سانگھڑ،تجاوزات کے نام پر انتظامیہ نے تباہی مچادی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سانگھڑ (نمائندہ جسارت) شہر میں تجاوزات کے نام پر انتظامیہ نے تباہی مچا دی، غریب رہڑی بانوں اور پتھارے داروں کو بھاری جرمانے، اسسٹنٹ کمشنر شفیق احمد آریسر اور بلدیہ کا انکروچمنٹ عملہ غریب عوام جو ریڑھی پتھارے ٹھیلے اور کیبنیں لگا کر شہر کے مختلف علاقوں میں روزگار کما کر اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، حق حلال طریقے سے روزگار کرنے والوں کے لیے اسسٹنٹ کمشنر اور بلدیہ کا عملہ عذاب بن گیا، تجاوزات کے نام پر بلدیہ عملے اور اسسٹنٹ کمشنر کے عملے کو غریب ریڑھی پتھارے ٹھیلے اور کیبن والے پیسے بھتے کی صورت میں نہ دیں تو ان غریب لوگوں کے خلاف بغیر کسی قانونی نوٹس کے راتوں رات بلدیہ کا انکروچمنٹ سیل اور اسسٹنٹ کمشنر کا عملہ تجاوزات کے نام پر بغیر بتائے آپریشن شروع کر دیتا ہے، غریب لوگوں کے ریڑھی پتھارے ٹھیلے اور کیبن ہیوی میشنری کرینیں لگا کر توڑ دیتے ہیں جس سے آئے روز شہر میں تجاوزات کے خلاف ہونے والے آپریشنوں کی ریڑھی پتھارے ٹھیلے والے کی نمائندہ تنظیم کے صدر شفیق احمد قریشی نے نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں ہزاروں کی تعداد میں ریڑھیاں ٹھیلے پتھارے اور کیبنیں لگی ہوئی ہیں، ہمیشہ انتظامیہ تجاوزات کے نام پر آپریشن ان غریب سادہ لوح حق حلال روزگار کرنے والے ریڑھی پتھارے ٹھیلے اور کیبن والوں کے خلاف کرتی ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں، انتظامیہ انسانی حقوق کا خیال کیے بغیر اپنے ایک مقصد جو بھی ریڑھی پتھارے ٹھیلے کیبن والے انہیں رشوت میں بھتا نہیں دیتے، ان غریب لو گوں کے خلاف انتظامیہ قانون کو حرکت میں لاتی ہے۔ شفیق احمد قریشی نے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے اپیل کی کہ تجاوزات کے نام پر جاری آپریشن، رشوت ستانی فوری بند کی جائے اور غریب عوام کے ساتھ انصاف اور انہیں حق حلال سے روزگار کرنے کے ذریعے ریڑھی پتھارے ٹھیلے اور کیبنوں سے ہٹانے کے غیر قانونی اقدامات کو فوری ختم کیا جائے۔ دوسری جانب تجاوزات کے خلاف جاری آپریشن سے نواب شاہ روڈ پر موجود ریڑھی پتھارے ٹھیلے اور کیبن مالکان نے انتظامیہ کے خلاف مین سانگھڑ نواب شاہ روڈ بلاک کرکے ٹائروں کو آگ لگا کر احتجاج کیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تجاوزات کے نام پر کے خلاف
پڑھیں:
وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
امریکا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وائس آف امریکا (VOA) اور اس کی ماتحت ایجنسیوں کی بندش کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ادارے کے سینکڑوں معطل صحافیوں کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈی سی کی ضلعی عدالت کے جج رائس لیمبرتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) جو وائس آف امریکا سمیت کئی بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو چلاتی ہے، کو بند کرتے وقت کوئی ’معقول تجزیہ یا جواز‘ پیش نہیں کیا۔ یہ حکومتی اقدام من مانا، غیر شفاف اور آئینی حدود سے متجاوز ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد VOA کے قریباً 1,200 ملازمین کو بغیر کسی وضاحت کے انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا، جن میں قریباً ایک ہزار صحافی شامل تھے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ادارہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار مکمل طور پر خاموش ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے وائس آف امریکا (VOA) کے ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر کیوں بھیجا؟
VOA کی ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز اور وائٹ ہاؤس بیورو چیف پیٹسی وڈاکوسوارا نے دیگر متاثرہ ملازمین کے ساتھ مل کر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جج نے حکم دیا ہے کہ نہ صرف ان ملازمین کو بحال کیا جائے، بلکہ Radio Free Asia اور Middle East Broadcasting Networks کے فنڈز بھی بحال کیے جائیں تاکہ ادارے اپنی قانونی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔
وڈاکوسوارا نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہماری ملازمتوں کا معاملہ نہیں بلکہ آزاد صحافت، آئینی آزادی اور قومی سلامتی کا سوال ہے۔ وائس آف امریکا کی خاموشی عالمی سطح پر معلوماتی خلا پیدا کرتی ہے، جسے ہمارے مخالفین جھوٹ اور پروپیگنڈا سے بھر سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری اس دلیل کی توثیق ہے کہ کسی حکومتی ادارے کو ختم کرنا صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدارتی فرمان کے ذریعے نہیں۔
1942 میں نازی پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم ہونے والا VOA آج دنیا کے قریباً 50 زبانوں میں 354 ملین سے زائد افراد تک رسائی رکھتا ہے۔ اسے امریکا کی ’سافٹ پاور‘ کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ USAGM، جسے پہلے براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز کہا جاتا تھا، دیگر اداروں کی بھی مالی مدد کرتا ہے۔ جج نے Radio Free Europe/Radio Liberty کو قانونی پیچیدگیوں کے باعث وقتی ریلیف دینے سے معذرت کی، کیونکہ ان کے گرانٹ کی تجدید تاحال زیر التوا ہے۔
مزید پڑھیں: بی بی سی اور وائس آف امریکا پر پابندی عائد
صدر ٹرمپ نے سابق نیوز اینکر اور گورنر کی امیدوار کیری لیک کو VOA سے وابستہ USAGM میں بطور سینیئر مشیر مقرر کیا تھا۔ لیک نے کہا تھا کہ وہ VOA کو انفارمیشن وار کے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گی، اور اس ادارے کو غیر ضروری اور ناقابل اصلاح قرار دیا تھا۔ تاہم اب عدالتی فیصلے نے حکومتی اقدام کو روک دیا ہے، اور صحافیوں کو اپنی اصل ذمہ داریوں کی طرف لوٹنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے تاحال اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے گا یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
VOA بحال ٹرمپ صحافی غیر آئینی وائس آف امریکا