شہری کا دسمبر کا بل 2 ارب روپے سے زائد آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
بمبئی (نیوزڈیسک)ہماچل پردیش کے ہمیرپور ضلع میں ایک شخص کو 2 ارب روپے سے زاید کا بجلی کا بل موصول ہونے پر حیران رہ گئے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بہروین جٹاں گاؤں کے ایک تاجر للت دھیمان کو دسمبر 2024 کے لیے 2 ارب 10 کروڑ 42 ہزار 805 روپے کا بل موصول ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھیمان بجلی بورڈ کے پاس شکایت کرنے گئے اور انہیں حکام نے بتایا کہ بجلی کے زیادہ بل کی وجہ تکنیکی خرابی تھی جسے درست کیا گیا اور انہیں 4 ہزار 47 روپے تک لایا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں گجرات کے ولساڈ میں بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا جہاں مسلم انصاری نامی درزی کو مبینہ طور پر 86 لاکھ کا بل بھیجا گیا تھا۔بعدازاں معاملہ میڈیا میں آیا تو بل کو درست کرکے 1540 روپے کا کردیا گیا تھا۔یاد رہے کہ گجرات کے 7 اضلاع میں پھیلے ہوئے بجلی صارفین کی تعداد 32 لاکھ سے زائد ہے۔
دیسی گھی یا مکھن؟زیادہ صحت بخش کیا ہے؟جانیں
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔