Jasarat News:
2025-11-03@19:37:16 GMT

2024ء گرم ترین سال، سیلاب اور طوفان سے دنیا متاثر رہی

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سالانہ اوسط عالمی درجہ حرارت 2024 ء میں پہلی بار صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ ہوا۔ اس طرح گزشتہ سال انسانی تاریخ کا گرم ترین سال بن گیا ۔ یورپی موسمیاتی ادارے کاپر نیکس کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ2024 ء کا اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.

6 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ اس سے قبل 2023 ء انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار پایا تھا جس کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.48 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہواتھا۔درجہ حرارت میں اضافے کی بنیادی وجہ خام ایندھن جیسے کوئلے، تیل اور گیس کو جلانا ہے جس سے دنیا بھر میں زندگیوں اور روزگار کو نقصان پہنچا ہے۔ 2015 ء کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔ موسمیاتی ادارے کے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ 10 جولائی 2024 ء وہ دن تھا جو جب دنیا کا 44 فیصد خطہ شدید حرارت سے متاثر ہوا جبکہ تاریخ کا گرم ترین دن 22 جولائی کو ریکارڈ ہوا۔ ادارے کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سمانتھا بریس نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتے درجہ حرارت کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے وقت میں دنیا کو بے نظیر ہیٹ ویو اور شدید بارش جیسے واقعات کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے کروڑوں افراد کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ برس جہاں گرمی میں اضافہ ہوا، وہاں دنیا قدرتی آفات سے بھی شدید متاثر ہوئی۔ اسپین میں سیلاب، امریکا میں سمندری طوفان اور ایمازون میں خشک سالی نے گزشتہ برس خوب تباہی مچائی۔ ماہرین کا کہناہے کہ دنیا کو 2025 میں معاملات کو مزید بدتر ہونے سے بچانے کے لیے کسی جادوئی حل کی ضرورت نہیں۔ حکومتوں کو خام ایندھن کا استعمال کم از کم کرنا ہوگا، جنگلات کی کٹائی کو روکنا اور معاشروں کو زیادہ مضبوط بنانا ہوگا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی درجہ حرارت ڈگری سینٹی گریڈ

پڑھیں:

لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل

لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے بینک الفلاح کا مزید 50 لاکھ ڈالرعطیہ کرنے کا اعلان
  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری