غیر نصابی سرگرمیاں طلباء میں مثبت رجحانات کو جنم دیتی ہیں،پروفیسر شرف علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی: میٹرک و انٹر بورڈز کے چیئرمین پروفیسر شرف علی شاہ نے کہا ہے کہ غیر نصابی سرگرمیاں طلباء میں مثبت رجحانات کو جنم دیتی ہیں۔
پروفیسر شرف علی شاہ کا کہنا تھا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں سے نہ صرف جسمانی و ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ طلباء میں خود اعتمادی، نظم و ضبط اور قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دار ارقم اسکول فیڈرل بی ایریا برانچ کے سالانہ اسپورٹس فیسٹیول کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر دار ارقم اسکول کے پرنسپل سید ساجد احمد، موئے تھائے کک باکسنگ کے ورلڈ چیمپئن آغاکلیم، کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حامد الرحمٰن اور اے آر وائے نیوز کے اینکرپرسن اشفاق ستی بھی موجود تھے۔سالانہ اسپورٹس فیسٹول میں ریس، ہاکی، رسہ کشی، چمچہ ریس، مارشل آرٹس سمیت مختلف کھیلوں کے مقابلے ہوئے، کامیاب طلبہ و طالبات میں میڈلز اور ٹرافی تقسیم کیے گئیں۔
پروفیسر شرف علی شاہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ساتھ غیر نصابی سرگرمیاں بچوں کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں، اب اسکولز میں کھیلوں کی سرگرمیاں نہیں ہوتیں، بچوں میں سوشل میڈیا اور موبائل کا استعمال بڑھ گیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں غیرمتعدی امراض بڑھ رہے ہیں، شوگر ، فالج، ہارٹ، بلڈ پریشر اور موٹاپا عام بیماریاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دار ارقم اسکول کا سالانہ اسپورٹس فیسٹول اچھی روایت ہے باقی اسکولوں کو بھی اس روایت کو زندہ کرنا چاہیے تاکہ ہم ایک صحت مند قوم اور صحت مند پاکستان بن سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ غیر نصابی سرگرمیاں طلباءمیں مثبت رحجانات کو جنم دیتی ہیں، اس سے طلباء میں محنت کرنے کی لگن پیدا ہوتی ہے۔اس طرح کی سرگرمیوں کے ذریعے ٹیم ورک، مقابلے کی جستجو اور مشکل حالات میں مثبت رویہ اپنانے جیسی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اور سب سے بڑھ کر شخصیت سازی کے لیے بھی کھیلوں کی سرگرمیوں کا اپنا کردار ہے۔
اس موقع پردار ارقم اسکول کے پرنسپل سید ساجد احمد نے کہا کہ دار ارقم اسکول کی یہ سالانہ روایت ہے ۔ ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کا انعقاد ہمارا خاصہ اور پہچان ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف تعلیمی میدان ہی نہیں بلکہ مختلف شعبوں کے لیے طلباء کو تیار کرتے ہیں تاکہ وہ پاکستان کا نام روشن کرسکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غیر نصابی سرگرمیاں دار ارقم اسکول کا کہنا تھا کہ طلباء میں
پڑھیں:
افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
ویب ڈیسک :دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پناہ گاہوں کے بارے میں پاکستان کے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھا رہے ہیں، جو دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کی امید کی ایک محتاط جھلک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقات علی خان نے کہا کہ دہشتگردوں کو حاصل پناہ گاہیں ایک بڑی رکاوٹ ہے، دونوں ممالک کے درمیان اس بارے میں فعال بات چیت جاری ہے اور افغان فریق ہمارے تحفظات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے ۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری
افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی موجودگی اسلام آباد اور طالبان حکومت کے درمیان طویل عرصے سے تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے، 2021 میں طالبان کے کابل میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پاکستان ان پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ہزاروں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو پناہ دے رہے ہیں، جو خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی لائے ہیں۔
پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
کاہنہ :لڑائی کے دوران چھریوں کے وار، 2 بھائیوں سمیت 3 افراد زخمی
پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔