Jasarat News:
2025-09-19@01:43:55 GMT

پاک افغان رابطے بحال

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

پاک افغان رابطے بحال

افغانستان چونکہ ایک لینڈ لاک ملک ہے اور بیرونی دنیا سے تجارت کے لیے وہ اپنے دو پڑوسی ممالک پاکستان اور ایران پر انحصار کرتا ہے اس لیے اسے اپنی تمام برآمدات اور خاص کر درآمدات کے لیے پاکستان کی بندگاہوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ افغانستان کو اپنی اسی مجبوری کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ پہلے 1965 اور بعد ازاں 2010 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کرنا پڑا تھا جس کے تحت پاکستان افغانستان کو زمینی راستوں سے نہ صرف اپنی بندرگاہوں تک رسائی دینے کا پابند ہے بلکہ ان معاہدوں کی رو سے اسے بین الاقوامی ضمانتوں کے تحت کئی مراعات بھی حاصل ہیں۔ یادر ہے کہ ان معاہدوں کے تحت افغانستان پاکستان کے ساتھ زیادہ تر تجارت تو طور خم اور چمن کے راستوں سے کرتا ہے لیکن کچھ عرصے سے پاک افغان باہمی تجارت میں کچھ رکاوٹیںحائل ہیں جس کی وجہ سے دونوں جانب کی تجارت زبوں حالی کی طرف گامزن ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی صورت حال ہے۔ افغانستان میں جب سے طالبان کی عبوری حکومت آئی ہے تو عام تاثر یہی تھا کہ پاکستان اور تخت کابل میں پھر سے نئی قربتیں بڑھیں گی لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا پاکستان اور افغانستان کے درمیان کافی حد تک دوریاں بڑھ گئی ہیں۔ لیکن گزشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل تعطل کے بعد مذاکراتی عمل دوبارہ بحال ہو گیا ہے پہلے مرحلے میں حال ہی میں تعینات کیے جانے والے نمائندہ خصوصی برائے افغان امور محمد صادق کابل گئے جہاں وہ افغان وزیر خارجہ امیر محمد متقی اور افغان وزیر داخلہ ملا سراج الدین حقانی سے ملاقات کی ان ملاقاتوں میں ہمسایہ ملک کے درمیان مسائل کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے حل کرنے کے علاوہ سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں موجودہ مشترکات کا بہتر استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اس موقع پر نمائندہ خصوصی محمد صادق خان نے کہا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات میں وسیع پیمانے پر بات چیت ہوئی، جس میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ خطے میں امن اور ترقی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
دوسری طرف افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ افغان وزیر خارجہ نے ملاقات میں کہا کہ افغانستان کی حکومت پاکستان کے ساتھ مثبت تعلقات کے لیے پر عزم ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور ٹرانزٹ شعبوں میں مشترکات کا بہتر استعمال کر سکتے ہیں۔ اس سے قبل محمد صادق خان نے وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی سے بھی ملاقات کی جس میں فریقین نے تعلقات کی بہتری اور موجودہ مسائل کے حل کے لیے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک طویل عرصے کے بعد رابطہ ہے۔ محمد صادق خان نے خلیل الرحمان حقانی کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجودہ مسائل کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے حل کرنے کے لیے پر عزم ہیں، تا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سول تعلقات کو مضبوط بنایا جا سکے۔ وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی نے تاکید کی کہ موجودہ وقت اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ امن وامان اور سیاسی مسائل کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں تیز کی جائیں، تا کہ دونوں قوموں کے درمیان تعلقات خراب ہونے سے محفوظ رہیں اور خطے کے استحکام اور ترقی کا ضامن ہوں۔

پاکستان اور افغانستان صرف پڑوسی ملک نہیں بلکہ ان کے درمیان مذہب، ثقافت اور زبان کے رشتے بہت گہرے اور رشتہ داریاں بھی ہیں، جنہیں ختم نہیں کیا جاسکتا۔ اپریل 1948ء میں جب قائد اعظم محمد علی جناح نے طورخم کا دورہ کیا تو آپؒ سرحدی زنجیر پار کر کے دوسری جانب گئے، افغان بارڈر گارڈ سے ہاتھ ملایا اور فرمایا ’’واہگہ دو قوموں کو تقسیم کرتی ہوئی سرحد ہے اور طورخم ایک قوم کے دو ممالک کو جوڑنے والی سرحد ہے‘‘۔ باوجود اس کے کہ افغانستان کی بھارت نواز حکومتوں نے پاکستان میں مداخلت سے گریز نہیں کیا، لیکن پاکستان نے کبھی افغان سرحد پر فوج نہیں لگائی، اس وقت تک کہ جب افغانستان میں امریکا کے آجانے کے بعد امریکیوں نے وہاں بھارت کی مدد سے دہشت گردوں کی نرسریاں کھولیں اور پاکستان پر دہشت گردی کی جنگ مسلط کردی۔ پاک افغان تعلقات کی پون صدی کو دیکھا جائے تو طالبان حکومت کا پہلا دور وہ واحد وقت ہے جب پاکستان کو افغانستان سے بھی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ پاکستان کی توقع یہی تھی کہ 70 کی دہائی سے اب تک لاکھوں افغانوں کی میزبانی، ہزاروں شہریوں کی جانب سے افغان مجاہدین سے عملی تعاون اور افغان مجاہدین سے تعلق کے جرم میں ریاست پاکستان کو پہنچنے والے بھاری نقصانات کا خیال رکھتے ہوئے طالبان کی دوسری حکومت بھی ملا عمر کی حکومت کی طرح ہی اچھے تعلقات رکھے گی، مگر بد قسمتی سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔ امریکا اور بھارت کے افغان سرزمین پر قائم کردہ دہشت گردی کے اڈے ابھی تک کام کر رہے ہیں، جہاں سے آنے والے دہشت گردوں کے جتھے پاکستان میں خونریزی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ امریکا کے نکل جانے کے باوجود بعض عناصر ایسے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان امن نہیں ہونے دے رہے، یہ دونوں ممالک کے مشترکہ دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے خونریزی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم کئی بار لکھ چکے ہیں کہ دونوں ملکوں کی حکومت اور عوام کسی صورت ایک دوسرے کے دشمن نہیں لیکن دونوں ملکوں کے دشمن عناصر سازشوں کے ذریعہ سے تعلقات کو خراب کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ مسئلے کا حل باہمی لڑائی، ناراضی یا کشمکش اور الزام تراشی نہیں بلکہ رابطوں کی بحالی، بات چیت میں اضافہ، ایک دوسرے کے مسائل کو سمجھنے اور مل کر مشترکہ دشمن کے خلاف جدو جہد میں پنہاں ہے۔ طویل عرصے کے بے معنی تعطل کے بعد اب رابطوں کی بحالی خوش آئند ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان رابطوں کو مستحکم ہونا چاہیے، دونوں حکومتوں کو چاہیے کہ کھلے دل کے ساتھ ایک دوسرے کی بات سنیں اور مل کر دہشت گردی سمیت تمام مسائل سے نمٹنے کی حکمت عملی بنائیں، یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ دونوں ملک ایک چمن کی مانند ہیں، امن کی بہار آئے گی تو دونوں جانب ترقی کے پھول کھلیں گے۔ کسی جانب آگ لگے گی تو دوسرا بھی لاز ماً متاثر ہوگا، دونوں کا نفع و نقصان قدرت نے اکٹھا رکھ دیا ہے، بہتر یہی ہے کہ مل بیٹھ کر مسائل کو حل کریں اور مشترکہ مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے درمیان ان کے درمیان پاکستان اور پاکستان کے اور افغان مسائل کو کہ دونوں نے والے ہے اور کے لیے کے بعد

پڑھیں:

سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں

سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

جدہ (سب نیوز ) 70 برسوں سے زائد عرصے کے دوران سعودی عرب اور پاکستان نے اخوت اور باہمی اعتماد پر مبنی گہرے تاریخی تعلقات قائم کیے ہیں جو آج بین الاقوامی تعاون میں ایک منفرد نمونہ سمجھے جاتے ہیں۔ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ممالک کے خلاف جارحیت، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ طے پا گیاسبق ویب سائٹ کے مطابق علاقائی اور عالمی سطح پر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ یہ تعاون سٹریٹجک شراکت داری کی سطح تک پہنچ گیا ہے جو دونوں ممالک کی قیادتوں کے اس عزم کو واضح کرتا ہے کہ وہ اپنے تعلقات کو امن، استحکام اور خوشحالی کی بنیاد بنانا چاہتے ہیں۔

مشترکہ سٹریٹجک دفاعی معاہدہ، جو 17 ستمبر 2025 کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان دستخط ہوا، اسی عزم کی توثیق کرتا ہے۔معاہدے میں یہ طے کیا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر بیرونی حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔اس میں انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے، دفاعی صنعتوں کی ترقی اور مشترکہ مشقوں کے انعقاد جیسے نکات شامل ہیں تاکہ دفاعی صلاحیتوں کو تقویت دی جا سکے۔

یہ قدم عمومی سیاق و سباق سے الگ نہیں دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون عشروں سے جاری ہے اور عسکری قیادتوں کے درمیان باقاعدہ اجلاسوں میں اس کی تجدید ہوتی رہی ہے جیسا کہ حالیہ ملاقاتیں جن میں سعودی بحریہ کے سربراہ اور پاکستانی مشترکہ افواج کے سربراہ نے بحری سلامتی اور علاقائی دفاع کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی تاریخی شراکت اور دفاعی تعاون کو سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے ذریعے مزید مستحکم کیاہے۔

معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات اور گہرے دفاعی تعاون کو مزید آگے بڑھانا ہے، تاکہ مشترکہ دفاعی صلاحیتوں کو ترقی دی جائے اور تیاری کی سطح کو بلند کیا جائے اور سرزمین کے امن و سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کے خلاف مشترکہ طور پر دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جائے۔دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تاریخ بھی خاصی گہری ہے، دونوں نے پہلے مشترکہ عسکری تعاون کمیٹی تشکیل دی تھی جو باقاعدہ اجلاس منعقد کرتی ہے۔ اسی طرح دونوں کے درمیان 1980 کی دہائی سے تربیت اور ترقی کے شعبوں میں عسکری معاہدے بھی موجود ہیں۔

نیا معاہدہ دونوں ممالک کے لیے سٹریٹجک اور حیاتی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کی شقوں کے مطابق کسی بھی ملک پر مسلح بیرونی حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر متفق ہیں تاکہ اپنے امن و استحکام کو یقینی بنائیں۔یہ نیا معاہدہ اس تاریخی شراکت داری کا تسلسل ہے، جس میں عسکری تربیت، دفاعی پیداوار، اور فضائی، بحری اور بری مشترکہ مشقیں شامل رہیں

برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے والے سعودی عہدیدار نے کہا یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو مخصوص خطرے کے مطابق تمام دفاعی اور عسکری ذرائع استعمال کرے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے کو اس شکل میں لانے کے لیے ایک سال سے زائد عرصہ لگا اور اس سے قبل دو سے تین سال تک مذاکرات ہوتے رہے تاکہ یہ معاہدہ روشنی میں آ سکے۔سعودی عرب، جو خطے میں ایک بڑی فوجی طاقت رکھتا ہے اور پاکستان، جو جنوبی ایشیا میں تقریبا 170 ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے (بحوالہ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ SIPRI کی 2024 رپورٹ)، کے درمیان ایسا معاہدہ ایک تاریخی کارنامہ ہے، خصوصا ایسے حالات میں جب عالمی امن اور سلامتی کو شدید خطرات اور چیلنجوں کا سامنا ہے۔

یہ نیا معاہدہ اس تاریخی شراکت داری کا تسلسل ہے، جس میں عسکری تربیت، دفاعی پیداوار، اور فضائی، بحری اور بری مشترکہ مشقیں شامل رہیں جو دونوں ممالک کی افواج کے درمیان باقاعدگی سے ہوتی رہی ہیں۔ اس معاہدے پر دستخط ایک نئی پیش رفت ہے جو مشترکہ دفاعی صلاحیت کو نئی جہت دیتا ہے اور خطے اور دنیا کے امن کو مضبوط بنانے کی سیاسی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔سعودی عرب اور پاکستان نے اپنی تاریخی شراکت اور دفاعی تعاون کو سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کے ذریعے مزید مستحکم کیاہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ دفاعی تعاون کے لیے نئے افق کھولے گا، مشترکہ تعاون کو مضبوط کرے گا اور خطے میں توازنِ امن کو سہارا دے گا۔

توقع ہے کہ یہ مشترکہ دفاعی صنعتوں کو ترقی دے گا، مہارت اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں کردار ادا کرے گا، جو سعودی وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے اور پاکستان کو سلامتی اور دفاع میں اہم شراکت دار کے طور پر مزید تقویت دے گا۔یہ قدم ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب دنیا تیز رفتار سٹریٹجک تبدیلیوں سے گزر رہی ہے، جس کے باعث ریاض اور اسلام آباد کے درمیان قریبی عسکری ہم آہنگی سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے اور خطے کے استحکام کے لیے بنیادی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ٹرمپ کا دورہ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیا نومئی مقدمات: عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل سمیت 18 پی ٹی آئی رہنما اشتہاری قرار یمن کے ساحل پر پانچ انٹرنیٹ کیبلز کٹ گئیں جس کی وجہ سے ملکی انٹرنیٹ متاثر ہے، سیکریٹری آئی ٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور بھارتی تعلق کو نقاب کردیا: وزیراعظم آزاد کشمیر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وزیرتجارت کی ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے پراتفاق
  • پاکستان اور سعودی عرب کا مشترکہ دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں اہم موڑ ہے،وزیر دفاع
  • پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ: دو برادر ملک دشمن کے خلاف شانہ بشانہ ہیں، خواجہ آصف
  • سعودی، پاکستانی سٹریٹجک معاہدے کی اہمیت، عرب صحافت کی نظر میں
  • سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، اعلیٰ سعودی عہدیدار
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • ٹی ٹی پی اور را کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان کو سخت پیغام
  • ٹی ٹی پی اور ’’را‘‘ کی افغانستان میں موجودگی، پاکستان کا طالبان حکومت کو سخت پیغام
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ