حیسکو کی نا دہندگان کے کنکشن منقطع کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) حیسکو ترجمان کے مطابق چیف آپریٹنگ آفیسر جاوید اختر اخوند کی ہدایت پر پورے حیسکو ریجن میں نادہندگان سے بجلی کے بلوں کے واجبات کی 100 فیصد وصولی، بجلی چوری کے جڑ سے خاتمے کے لیے خصوصی ریکوری ٹیمیں واجبات کی 100 فیصد وصولی کا کام سرانجام دے رہی ہیں اور بجلی چوروں کے خلاف موقع ہی پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ حیسکو چیف نے خصوصی ریکوری ٹیموں کو واضح ہدایات دیں کہ بجلی چوری کا خاتمہ سب سے ضروری ہے، جس سے لائن لاسز میں کمی ہوگی، نادہندگان سے واجبات کی 100 فیصد وصولی ترجیح بنیادوں پر یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ حیسکو کمرشل ادارہ ہے، بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے بغیر اپنا انتظام نہیں چلا سکتا، اس لیے صرف واجبات کی ادائیگی کرنے والے صارفین کو بجلی فراہم کی جائے گی، نادہندگان اپنے واجبات کی آسان ادائیگی کے لیے کسٹمرز سروس سینٹر پر جاکر بجلی کے بلوں کی اقساط بنواکر جمع کراسکتے ہیں، ورنہ بجلی کے کنکشن واجبات کی عدم ادائیگی پر بلاتفریق منقطع کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں ملوث کسی بھی شخص کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی، چاہے وہ حیسکو ملازم ہی کیوں نہ ہو، اس کے خلاف کارروائی مکمل کرکے اسے نوکری سے فارغ کر دیا جائے گا، بجلی چوری کی روک تھام ہی سے حیسکو ترقی کر سکتا ہے، حیسکو انتظامیہ کی معزز صارفین سے اپیل ہے کہ واجبات کی ادائیگی مقررہ وقت پر کی جائے تاکہ بجلی کی فراہمی میسر ہوسکے، بصورت دیگر بجلی منقطع کرنے کے علاوہ سخت قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واجبات کی بجلی چوری بجلی کے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔(جاری ہے)
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔