Express News:
2025-07-26@14:49:33 GMT

معاشی و اقتصادی ترقی کے نئے افق

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملک اپنے معاشی اہداف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے اور اس کے قرضوں کی سطح اور ادائیگیوں کے توازن پر قابو پایا گیا ہے۔ توقع ہے کہ جنوری میں مہنگائی مزید کم ہوگی، جب کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے سود کی شرح بھی کم ہوگی۔ برآمدات کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے،کیونکہ اس سے کرنٹ اکاؤنٹ اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی۔

 بلاشبہ ایک تاریخی مالیاتی سنگِ میل کے طور پر پاکستان نے 944 ملین ڈالر کے بجٹ خسارے کو سرپلس میں بدل دیا ہے۔ معیشت کو متحرک کرنے کی خاطر مرکزی بینک نے شرح سود میں قابلِ قدر کمی کرتے ہوئے اسے 22 فیصد سے کم کرکے 13 فیصد کردیا۔

اس حکمتِ عملی نے نہ صرف قرضوں کے حصول کو آسان بنایا بلکہ کاروباری ماحول کو فروغ دیا، کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کو تقویت بخشی اور اقتصادی ترقی کے نئے افق وا کیے۔ اگرچہ یہ معاشی اشارے مجموعی ترقی کی ایک امید افزا تصویر پیش کرتے ہیں، حقیقی کامیابی اس مثبت تبدیلی میں پوشیدہ ہے جو عام شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بناتی ہے۔

 آئی ایم ایف کی پیش گوئی کہ پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح 2025 تک 3.

2 فیصد تک پہنچے گی، صرف ایک پرامید اندازہ نہیں، بلکہ یہ قوم کے معاشی بحران پر قابو پانے کے عزم کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے، بشمول بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF)، عالمی بینک، اور ایشیائی ترقیاتی بینک، پاکستان کی معاشی سمت کے بارے میں نئی امید کا اظہار کر رہے ہیں۔ سال 2024پاکستان کی تاریخ میں ایک انقلابی باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا، ایک ایسا دور جس میں قوم نے سخت چیلنجز کو مات دے کر ایک روشن اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھی۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) 2024 میں معاشی بحالی کی ایک روشن علامت کے طور پر سامنے آئی۔ KSE-100 انڈیکس 100,000 پوائنٹس کی تاریخی حد کو عبور کرتے ہوئے، PSX کی شاندار کارکردگی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد، قومی معیشت کے استحکام، اور سرمایہ کار دوست ماحول کو فروغ دینے کے حکومتی عزم کا ثبوت ہے۔ مہنگائی، جو طویل عرصے سے پاکستان میں معاشی عدم استحکام اور عوامی ناراضی کی وجہ رہی، 2024 میں ایک نمایاں کمی کا شکار ہوئی۔ جولائی سے نومبر کے درمیان، مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے کم ہو کر 7 فیصد تک آ گئی۔

اس کمی نے گھریلو ضروریات کو کافی ریلیف فراہم کیا، اور اشیائے خورونوش، ایندھن اور دیگر ضروریات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو براہِ راست فوائد حاصل ہوئے۔ سال کے اختتام تک، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 12 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جو معاشی بحالی کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل تھا۔ یہ اضافہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلاتِ زر، برآمدات میں مضبوط ترقی، اور مالیاتی پالیسیوں پر عمل درآمد کا نتیجہ ہے۔ سال 2024کے دوران پاکستان کی برآمدات میں قابلِ ذکر82 فیصد کا اضافہ ہوا، جو 72 ارب ڈالر کی قابلِ رشک حد تک پہنچ گئیں۔

یہ شاندار ترقی پاکستان کے کلیدی برآمدی شعبوں، بشمول ٹیکسٹائل، زراعت اور آئی ٹی خدمات کی مضبوطی اور لچک کی غماز ہے، جنھوں نے بدلتے ہوئے عالمی تجارتی رجحانات اور سخت مسابقتی دباؤ کے تحت حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اسی دوران، پاکستانی تارکینِ وطن نے 14ارب ڈالر کے ریکارڈ زر بھیجے، جو کہ 33 فیصد کے غیرمعمولی اضافے کی علامت ہیں۔ ڈالرکی اڑان کئی مہینوں سے تھمی ہوئی ہے جس میں ماضی کی طرح اربوں روپے مارکیٹ میں پھینک کر استحکام نہیں لانا پڑ رہا، کہا جا سکتا ہے کہ ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قدرکا موجودہ استحکام مصنوعی نہیں بلکہ میرٹ پر ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز تھا مگر رواں برس اسی عرصے میں 72 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز سرپلس رہا۔ 2015 کے بعد پہلی مرتبہ یعنی تقریباً دس سال بعد کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس بلند ترین سطح پر ہے، کرنٹ اکاؤنٹ لگاتار کئی ماہ سے سرپلس ہے، اس کی بڑی وجہ ملکی برآمدات اور ترسیلات ِزر میں اضافہ ہے، مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بیرونی وصولیوں میں بھی 33 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو نومبر تک 15 ارب ڈالرز تک پہنچ گئیں، ترسیلاتِ زر میں 35 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں جانا ملکی معیشت کے لیے خوش آیند ہے، خاص طور پر ایک ایسے ملک میں جہاں دو سال قبل بحرانی کیفیت تھی اور غیریقینی صورتحال کے باعث ڈالر کی اڑان نے ملکی معیشت کی چولیں ہلا دی تھیں۔ معاشی ماہرین مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کو معاشی استحکام سے تعبیر کررہے ہیں، شرح سود میں کمی سے جہاں تاجروں کے لیے قرضے حاصل کرنا آسان ہوتا ہے وہیں معیشت کا پہیہ زیادہ بہتر طریقے سے چلنے کے امکانات بھی پیدا ہوتے ہیں، مگر بعض ماہرین کا خیال ہے کہ شرح سود میں کمی سمیت معاشی اشاریوں میں بہتری کے فوری اثرات عوام پر مرتب ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 78 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

اگرچہ نمبرز یہ بتا رہے ہیں کہ مہنگائی چھ سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے مگر عوام تک ان کے ثمرات کی منتقلی میں وقت لگے گا، ان تمام اشاریوں خصوصاً مہنگائی میں کمی کے اثرات آنے میں تاخیر کی ایک وجہ انتظامی مشینری کی ناکامی ہے، مقامی سطح پر پرائس کنٹرول کمیٹیاں موثر نہ ہونے کے باعث یہ مثبت اشاریے صرف خبروں تک محدود نظر آتے ہیں۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ ’’ اُڑان پاکستان‘‘ میں ملکی شرح نمو میں اگلے پانچ سال میں چھ فی صد اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور آیندہ 10 برس یعنی 2035 تک مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا سائز ایک کھرب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں مجموعی پیداوار کی شرح تین فی صد سے کم رہی ہے جب کہ پاکستان کا جی ڈی پی لگ بھگ 374 ارب ڈالر رہا ہے۔

معاشی بحالی کے کئی چیلنجز سے دوچار پاکستان کی وفاقی حکومت نے ’ اُڑان پاکستان‘ کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب مہنگائی میں کمی اور معاشی اشاریوں میں بہتری ہوئی ہے۔ خوش قسمتی سے عالمی منڈی میں تیل، گیس، کوئلہ، گندم اور دیگر اجناس کی قیمتوں میں کمی یا کم از کم استحکام کے باعث پاکستان کے درآمدی بل پر اس کا بوجھ کم پڑا ہے اور اس سے ملک کے اندر بھی مہنگائی کا زور کم کرنے میں خاطر خواہ مدد ملی ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک کے اندر مہنگائی میں کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں مہنگائی اس قدر تیزی سے بڑھی ہے کہ پاکستانیوں کی قوت خرید بے تحاشہ کم ہوگئی ہے۔ منڈی میں طلب کم ہونے کے ساتھ رسد بہتر ہونے سے مہنگائی میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ شرح سود کم ہونے سے تاجروں کے لیے قرضے سود پر حاصل کرنا آسان ہوتا ہے۔ یوں معیشت کا رکا ہوا پہیہ چلنے کے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ لوگوں کو غربت سے نکلنے اور معاشی نمو کے اثرات جنم لیتے ہیں۔ دوسری جانب نئی صنعتوں،کاروبار کے قیام یا توسیع کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں کیوں کہ بجلی، گیس کی قیمت زیادہ ہے اور شہروں سے باہر بہتر انفرا اسٹرکچر موجود نہیں ہے جب کہ ٹرانسپورٹیشن کی قیمت بھی زیادہ ہے۔

عام لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے آیندہ 10 سے 15 برسوں تک سالانہ چھ سے سات فی صد معاشی نمو درکار ہے۔ جب کہ اس مالی سال مرکزی بینک نے پاکستان کی معاشی نمو ڈھائی سے تین فی صد کے درمیان رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔ جی ڈی پی کی یہ معمولی شرح نمو ظاہر کرتی ہے کہ نئی ملازمتوں کی فراہمی اور پیداوار میں اضافے کے امکانات زیادہ روشن نہیں ہیں اور ایسے لوگوں کی مشکلات مسلسل جاری رہیں گی، جو غربت کا شکار ہیں یا غربت کی لکیر پر کھڑے ہیں۔ ملک میں صنعتوں کو فروغ اس وقت ممکن ہوگا جب انھیں گیس، بجلی، پانی اور انفرااسٹرکچرکم قیمت پر دستیاب ہو اور نوجوان ہنر مند ہوں تاکہ وہ انڈسٹری میں کام کرسکیں۔

قرضوں کے حجم کو پورا کرنے کے لیے ایکسپورٹ لیڈ گروتھ پالیسی اختیار کرنے سے مقامی سرمایہ کاروں کو پیسہ لگانے کا موقع ملے گا جس سے بیرونِ ملک پاکستانیوں اور پھر دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں بھی آسانیاں آئیں گی۔ تب ہی ملک میں حقیقی طور پر سرمایہ کاری ممکن ہوسکے گی۔ان خوش کن معاشی اشاریوں سے ہٹ کر ملک میں مہنگی بجلی کا بحران ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، اس سے نمٹنے کے لیے حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت شروع کر رکھی ہے، اب تک متعدد آئی پی پیز اپنے معاہدوں پر نظر ثانی کرچکے ہیں۔

حکومتی کاوشوں سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی آئی ہے اور حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ آیندہ تین سے چار ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں مزید کمی متوقع ہے، حکومت اگر واقعی مہنگی بجلی کے بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو اس کے ملکی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے، صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا جس سے روزگار کے مواقعے پیدا ہوں گے۔ پاکستان 2025 کے سفر کا آغاز کرچکا ہے، 2024 کی شاندار کامیابیاں ایک مستحکم اور دیرپا ترقی کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ یہ بحران سے استحکام تک کا سفر محض اقتصادی بحالی کی داستان نہیں، بلکہ یہ ایک عزم سے بھرپور قوم کی کہانی ہے جو مشکلات کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنے مستقبل کو درخشاں بنانے کے لیے تاریخ کا رخ موڑنے میں کامیاب ہوئی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مہنگائی میں کمی کرنٹ اکاؤنٹ ملکی معیشت پاکستان کی جی ڈی پی کی قیمت کو فروغ ملک میں ہے اور کے لیے کی ایک کی شرح

پڑھیں:

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی

ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)ملک بھر میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بڑھ کر4.07 فیصد ہو گئی، جس کی بنیادی وجہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔ادارہ شماریات کے مطابق 24 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 14اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، جبکہ حالیہ ہفتے میں 12 اشیا سستی اور 25 مصنوعات کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلی سہ ماہی کے لیے گیس چارجز میں 590 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ ہوا ہے، اور یہ ایک ہزار 976 روپے 50 پیسے سے بڑھ کر 2 ہزار 566 روپے 50 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئے۔ادارہ شماریات کے مطابق پہلی سہ ماہی کے لیے بجلی چارجز میں ایک روپے فی یونٹ کا اضافہ ہوا، جو 4 روپے 66 پیسے سے بڑھ کر 5 روپے 66 پیسے فی یونٹ ہوگئے۔رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے ٹماٹر 22.93 فیصد، انڈے 3.96 فیصد مہنگے ہوئے، جبکہ لہسن، بیف، دودھ، دہی، سیگریٹس، انرجی سیور کی قیمتوں میں بھی معمولی اضافہ ہوا۔
اسی طرح چکن 7.95 اور چینی کی قیمتوں میں 4.25 فیصد کی کمی ہوئی، جبکہ پیاز، کیلے، آلو، آٹا، دالیں، ایل پی جی کے نرخوں میں بھی تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی سالانہ شرح 2.22 فیصد ہوگئی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے پانچویں اسپیل کا الرٹ جاری کردیا پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے پانچویں اسپیل کا الرٹ جاری کردیا چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس،نالوں پر قائم تجاوزات کے فوری خاتمے کی ہدایت لندن ہائیکورٹ، عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا تاجکستان کے چیف آف جنرل سٹاف کی جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد سے ملاقات،دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق صدر مملکت سے سعودی سفیر کی ملاقات، تجارت، معیشت، ثقافت پر تبادلہ خیال پاکستان امن پسند ملک، دشمن کو ہمیشہ مایوسی کا سامنا ہوگا، ترجمان پاک فوج TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 5فیصد کمی کا مطالبہ
  • حکومت کا معاشی ترقی کا نیا منصوبہ، 2029 تک جی ڈی پی گروتھ کیلئے 40 اہداف مقرر
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری پر شہباز شریف کا اظہار اطمینان
  • سٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی: معاشی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف، وزیراعظم
  • پاک بھارت مستحکم امن کی تلاش
  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • ایس اینڈ پی نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی، عالمی سطح پر معاشی پالیسیوں کا اعتراف
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • پاکستان اور آسٹریا میں تجارت، اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے: صدر