Daily Ausaf:
2025-11-03@13:25:42 GMT

حکیم سعید کی یاد میں !

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

آج حکیم سعید مرحوم کی 105 ویں سالگرہ ہے۔ وہ 1920میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ غیر منقسم بھارت میں عزت ووقار کی نگاہ سےدیکھاجاتاتھا۔ ’’ہمدرد‘‘دواخانہ کا قیام بھی دہلی (بھارت) میں ہواتھا۔ یہ طب کا ایک عظیم دواخانہ ہے جس سے برصغیر پاک وہند کے لاکھوں افراد مستفید ہوئے تھے اور اب بھی ہورہے ہیں۔ تقسیم سے قبل یہ ادارہ دہلی میں قائم کیا گیاتھاجس میں ایسی ادویات بھی شامل تھیں جس سےخاص وعام آدمی مستفید ہوتاتھا اور اب بھی ہورہاہے۔ پاکستان میں ’’ ہمدرد‘‘ تقسیم ہند کے بعد کراچی میں قائم کیا گیاتھا‘ اس کے سربراہ جناب حکیم سعید اروان کے رفقا ء تھے۔ ہمدرد پاکستان چند دنوں میں ہی عوام اورخواص میں مقبول ہوگیا کیونکہ ان کی ادویات جہاں سستی تھیں وہیں ان کے استعمال سے بیماری بہت جلد ختم ہوجاتی تھی۔ ’’ہمدرد‘‘ جیسا کہ میں نے پہلے لکھاہےکہ یہ دہلی میں قائم ہواتھا۔ پاکستان میں حکیم سعید نے اس کی بنیاد رکھی اور اس ہی طرح چلایاجس طرح دہلی میں چلایا گیاتھا۔
حکیم سعید صاحب خود ایک بہت اچھے معالج تھےبلکہ یہ کہنامناسب ہوگا کہ وہ یونانی دوائیں بھی ایجادکیاکرتے تھے جس کے استعمال سے ہرخاص و عام کو بہت فائدہ حاصل ہوتاہے۔ حکیم سعید مزاجاً سادہ اور نیک فطرت کے حامل تھے۔ تمام تر شہرت اور دولت کے باوجود وہ ایک سادہ زندگی بسرکرتے تھے۔ وہ اپنے ہی گھر میں اپنی بیٹی کے ایک کمرے میں کرایہ دار کی حیثیت سے رہتےتھے۔ میرےلئے یہ بات بڑی حیران کن تھی۔ لیکن حقیقت یہی تھی۔ انہوں نے یونانی ادویات پربہت کام کیاتھا یعنی تحقیق کی تھی اور پاکستان میں اس موضوع پر عالمی سطح کے سیمینار منعقد کرائے تھے۔ ان سیمینار سے دنیاکو یہ معلوم ہوا کہ طب یونانی اور اس کےذریعےعلاج عوام اورخواص دونوں کے لئے کتنا موثر بھی ثابت ہورہاہے۔ حکیم سعید پورےپاکستان کا سفر کرکے نہ صرف مریضوں کا علاج کرتے تھے بلکہ پاکستانیوں کو یہ باور کراتے تھے کہ طب یونانی ہرقسم کے علاج کے لئے موثر ومفید ہے۔
حکیم سعید صاحب مزاجاً سادہ لوح قسم کے آدمی تھے۔ ان کی شخصیت میں ’’دکھاوا‘‘ بالکل نہیں تھاحالانکہ برصغیرجنوبی ایشیا کے علاوہ مغربی ممالک میں بھی ان کی بڑی عزت وتکریم تھی۔ ایک لحاظ سے ہمدرد کی بعض ادویات کے موجددبھی تھے۔ ہمدرد کی ادویات کے استعمال سے پرانے امراض بھی بہت جلد ٹھیک ہوجاتے تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی ’’ہمدرد‘‘ کی ادویات عوام وخواص میں خاصی مقبول ہیں بلکہ ایک عام آدمی کی دسترس کے اندر ہیں۔
حکیم سعید ہر چند کہ سندھ کے گورنر بھی رہے لیکن انہوں نے اس دوران سندھ کی جو خدمات انجام دی ان سے سندھ کے باشعور عوام بخوبی واقف ہیں۔ وہ انسانی خدمت کے جذبہ سے نہ صرف سرشار تھےبلکہ پورے پاکستان میں سفر کرکے مریضوں کا علاج کرتے تھے۔ بہت سے ایسے امراض جوانتہائی پیچیدہ ہوا کرتے، حکیم سعید کے معائنے کے بعد ہمدرد ادویات کے استعمال کے بعد ٹھیک ہوجایاکرتے تھے۔ میں ایک صحافی کی حیثیت سے ان سے کئی بار مل چکاتھا۔ وہ اپنے ہی گھر میں ایک کمرے میں کرائے پر رہتے تھےجس کا کرایہ اپنی بیٹی کوادا کرتے تھے، جواس گھر کی مالکن تھیں۔
حکیم سعید نے طب یونانی کو متعارف کرانے میں پاکستان کے اندر اور باہر بہت کام کیاہے۔ انٹرنیشنل سیمینار منعقد کراکر انہوں نے طب یونانی کی افادیت سے بین الاقوامی کمیونٹی کو آگاہ کیاہے۔ پاکستان میں بھی جو طب یونانی کے سلسلے میں سیمینار منعقد ہوتے تھے‘ اس کا سہراحکیم سعید صاحب کو جاتاہے ۔ وہ نہ صرف اس کے اخراجات برداشت کرتے تھے بلکہ باہر سے آئے مہمانوں کوبھی اپنے ذرائع سے ٹھہراکر سیمینار کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتے تھے۔
حکیم سعید دھیمے لہجے میں بات کرتے تھے، دوسروں کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے تھے، نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں کسی قسم کی تساہلی سے کام نہیں لیتے تھے بلکہ انہیں کامیابی کے راستے سے روشناس بھی کراتے تھے۔ ان کا یہ خیال بالکل صحیح تھا کہ اگر انسان اپنے مستقبل سے متعلق کوئی فیصلہ کرلے تو اس پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھے۔ کامیابی ان کے قدم چومے گی۔ جس زمانے میں وہ سندھ کے گورنر رہے انہوں نے بلاتفریق سب کی خدمت کی اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے ذرائع بھی پیداکرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی۔
وہ بڑے حوصلے کے آدمی تھے، نڈر اور بے باک، انسان کے ذریعے انسان کے استحصال کے سخت خلاف تھے اور اسکے خلاف موثر اور بھرپور آواز بلند کیا کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ بعض ناسمجھ اور نادان لوگ ان کی بےباکی سے خوفزدہ ہوکر ان کے خلاف سازشیں کرتے تھے‘ جوبعد میں ان ہی عناصر کے ذریعے ان کی شہادت وقوع پذیر ہوئی ۔ ان کی المناک شہادت نےہرپاکستانی کو سوگوار کیاتھا اور اب بھی ان کی یاد سے آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ پاکستان کی یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ یہاں عوام کی خدمت کرنے والے لوگوں کو سماجی منظر سے ہٹانے میں دیرنہیں کرتے ہیں۔ حکیم سعید مرحوم کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا۔ خدا مغفرت کرے۔ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان میں کے استعمال طب یونانی حکیم سعید انہوں نے دہلی میں

پڑھیں:

مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبہ: پاکستان کویت کے درمیان 25 ملین ڈالر کے قرض پروگرام پر دستخط

اسلام آباد:

مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لیے پاکستان اور کویت کے درمیان دوسرے قرض پروگرام پر دستخط ہوگئے۔

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق کویتی حکومت کویت فنڈ فار اکنامک ڈویلپمنٹ کے ذریعے رقم فراہم کرے گی، اس پروگرام کے تحت مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبے کے لئے 7.5 ملین کویتی دینار (25 ملین ڈالر) ملیں گے، پاکستان کی جانب سے معاہدے پر سیکرٹری وزارت اقتصادی امور محمد حمیر کریم نے دستخط کیے۔ 

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق سیکریٹری اقتصادی امور حمیر کریم نے مسلسل معاونت پر کویتی حکومت کا شکریہ ادا کیا، سیکرٹری اقتصادی امور نے کہا کہ مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق کویتی سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن فہد ہشام نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کویت فنڈ کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں کے لئے معاونت فراہم کرتے رہیں گے، کویت اور پاکستان کے دیرینہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • بابراعظم کی فارم واپس آنے سے ڈریسنگ روم کا اعتماد بحال ہورہا ہے، شاہین شاہ آفریدی
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • شاہد آفریدی کون ہیں؟ میں نہیں جانتا، حکم شہزاد لوہا پاڑ کی نئی ویڈیو وائرل
  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  • سندھ کے مسائل اجتماع عام میں پیش کریں گے،کاشف سعید
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبہ: پاکستان کویت کے درمیان 25 ملین ڈالر کے قرض پروگرام پر دستخط