ دوسرے نشہ جات کی طرح بظاہر معیوب بھی محسوس نہیں ہوتا۔ اس نشے میں 24 سے 48 گھنٹوں تک جگانے کی خاصیت موجود ہونے کی وجہ سے پہلے پہل طلبہ اس کی طرف اس لئے راغب ہوتے ہیں تاکہ وہ یکسوئی کے ساتھ امتحان کی تیاری کرسکیں مگر اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ اس طرح وہ ایک عذاب میں مبتلا ہونےجارہے ہیں۔ بعد میں وہ ان کے دماغ کو کمزور اور وجود کو کمزور کرکے انہیں جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار کردیتا ہے۔ وہ معاشرے کےناکارہ فرد بن کر رہ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ICE کا نشہ amphetamine نامی ایک کیمیکل سےبنتا ہے۔ یہ چینی یانمک کےبڑے دانے کے برابرایک کرسٹل قسم کی سفیدچیزہوتی ہےجسےباریک شیشے سے گزارکر گرم کیاجاتاہے۔ اس کے لئے عموما بلب کےباریک شیشے کو استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض افراد اسے انجکشن کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ اس قاتل زہر کے تاجر پہلے پارٹیز میں مفت آئس دے کر نوجوانوں کو اس کا عادی بناتے ہیں، بعد میں انہیں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے رینجرز نے کراچی میں چھاپہ مار کر آئس بنانے والے ایک گروہ کے آٹھ افرادکو حراست میں لیا تھا جو کراچی کے پوش علاقوں میں اس زہر کی سپلائی کرتے تھے۔ اسی طرح لاہور کے پوش علاقوں، جامعات، ہاسٹلز اور فارم ہاؤسز میں اس نشے کو سپلائی کیاجاتا ہے۔ شہراقتدار کی جامعات میں بھی بآسانی یہ آئس نامی زہر قاتل دستیاب ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی ملازمین اور دیگر افراد نوجوانوں کو آئس فراہم کرتے ہیں۔” آئس” پشاور اورقبائلی علاقوں میں آسانی سے مل جاتی ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں کام کرنے والی خفیہ لیبارٹریاں بھی” آئس“ تیار کر کے فروخت کررہی ہیں۔
خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں ” آئس“ کو ہیروئن کی جگہ استعمال کیا جا رہا ہے۔ بد قسمتی سے اس لت میں سب سے زیادہ مبتلا بھی تعلیمی اداروں کے طلبہ ہیں۔ ہوش اڑا دینے والی ایک حقیقت یہ کہ کثیر تعداد میں لڑکیاں اس نشے کا شکار ہیں۔ ” آئس“ نشے کی بڑی مقدار پڑوسی ممالک سے مختلف طریقوں سے پاکستان پہنچ رہی ہے۔ چین سے پڑھ کر واپس آنے والے کئی طلبہ میں بھی” آئس“ کی لت پائی گئی کیوں کہ چین میں یہ نشہ کافی عام ہورہا ہے۔ تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ” آئس“ استعمال کرنے والے بیشتر افراد پہلے ہیروئن کے عادی رہ چکے ہیں۔ ملک کے بڑے شہروں میں بحالی نو کے مراکز اِس نشے کے متاثرہ مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔ یہ مراکز انتہائی محتاط طریقے سے چلائے جارہے ہیں کیوں کہ انہیں یہاں آنے والے افراد کی شناخت کو خفیہ رکھنا ہوتا ہے اور انہیں شرمندگی سے بھی بچانا ہوتا ہے جبکہ یہ کافی مہنگے بھی ہیں تاہم اب تک حکومت کی طرف سے اس نشے کی روک تھام کے سسلسلے میں کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ابھی تک خصوصی طور پر اس کے سمگلروں اور پینے والوں کے لیے کوئی سزا مقرر کی گئی ہے حکومت کی جانب سے اس وقت اس برائی کو روکنا اور نوجوان نسل کو اس کی لت سے بچانا انتہائی ضروری ہے۔ علاوہ ازیں لوگوں میں منشیات کی لعنت کے بارے میں آگاہی دینا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ منشیات ہی بہت سے جرائم اور سماجی برائیوں کی جڑ ہیں۔قوم کے نوجوان تباہی کی منزلوں کی جانب گامزن ہیں مگر کوئی انہیں روکنے والا نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آئس سمیت منشیات کے خلاف آگاہی مہم اور کارراوائی میں طلبہ تنظیمیں اور اساتذہ حکومت کا ساتھ دیں اور حکومت کو بھی چاہیے کہ آئس جیسے نشے اور اس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ اس ناسور کو مزید پھیلنے سے روکا جائے.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تعلیمی اداروں

پڑھیں:

قائد اعظم سے ملاقات کر چکا ہوں، فیصل رحمٰن

کراچی(نیوز ڈیسک)سینئر اداکار فیصل رحمٰن نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح سے ملاقات کی تھی اور انہیں آج بھی ان سے ملاقات یاد ہے۔

فیصل رحمٰن نے حال ہی میں سنو ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے کیریئر سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کم عمری میں فلموں سے کیریئر کا آغاز کیا، جوانی میں ہی اسٹار بن گئے تھے۔

ان کے مطابق انہیں سب سے زیادہ اداکارہ شبنم کے ساتھ کام کرنے میں مشکل پیش آئی، کیوں کہ وہ ان سے کچھ زائد العمر تھیں اور ان کے ساتھ انہیں فلم میں رومانس کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ بہت ساری اداکاراؤں کے ساتھ ہیرو آئے، اب ان سے ملتا ہوں تو ان سے کم عمر لگتا ہوں لیکن کبھی کسی نے مذاق میں بھی اپنا بیٹا نہیں کہا۔

فیصل رحمٰن کے مطابق شبنم کے ساتھ کام کرتے وقت یا ملتے وقت ایسا ضرور محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میں ان کا بیٹا ہوں۔

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ ان کے ساتھ ہیروئن کے طور پر فلموں اور ڈراموں میں نظر آنے والی خواتین کا انہیں دیکھ کر اب خون جلتا ہو۔

شادی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ انہیں شادی نہ کرنے کا کوئی افسوس نہیں، انہیں آج تک کسی سہارے کی ضرورت نہیں پڑی اور ان کی خواہش ہے کہ انہیں آگے بھی کسی کے سہارے کی ضرورت نہ پڑے۔

ان کے مطابق وہ آزاد پسند انسان تھے، جس وجہ سے انہوں نے شادی نہیں کی، ایسا نہیں ہے کہ انہیں محبت میں دھوکا ملا تو ان کا شادی سے دل اٹھ گیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں اداکاری کا کوئی شوق نہیں تھا، اتفاق سے اداکار بنے اور پھر انہیں اداکاری میں مزہ آگیا، ابتدائی طور پر وہ بیورو کریٹ بننا چاہتے تھے۔

فیصل رحمٰن کا کہنا تھا کہ انہیں سینٹرل سپیریئر سروس (سی ایس ایس) کا امتحان پاس کرکے فارن سروس میں ملازمت کا شوق تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا، تاہم ابھی تک ان کی دلچسپی عالمی سیاست اور واقعات میں ہی ہے۔

فٹنیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فیصل رحمٰن کا کہنا تھا کہ وہ صحت مند غذا کھانے سمیت ورزش کرتے ہیں جب کہ قدرتی طور پر ان کے خاندان کے سب لوگ فٹ ہیں جو اپنی عمر سے 10 سال کم نظر آتے ہیں۔

انہوں نے اپنی عمر بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ مداحوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ بچپن میں قائد اعظم سے بھی مل چکے ہیں، اب وہ خود ان کی عمر کا اندازہ لگا لیں۔

ان کی جانب سے قائد اعظم سے ملاقات کے انکشاف کے بعد ٹی وی میزبان نے انہیں کہا کہ کیا وہ 80 سال کے ہیں، اس پر اداکار نے کہا کہ اس سے کم عمر ہوں۔

فیصل رحمٰن نے مزید بتایا کہ جب وہ قائد اعظم سے ملے، تب وہ دو سال سے زائد العمر تھے، انہیں بانی پاکستان سے ملاقات مکمل طور پر یاد تو نہیں لیکن خواب کی طرح انہیں یاد ہے کہ وہ محمد علی جناح سے ملے تھے۔

خیال رہے کہ بانی پاکستان 11 ستمبر 1948 کو فانی دنیا سے کوچ کر گئے تھے اور اگر فیصل رحمٰن نے ان سے 4 سال کی عمر 1948 میں ہی ملاقات کی تھی تو بھی اداکار کی عمر 81 برس ہوئی۔
مزیدپڑھیں:گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر کیوں، لکی موٹرز نے وجہ بتادی

متعلقہ مضامین

  • محمد عامر کا پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں شرکت پر فیصلہ
  • ذہنی دباؤ کی وجہ سے نِدا ڈار نے کرکٹ سے وقفہ لے لیا
  • کومل عزیز کی زندگی کا سب سے بڑا خوف کیا ہے، اداکارہ نے بتا دیا
  • سکلز کرکٹ اکیڈمی کے ذریعے نوجوانوں کو مفت کرکٹ سکھائی جائے گی ،سید شجر عباس
  • قائد اعظم سے ملاقات کر چکا ہوں، فیصل رحمٰن
  • بھارتی فورسز نے 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز 15سو سے زائد کشمیری نوجوانوں گرفتار کر لیے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، 1553 پوائنٹس کی کمی
  • کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا