WE News:
2025-08-15@15:52:06 GMT

کیا دریائے سندھ پاکستان کے لیے سونا اُگلنے لگا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

کیا دریائے سندھ پاکستان کے لیے سونا اُگلنے لگا ہے؟

تبت سے پاکستان کی جانب بہنے والے دُنیا کے قدیم ترین اور طویل ترین دریاؤں میں سے ایک دریائے سندھ اب مبینہ طور پر کروڑوں روپے کا ‘سونا اگل رہا ہے’۔  یہ تاریخی دریا، جو وادی سندھ کی تہذیب کے عروج کا لازمی جزو ہے، دنیا کی قدیم ترین اور سب سے اہم ثقافتوں میں سے ایک ہے۔

3300 اور 1300 قبل مسیح کے درمیان ہڑپہ تہذیب نے بھی دریاے سندھ ہی کے کناروں پر آباد کاری کی، ہڑپہ تہذیب اپنے دور کی سب سے خوشحال اور سنہری دور کی نشاندہی کرتی ہے۔

میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس قدیم دریا سے اتنی غیر معمولی مقدار میں سونا نکلنے لگا ہے کہ اس نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے اور دیوالیہ ہونے والی پاکستانی معیشت کے لیے ایک ’جیک پاٹ‘ کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔

معاشی طور پر دیوالیہ پاکستان کے لیے یہ دریا جیک پاٹ ثابت ہو رہا ہے، دریا میں سونے کے بہت بڑے ذخائر مل گئے ہیں، جس کی قیمت کروڑوں روپے ہے۔

 بھارتی میڈیا کے مطابق قدیم دریائے سندھ، جو اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے مشہور ہے اور اب مبینہ طور پر سونا اگل رہا ہے‘ 1947 میں تقسیم ہند سے پہلے مکمل طور پر ہندوستانی علاقے میں تھا۔ اس وقت یہ دریا تبت سے گزرکر پاکستان کی جانب بہہ رہا ہے۔

وادی سندھ کی تہذیب کے گہوارہ کے طور پر جانا جانے والا یہ دریا تاریخ میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے اور ’رگ وید‘ میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے، جو اس کی ثقافتی اور تاریخی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔

دریائے سندھ، جو اپنے وافر آبی وسائل کے ساتھ لاکھوں لوگوں کا پیٹ پالنے کے لیے جانا جاتا ہے، اب بے پناہ دولت کے ذریعہ کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دریا سندھ میں 600 ارب پاکستانی روپے مالیت کے خزانے موجود ہیں جو یہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان جمع کرتا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب، خاص طور پر ضلع اٹک میں دریا سے نکالے گئے سونے اور دیگر قیمتی معدنیات کی بڑی مقدار اس قابل ذکر دعوے کا ثبوت فراہم کرتی ہے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق دریائے سندھ میں پایا جانے والا سونا پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں سے تیز رفتار پانی کے ذریعے بہہ کر یہاں پہنچتا ہے، جہاں یہ دریا کی تہہ میں جمع ہوتا رہتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دریائے سندھ میں غیر قانونی طور پر کان کنی کے پیش نظر حکومت پاکستان نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے جس کے تحت سونا نکالنے پر پابندی ہے۔ صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ پلیسر گولڈ جیسی قیمتی معدنیات ملکی خزانے کو بہت فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔

رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ سردیوں کے مہینوں میں، جب دریائے سندھ میں پانی کی سطح گر جاتی ہے، مقامی لوگ غیر قانونی طور پر دریا کے کنارے سے سونے کے ذرات جمع کرتے ہیں۔ بھاری مشینری کا استعمال اب اس سرگرمی میں ایک عام عمل بن گیا ہے۔

پاکستان کی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی ایک سروے رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہمالیائی خطے سے سونا نیچے بہہ کر آ رہا ہے اور پشاور کے آس پاس کے علاقوں میں جمع ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ 6 سے 10 کروڑ سال قبل 2 ٹیکٹونک پلیٹوں کے درمیان ٹکراؤ کے بعد ہمالیہ بن گیا تھا جس نے دریائے سندھ کو جنم دیا تھا۔ دریائے سندھ کے آس پاس کا علاقہ ہزاروں سال پہلے وادی سندھ کی تہذیب کا مرکز بن گیا تھا۔

صدیوں سے، یہ دریا ہمالیہ کے پہاڑوں سے سونا بہا کر لے کر جاتا رہا ہے، پانی کے بہاؤ کی وجہ سے دریا کے کناروں پر سونے کے ذرات جمع ہو رہے ہیں، جسے پلیسر ڈپازٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پاکستان کے ایک روزنامہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دریائے سندھ کے ذریعے ہمالیہ سے آنے والا سونا 32.

6 میٹرک ٹن تک ہو سکتا ہے۔ پنجاب کے وزیر کان کنی ابراہیم حسن مراد نے انکشاف کیا کہ 600 ارب پاکستانی روپے مالیت کا یہ سونا اٹک کے 32 کلومیٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اگلنا۔ انڈس ریور پاکستان پاکستان۔ پنجاب خیبر پختونخوا دریائے سندھ سندھ سندھ طاس سونا ہڑپہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈس ریور پاکستان پاکستان خیبر پختونخوا دریائے سندھ دریائے سندھ پاکستان کے یہ دریا کے لیے رہا ہے ہے اور

پڑھیں:

آئندہ دنوں ملک کے مختلف علاقوں بارش کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک کے مختلف حصوں میں آئندہ دنوں میں ہونے والی بارشوں کے پیش نظر ممکنہ سیلابی صورتحال سے متعلق الرٹ جاری کردیا۔

ادارے کے مطابق دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج میں پانی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے، جب کہ تونسہ بیراج، گڈو بیراج، مرالہ، خانکی اور قادرآباد پر نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چترال سے لاہور تک طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ، این ڈی ایم اے کا ہنگامی الرٹ جاری

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ حالیہ مون سون بارشوں کے نتیجے میں تربیلا ڈیم 96 فیصد اور منگلا ڈیم 64 فیصد تک بھر چکے ہیں۔

ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور اور سیالکوٹ سمیت سرگودھا، فیصل آباد، ملتان اور خانیوال میں 13 سے 15 اگست کے دوران وقفے وقفے سے بارشیں ہوں گی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ ساہیوال، لودھراں، مظفرگڑھ، تونسہ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں بھی انہی تاریخوں کے دوران بارشوں کا امکان ہے، جبکہ بہاولپور اور رحیم یار خان میں درمیانی سے تیز بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ان بارشوں کے نتیجے میں پنجاب کے بڑے شہروں میں شہری و دیہی سیلاب کے خدشات موجود ہیں۔

این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے، جبکہ پیر پنجال کے ندی نالوں میں بھی بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق خیبرپختونخوا میں بھی چترال، دیر، سوات، کالام، کوہستان، مالاکنڈ اور بونیر کے علاوہ مانسہرہ، بٹگرام، ایبٹ آباد، ہری پور، صوابی، مردان، پشاور، چارسدہ اور ہنگو میں 13 سے 15 اگست کے دوران بارشیں اور آندھیاں متوقع ہیں۔ دریائے کابل اور دریائے سوات کے ساتھ ساتھ ان سے ملحقہ ندی نالے پنجکوڑا، بارہ اور کلپانی میں پانی کی سطح بڑھنے کا امکان ہے، جس سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں۔

مزید برآں گلگت بلتستان کے علاقوں ہنزہ، شگر اور گانچھے میں بھی ممکنہ بارشوں کے باعث سیلابی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ دریائے ہنزہ، خنجراب، شمشال، برالدو، ہوشے اور سالتورو سمیت دیگر مقامی ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔

دوسری جانب پی ڈی ایم اے خیبرپختونخوا نے بھی آئند ہفتے صوبے کے بشتر اضلاع میں وقفے وقفے سے تیز بارشوں کا امکان ظاہر کیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے چترال اپر اور لوئر، دیر، سوات اور کوہستان اپر کے عوام کو ممکنہ گلیشیئرز کے پھٹنے سے متعلق خبردار رہنے سے متعلق الرٹ جاری کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہنزہ میں سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، فصلیں تباہ، رہائشی مکان متاثر

ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس دوران متعلقہ اضلاع میں بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور مقامی ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، ضلعی انتظامیہ کو حساس مقامات کی نگرانی، بروقت وارننگ اور انخلا کی مشقیں یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسلام اباد الرٹ جاری این ڈی ایم اے بارش پی ڈی ایم اے سیلاب گلگت بلتستان لینڈ سلائیڈنگ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  •   دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں پھنسے 12 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہ
  • چارسدہ: 12 افراد دریائے سوات میں پھنس گئے، بروقت ریسکیو کرلیا گیا
  • دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافے سے کئی علاقے زیر آب، الرٹ جاری
  • سیلاب کا خدشہ، پی ڈی ایم اے نے بڑے خطرے کی پیشگوئی کردی
  • اسکردو: ڈیم کا واٹر چینل سیلاب میں بہنے سے پاور ہاؤسز بند
  • مون سون بارش کا ساتواں اسپیل شروع ،ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کی پیشگوئی
  • بھارت کی جانب سے ستلج میں پانی چھوڑنے کا خدشہ
  • سیلا ب سے گلگت میں تباہی، شاہراہ ریشم بند، نالہ ڈیک پل، گجرات میں چناب کا بند بہہ گیا
  • افواہیں، دریا اور نیا موڑ
  • آئندہ دنوں ملک کے مختلف علاقوں بارش کا امکان، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری