اسلام آباد، عدالت نے پی ٹی آئی کارکنان کی سزا معطل کر دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے متعدد کارکنان کو پاپو ایکٹ کے تحت دی گئی 6 ماہ قید کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تمام ملزمان 20،20 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں، جس کے بعد انہیں رہائی دی جائے گی۔ پی ٹی آئی کارکنان کی ضمانتیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 382-A کے تحت منظور کی گئیں۔
یہ فیصلہ جوڈیشل مجسٹریٹ احمد شہزاد گوندل نے سنایا، جن کے روبرو پی ٹی آئی کارکنان کی ضمانت کی درخواستیں زیر سماعت تھیں۔ ان کارکنوں کے خلاف تھانہ رمنا میں دو علیحدہ مقدمات درج تھے۔
فیصلے کے بعد پی ٹی آئی حامیوں نے عدالت کے باہر خوشی کا اظہار کیا، جبکہ وکلا نے کہا کہ یہ عدالتی حکم انصاف کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔
تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔
یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔