تحریک انصاف کا حکومت کیساتھ مذاکرات میں 31 جنوری کی ’ڈیڈلائن‘ میں توسیع پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر اتفاق کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے گزشتہ ماہ جیل میں قید پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کے بعد الٹی میٹم کا اعلان کیا تھا، اس مقصد کے لیے اب تک پی ٹی آئی اور حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے 2 دور ہو چکے ہیں۔
پی ٹی آئی نے عمران خان اور جیلوں میں بند دیگر پارٹی رہنماؤں کی رہائی، 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے مظاہروں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مذاکرات بظاہر 2 جنوری کو ہونے والی آخری ملاقات کے بعد سے تعطل کا شکار ہیں، اور اطلاعات ہیں کہ دونوں فریق مذاکرات کے طریقہ کار پر آنکھیں بند نہیں کر سکے، جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے جیل میں عمران خان تک ’غیر نگرانی‘ رسائی پر اصرار تنازع کی ایک نئی وجہ بن گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی ڈیڈ لائن میں 20 دن باقی رہ گئے ہیں، خدشہ تھا کہ مذاکرات ختم جائیں گے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شبلی فراز نے کہا کہ مثبت پیش رفت ہونے پر مذاکرات 31 جنوری سے آگے بھی جا سکتے ہیں اور یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
153 پی ٹی آئی کارکنوں کو ضمانت مل گئی
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے نومبر 2024 میں تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے 153 پی ٹی آئی کارکنوں کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کرلی ہے۔
جمعہ کو اے ٹی سی کے جج ابوالمحمد حسنات ذوالقرنین نے 177 کارکنوں کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جج نے 24 کارکنوں کی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔
یہ فیصلہ جمعرات کو دونوں فریقوں کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے ایک دن بعد سنایا گیا ہے، عدالت نے ہر فرد کی 5 ہزار روپے کے مچلکے پر ضمانت منظور کی۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو 26 نومبر کو اسلام آباد میں ڈی چوک کے قریب احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، جسے حکام نے غیر قانونی اور تخریبی قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
شیری رحمٰن—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
لندن پہنچنے پر پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں 50 سے زیادہ میٹنگز کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس اور سینیٹرز کے ساتھ مثبت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا، سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت میں کتنی تباہی ہوئی وہ خود کبھی نہیں بتائیں گے لیکن سب سامنے آہی جاتا ہے۔
شیری رحمٰن نے بتایا کہ بھارت کی شناخت جنگجو ریاست کی بنتی جا رہی ہے، غزہ کے بعد مقبوضہ کشمیر سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی وفد کا ہم پیچھا نہیں کر رہے تھے، ہماری کہانی ہماری اپنی کہانی ہے، بھارت ہم پر حملہ آور ہو گا تو ہم جواب دیں گے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا ہدف امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف زیادہ شکایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وفد کو اب تک نہیں پتہ کہ ان کا مشن کیا ہے، ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت کو بدنام کرنے نہیں پاکستان کی کہانی سنانے امریکا گئے تھے۔