ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا ڈیرہ اسماعیل خان میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کیمپس اور شوگر کے امراض کیلئے الگ ہسپتال بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا ڈیرہ اسماعیل خان میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کیمپس اور شوگر کے امراض کیلئے الگ ہسپتال بنانے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
ڈیرہ اسماعیل خان (محمد ریحان )صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈیرہ ڈاکٹر اشرف خان بیٹنی کی صوبائی صدر ڈاکٹر اسفندیار بیٹنی کے ہمراہ وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی سے ملاقات ، ڈیرہ اسماعیل خان میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کیمپس اور شوگر کے امراض کیلئے الگ ہسپتال بنانے سمیت صحت میں سہولیات کے حوالے سے تبادلہ خیال ۔
تفصیلات کے مطابق صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈیرہ ڈاکٹر اشرف بیٹنی نے صوبائی صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر اسفندیار بیٹنی کی قیادت میں وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ڈیرہ اسماعیل خان میں شعبہ صحت میں بہتری لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان اشرف بیٹنی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کیمپس اور شوگر کے امراض کیلئے الگ ہسپتال بنانے کا مطالبہ کیا۔
جس پر وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے بہت جلد ڈیرہ اسماعیل خان میں کے ایم یو کیمپس اور شوگر کے امراض کے ہسپتال کا قیام عمل میں لانے کی مکمل یقین دہانی کرائی۔ یاد رہے گزشتہ مہینے وائی ڈی اے ڈیرہ اسماعیل خان نے اپنے سالانہ کنونشن کا انعقاد کیا تھا جس میں صوبائی حکومت کو ہسپتالوں میں سہولیات کے حوالے سے 10 مطالبات پیش کئے تھے۔ جن میں عنقریب 5 مطالبات کو عملی جامہ پہنایا جائے گاصدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر اشرف بیٹنی نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہمیشہ مریضوں کو سہولیات سمیت صحت کے شعبہ میں سہولیات لانے کا مطالبہ کیا ہے ڈاکٹر اشرف خان بیٹنی نے کہا کہ صوبائی حکومت ڈیرہ اسماعیل خان میں صحت کے حوالے سے سہولیات لانے میں سنجیدہ ہیں جس کا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن خیرمقدم کرتی ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر اشرف کا مطالبہ بیٹنی نے
پڑھیں:
نومولود بچوں کی بینائی کو لاحق خاموش خطرہ، ROP سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی تربیتی ورکشاپ
ویب ڈیسک: میو ہسپتال لاہور کے شعبہ امراض چشم اور کالج آف آفتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز کے زیر اہتمام یونیسیف کے اشتراک سے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی بینائی بچانے سے متعلق اہم تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا موضوع ریٹینوپیتھی آف پریمیچیورٹی (ROP) – نومولود بچوں کی بصارت کے تحفظ میں نیوناٹولوجسٹ کا کردار تھا۔ اس میں پنجاب بھر کے 13 بڑے تدریسی ہسپتالوں سے 40 سے زائد نیوناٹولوجسٹ، ماہرینِ اطفال، گائناکالوجسٹ اور ماہرینِ امراض چشم نے شرکت کی۔
پنجاب یونیورسٹی کے غیر تدریسی عملے کابطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی منسوخی کیخلاف احتجاج کا اعلان
ماہرین نے زور دیا کہ ROP ایک مہلک بیماری ہے جو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھ کے پردے (ریٹینا) کی غیر معمولی نشوونما کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے کی صورت میں یہ مکمل نابینائی کا باعث بن سکتی ہے۔
اس حوالے سے پروفیسر ڈاکٹر محمد معین (پرنسپل، COAVS) نے کہا کہ جدید طبی سہولیات نے بچوں کی بقا کی شرح تو بڑھا دی ہے مگر ROP جیسے نئے چیلنجز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ اس بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے نیوناٹولوجسٹ کا کلیدی کردار ہے۔
پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر اسد اسلم خان نے زور دیا کہROP اب ایک عالمی چیلنج ہے اور اسے قومی سطح کی نیوبورن پالیسی میں شامل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد (چیئرمین شعبہ اطفال و سی ای او میو ہسپتال) کا کہنا تھا کہ میو ہسپتال میں ہم نے ROP کے لیے مربوط ریفرل سسٹم قائم کر رکھا ہے اور اس اسکریننگ کو بنیادی ہیلتھ پروگرام کا مستقل حصہ بنانے کے لیے حکومت پنجاب سے تعاون جاری ہے۔
اختتام پر پروفیسر معین نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ROP سے بچاؤ صرف نیوناٹولوجسٹ، ماہرِ چشم اور والدین کے مشترکہ تعاون سے ہی ممکن ہے۔
اسرائیل نے حضرت ابراہیم کے مقبرے اور مسجدِ ابراہیمی کا کنٹرول سنبھال لیا