پاکستان چیمبرز کا ٹڈاپ ویکس نیٹ نمائش میں شرکت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور (کامرس ڈیسک) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے صدر عاطف اکرام شیخ،نائب صدر و ریجنل چیئرمین ذکی اعجازنے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی،تمام ویمن چیمبرز،ویمن ایسوسی ایشز اورویمن انٹر پرینیورزٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے منعقد کردہ ویکس نیٹ نمائش میں بھر پور شرکت کریں گی، سہ روزہ نمائش لاہور ایکسپو سنٹر میں آج10 جنوری سے 12جنوری تک جاری رہے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ویکس نیٹ نمائش کے حوالے ایف پی سی سی آئی قائمہ کمیٹی برائے ہنڈی کرافٹ اورہنڈی کرافٹ ایسوسی ایشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ویکس نیٹ نمائش ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جو خواتین تاجروں کے ہنر اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور تجارت کے فروغ میں مددگار ثابت ہو گا،ویکس نیٹ نمائش میں خواتین تاجروں کی مختلف تنظیموں اور اداروں کے علاوہ خواتین کے کئی برانڈز بھی حصہ لے رہے ہیں۔ذکی اعجازنے مزید کہا کہ ویکس نیٹ نمائش میں خواتین کاروباری افراد کے لیے ایک شاندار موقع فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنے کاروبار کو فروغ دے اور عالمی سطح پر اپنی مصنوعات کی نمائش کر سکیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہوم بیسڈ ورکرز کے عالمی دن پرہوم نیٹ پاکستان کے تحت اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان ہوم نیٹ پاکستان کے زیر اہتمام سندھ ہوم بیسڈ ورکرز کنونشن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف لیبر ایڈمنسٹریشن اینڈ ٹریننگ (NILAT) کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر انٹرنیشنل ہوم بیسڈ ورکرز ڈے اور پاکستان میں ہوم بیسڈ ورکرز کی تحریک کے 25 سال مکمل ہونے کا جشن بھی منایا گیا۔
تقریب میں مختلف سرکاری محکموں، ورکرز تنظیموں، این جی اوز، لیبر ماہرین صحت کے ماہرین اور خواتین ہوم بیسڈ ورکرز نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہوم بیسڈ ورکرز کے مسائل کے حل، منصفانہ اجرت اور محفوظ کام کی جگہوں اور حالات کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں خواتین گھریلو سطح پر مختلف صنعتوں جیسے گارمنٹس دستکاری اور ملبوسات میں کام کر رہی ہیں، لیکن وہ آج بھی سماجی تحفظ مساوی اجرت کے تعین اور قانونی حیثیت سے محروم ہیں۔
ہوم نیٹ پاکستان کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر، اُم لیلیٰ اظہر نے گلوبل سپلائی چین میں شفافیت، ذمہ داری اور ورکرز کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برانڈز اور مقامی اداروں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے تمام ورکرز محفوظ اور باعزت ماحول میں کام کریں۔
سرکاری نمائندوں نے حکومت کے جاری اقدامات پر روشنی ڈالی جن کا مقصد خواتین کو محفوظ اور با اختیار بنانا، لیبر پالیسیوں میں صنفی حساسیت کو فروغ دینا اور سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینا شامل ہیں۔ ورکرز تنظیموں کے نمائندوں نے خواتین کی قیادت، فیصلہ سازی میں نمائندگی اور اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو ضروری قرار دیا۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹرز نے ہوم بیسڈ ورکرز کی صحت و سلامتی کے مسائل جیسے کیمیکل کے استعمال اور طویل اوقات کار پر تشویش کا اظہار کیا اور باقاعدہ طبی معائنوں اور آگاہی مہمات کی سفارش کی۔
کنونشن کے دوران ہوم نیٹ پاکستان نے اپنی نئی مہم میرا گھر میری کارگاہ کا آغاز کیا، جو ورکرز کے حقوق کو موسمیاتی تبدیلی سے جوڑنے کی کوشش ہے۔ اس مہم کے تحت ہوم بیسڈ ورکرز کو معیشت کے سبز شعبے کا حصہ تسلیم کرنے اور قدرتی آفات سے متاثرہ خواتین کی بحالی میں مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہوم نیٹ پاکستان نے تمام شرکاء کے درمیان پودے تقسیم کیے۔
تقریب کے اختتام پر ہوم بیسڈ ورکرز کی جانب سے چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کیا گیا، جس میں سندھ ہوم بیسڈ ورکرز ایکٹ کی توثیق، ورکرز کی رجسٹریشن منصفانہ مساوی 177-C اور 190-C کنونشنز ILO پر فوری عملدرآمد 2018 اجرت سماجی تحفظ اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنانے کے مطالبات شامل تھے۔
کنونشن کا اختتام اتحاد و یکجہتی اور خواتین ورکرز کو با اختیار ہونے کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔