چمگادڑوں کے پاس ٹانگیں تو ہیں لیکن وہ چل نہیں سکتیں، مگر کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
چمگادڑوں کو عام طور پر زمین پر چلتے ہوئے نہیں دیکھا جاتا، حالانکہ ان کے پاؤں ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان کا جسمانی ڈھانچہ ہے جو پرواز کے لیے موزوں بنایا گیا ہے، زمین پر چلنے کے لیے نہیں۔
چمگادڑوں کی ٹانگیں وقت کے ساتھ ساتھ کمزور اور چھوٹی ہوگئی ہیں، جو زمین پر چلنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ان کی پچھلی ٹانگیں نہ صرف پتلی اور کمزور ہیں بلکہ ان کی ہڈیاں بھی اس حد تک مضبوط نہیں ہیں کہ وہ ان کے وزن کو سہارا دے سکیں۔ مزید یہ کہ ان کے گھٹنوں کے جوڑ پیچھے کی طرف مڑے ہوئے ہوتے ہیں، جس سے زمین پر حرکت کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
چمگادڑوں کے بڑے پروں کی جھلی انہیں ہوا میں بلند رہنے کے قابل بناتی ہے، لیکن یہی جھلی زمین پر چلنے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اس وجہ سے زیادہ تر چمگادڑیں زمین پر عجیب طریقے سے رینگتے ہوئے حرکت کرتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویمپائر چمگادڑ اس قاعدے سے مستثنیٰ ہیں۔ یہ چمگادڑ زمین پر چلنے اور مختصر فاصلے تک دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، کیونکہ انہوں نے زمین پر شکار تک رسائی کے لیے خود کو اس طرح ڈھال لیا ہے۔
چمگادڑوں کی یہ منفرد خصوصیات قدرت کی اس حکمت کو ظاہر کرتی ہیں جو انہیں پرواز کے لیے موزوں اور زمین پر کمزور بناتی ہے، سوائے ان چند نسلوں کے جو اپنے مخصوص ماحول کے مطابق چلنے کی صلاحیت حاصل کر چکی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
چین کی نئی ایجاد بون گلوسے 3 منٹ میں فریکچر کا علاج ممکن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-17
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کے مشرقی صوبے زیجیانگ میں تحقیقی ٹیم نے بون گلوکے نام سے ایک نئی طبی ایجاد کا اعلان کیا ہے جو صرف 3منٹ میں فریکچر کا علاج اور ہڈیوں کے ٹکڑوں کو جوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ بون گلو کو آرتھوپیڈک سرجری کی دنیا میں ایک سائنسی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔گلوبل ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق طبی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لن شین فینگ کو اس کا خیال سمندر کے نیچے پلوں سے سیپیوں کے چمٹنے کے طریقے کا مشاہدہ کرنے کے بعد آیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ گوند خون سے بھرے ماحول میں بھی تیزی سے اور درست طریقے سے جڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔