Jasarat News:
2025-09-18@12:06:13 GMT

2024ء گرم ترین سال، سیلاب اور طوفان سے دنیا متاثر رہی

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سالانہ اوسط عالمی درجہ حرارت 2024 ء میں پہلی بار صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ ہوا۔ اس طرح گزشتہ سال انسانی تاریخ کا گرم ترین سال بن گیا ۔ یورپی موسمیاتی ادارے کاپر نیکس کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ2024 ء کا اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.

6 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ اس سے قبل 2023 ء انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار پایا تھا جس کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.48 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہواتھا۔درجہ حرارت میں اضافے کی بنیادی وجہ خام ایندھن جیسے کوئلے، تیل اور گیس کو جلانا ہے جس سے دنیا بھر میں زندگیوں اور روزگار کو نقصان پہنچا ہے۔ 2015 ء کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔ موسمیاتی ادارے کے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ 10 جولائی 2024 ء وہ دن تھا جو جب دنیا کا 44 فیصد خطہ شدید حرارت سے متاثر ہوا جبکہ تاریخ کا گرم ترین دن 22 جولائی کو ریکارڈ ہوا۔ ادارے کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سمانتھا بریس نے کہا کہ عالمی سطح پر بڑھتے درجہ حرارت کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے وقت میں دنیا کو بے نظیر ہیٹ ویو اور شدید بارش جیسے واقعات کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے کروڑوں افراد کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گزشتہ برس جہاں گرمی میں اضافہ ہوا، وہاں دنیا قدرتی آفات سے بھی شدید متاثر ہوئی۔ اسپین میں سیلاب، امریکا میں سمندری طوفان اور ایمازون میں خشک سالی نے گزشتہ برس خوب تباہی مچائی۔ ماہرین کا کہناہے کہ دنیا کو 2025 میں معاملات کو مزید بدتر ہونے سے بچانے کے لیے کسی جادوئی حل کی ضرورت نہیں۔ حکومتوں کو خام ایندھن کا استعمال کم از کم کرنا ہوگا، جنگلات کی کٹائی کو روکنا اور معاشروں کو زیادہ مضبوط بنانا ہوگا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عالمی درجہ حرارت ڈگری سینٹی گریڈ

پڑھیں:

سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گھوٹکی : صوبہ سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر ہونے سے گیس کی سپلائی بند ہوگئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گھوٹکی میں سیلابی پانی سے قادرپور گیس فیلڈ کے کنویں بھی متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے 10 کنوو ¿ں سے گیس کی سپلائی بند ہوچکی ہے جب کہ لاڑکانہ میں زمیندارہ بند میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے کے بعد پانی کا ریلا درگاہ ملوک شاہ بخاری میں داخل ہوگیا اور سیلابی پانی نے زرعی علاقوں اور آبادی کو بری طرح متاثر کیا۔

بتایا گیا ہے کہ کشمور میں دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر بھی پانی کے بہاو ¿ میں اضافہ ہوا ہے جس سے اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے یہاں سے پانی 48 گھنٹے میں سکھر بیراج پر پہنچنے کا امکان ہے، فی الحال گڈو بیراج پر کوئی خطرہ نہیں تاہم کچے کے علاقوں میں پانی کی سطح میں بھی اضافے کے بعد علاقے سے نقل مکانی جاری ہے اور کچے سے 30 ہزار لوگوں کو محفو ظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ سیلاب کے باعث بالائی سندھ میں کچے کے درجنوں گاو ¿ں ڈوب چکے ہیں جہاں گھوٹکی میں کچے کے 20 سے زائد دیہات زیر آب آئے ہیں، کندھ کوٹ میں کچے کا 80 فیصد علاقہ سیلاب کی نذر ہوا ہے، اوباڑو، نوشہرو فیروز میں بھی کئی بستیاں ڈوب چکی ہیں، پنوعاقل میں کچے کے علاقے سدوجہ میں پانی کا ریلا 150 دیہات میں داخل ہوا لیکن وہاں دیہات کے لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو عملہ موجود نہیں تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ہنگری میں انوکھا عالمی مقابلہ، قبر کھودنے کی مہارت پر ٹیموں کا امتحان
  • ہنگری میں قبر کھودنے کے 2025 کے عالمی مقابلے کا انعقاد
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
  • پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر