Daily Ausaf:
2025-07-26@15:26:32 GMT

حکیم سعید کی یاد میں !

اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT

آج حکیم سعید مرحوم کی 105 ویں سالگرہ ہے۔ وہ 1920میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا گھرانہ غیر منقسم بھارت میں عزت ووقار کی نگاہ سےدیکھاجاتاتھا۔ ’’ہمدرد‘‘دواخانہ کا قیام بھی دہلی (بھارت) میں ہواتھا۔ یہ طب کا ایک عظیم دواخانہ ہے جس سے برصغیر پاک وہند کے لاکھوں افراد مستفید ہوئے تھے اور اب بھی ہورہے ہیں۔ تقسیم سے قبل یہ ادارہ دہلی میں قائم کیا گیاتھاجس میں ایسی ادویات بھی شامل تھیں جس سےخاص وعام آدمی مستفید ہوتاتھا اور اب بھی ہورہاہے۔ پاکستان میں ’’ ہمدرد‘‘ تقسیم ہند کے بعد کراچی میں قائم کیا گیاتھا‘ اس کے سربراہ جناب حکیم سعید اروان کے رفقا ء تھے۔ ہمدرد پاکستان چند دنوں میں ہی عوام اورخواص میں مقبول ہوگیا کیونکہ ان کی ادویات جہاں سستی تھیں وہیں ان کے استعمال سے بیماری بہت جلد ختم ہوجاتی تھی۔ ’’ہمدرد‘‘ جیسا کہ میں نے پہلے لکھاہےکہ یہ دہلی میں قائم ہواتھا۔ پاکستان میں حکیم سعید نے اس کی بنیاد رکھی اور اس ہی طرح چلایاجس طرح دہلی میں چلایا گیاتھا۔
حکیم سعید صاحب خود ایک بہت اچھے معالج تھےبلکہ یہ کہنامناسب ہوگا کہ وہ یونانی دوائیں بھی ایجادکیاکرتے تھے جس کے استعمال سے ہرخاص و عام کو بہت فائدہ حاصل ہوتاہے۔ حکیم سعید مزاجاً سادہ اور نیک فطرت کے حامل تھے۔ تمام تر شہرت اور دولت کے باوجود وہ ایک سادہ زندگی بسرکرتے تھے۔ وہ اپنے ہی گھر میں اپنی بیٹی کے ایک کمرے میں کرایہ دار کی حیثیت سے رہتےتھے۔ میرےلئے یہ بات بڑی حیران کن تھی۔ لیکن حقیقت یہی تھی۔ انہوں نے یونانی ادویات پربہت کام کیاتھا یعنی تحقیق کی تھی اور پاکستان میں اس موضوع پر عالمی سطح کے سیمینار منعقد کرائے تھے۔ ان سیمینار سے دنیاکو یہ معلوم ہوا کہ طب یونانی اور اس کےذریعےعلاج عوام اورخواص دونوں کے لئے کتنا موثر بھی ثابت ہورہاہے۔ حکیم سعید پورےپاکستان کا سفر کرکے نہ صرف مریضوں کا علاج کرتے تھے بلکہ پاکستانیوں کو یہ باور کراتے تھے کہ طب یونانی ہرقسم کے علاج کے لئے موثر ومفید ہے۔
حکیم سعید صاحب مزاجاً سادہ لوح قسم کے آدمی تھے۔ ان کی شخصیت میں ’’دکھاوا‘‘ بالکل نہیں تھاحالانکہ برصغیرجنوبی ایشیا کے علاوہ مغربی ممالک میں بھی ان کی بڑی عزت وتکریم تھی۔ ایک لحاظ سے ہمدرد کی بعض ادویات کے موجددبھی تھے۔ ہمدرد کی ادویات کے استعمال سے پرانے امراض بھی بہت جلد ٹھیک ہوجاتے تھے یہی وجہ ہے کہ آج بھی ’’ہمدرد‘‘ کی ادویات عوام وخواص میں خاصی مقبول ہیں بلکہ ایک عام آدمی کی دسترس کے اندر ہیں۔
حکیم سعید ہر چند کہ سندھ کے گورنر بھی رہے لیکن انہوں نے اس دوران سندھ کی جو خدمات انجام دی ان سے سندھ کے باشعور عوام بخوبی واقف ہیں۔ وہ انسانی خدمت کے جذبہ سے نہ صرف سرشار تھےبلکہ پورے پاکستان میں سفر کرکے مریضوں کا علاج کرتے تھے۔ بہت سے ایسے امراض جوانتہائی پیچیدہ ہوا کرتے، حکیم سعید کے معائنے کے بعد ہمدرد ادویات کے استعمال کے بعد ٹھیک ہوجایاکرتے تھے۔ میں ایک صحافی کی حیثیت سے ان سے کئی بار مل چکاتھا۔ وہ اپنے ہی گھر میں ایک کمرے میں کرائے پر رہتے تھےجس کا کرایہ اپنی بیٹی کوادا کرتے تھے، جواس گھر کی مالکن تھیں۔
حکیم سعید نے طب یونانی کو متعارف کرانے میں پاکستان کے اندر اور باہر بہت کام کیاہے۔ انٹرنیشنل سیمینار منعقد کراکر انہوں نے طب یونانی کی افادیت سے بین الاقوامی کمیونٹی کو آگاہ کیاہے۔ پاکستان میں بھی جو طب یونانی کے سلسلے میں سیمینار منعقد ہوتے تھے‘ اس کا سہراحکیم سعید صاحب کو جاتاہے ۔ وہ نہ صرف اس کے اخراجات برداشت کرتے تھے بلکہ باہر سے آئے مہمانوں کوبھی اپنے ذرائع سے ٹھہراکر سیمینار کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتے تھے۔
حکیم سعید دھیمے لہجے میں بات کرتے تھے، دوسروں کی باتوں کو بڑے غور سے سنتے تھے، نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں کسی قسم کی تساہلی سے کام نہیں لیتے تھے بلکہ انہیں کامیابی کے راستے سے روشناس بھی کراتے تھے۔ ان کا یہ خیال بالکل صحیح تھا کہ اگر انسان اپنے مستقبل سے متعلق کوئی فیصلہ کرلے تو اس پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھے۔ کامیابی ان کے قدم چومے گی۔ جس زمانے میں وہ سندھ کے گورنر رہے انہوں نے بلاتفریق سب کی خدمت کی اور نوجوانوں کے لئے روزگار کے ذرائع بھی پیداکرنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی۔
وہ بڑے حوصلے کے آدمی تھے، نڈر اور بے باک، انسان کے ذریعے انسان کے استحصال کے سخت خلاف تھے اور اسکے خلاف موثر اور بھرپور آواز بلند کیا کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ بعض ناسمجھ اور نادان لوگ ان کی بےباکی سے خوفزدہ ہوکر ان کے خلاف سازشیں کرتے تھے‘ جوبعد میں ان ہی عناصر کے ذریعے ان کی شہادت وقوع پذیر ہوئی ۔ ان کی المناک شہادت نےہرپاکستانی کو سوگوار کیاتھا اور اب بھی ان کی یاد سے آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ پاکستان کی یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ یہاں عوام کی خدمت کرنے والے لوگوں کو سماجی منظر سے ہٹانے میں دیرنہیں کرتے ہیں۔ حکیم سعید مرحوم کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا۔ خدا مغفرت کرے۔ وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان میں کے استعمال طب یونانی حکیم سعید انہوں نے دہلی میں

پڑھیں:

ملک میں وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، سعید غنی

تقریب سے خطاب میں پی پی رہنما نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی 2007ء میں شہادت کے بعد لوگ کہتے تھے پیپلز پارٹی ختم ہے۔، آصف علی زرداری کی حکمت عملی اور جس انداز میں انہوں نے اپنا سیاسی کردار ادا کیا جس سے پیپلز پارٹی کا اس ملک میں سیاسی کردار مزید بڑھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر و صوبائی وزیر سعید غنی اور پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری سینیٹر سید وقار مہدی نے کہا ہے کہ اس ملک میں اس وقت وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے، جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، وہ تب آئے گی جب تمام ادارے اپنے دائرے میں راہ کر کام کریں، صدر آصف علی زرداری کی مرہون منت اس ملک میں 1973ء کا آئین اپنے حقیقی روح کے مطابق رائج ہوا ہے، صوبوں کو اور پارلیمنٹ کو اختیار آصف علی زرداری کی ہی مرہون منت ہے اور ان کی دانش اور سیاسی بصیرت کے باعث اس وقت ملک میں جمہوریت مستحکم ہوتی جارہی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی 2007ء میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد مشکلات سے دوچار ہوگئی تھی لیکن آصف علی زرداری ہی تھے، جنہوں نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشور اور ان کے وژن کو لے کر اس ملک میں پیپلز پارٹی اور سیاست کو مستحکم کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صدر پاکستان و پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر ایدھی سینٹر میٹھادر میں معصوم بچوں اور بچیوں کے ہمراہ سالگرہ کے کیک کاٹنے کی تقریب کے موقع پر کیا۔ 

سعید غنی نے کہا کہ آصف علی زرداری کی سالگرہ کی آج شہر میں بہت تقریبات ہو رہی ہیں، لیکن یہ تقریب سب سے اچھی تقریب ہے، یہ معصوم بچے جن کو ایدھی صاحب نے پالا ہے، ان بچوں کی دعاوں کی بہت تاثیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں اس طرح کے بچے ہیں ان کے ساتھ مل کر خوشیاں منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیصل ایدھی کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ہمیں آج یہ موقع فراہم کیا کہ ہم اس شخص کی سالگرہ یہاں ان بچوں کے ساتھ منائیں جس نے اس ملک میں بحالی جمہوریت اور اس ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کے وقار کو بلند کیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کی اس ملک کے لئے گراں قدر خدمات ہیں، محترمہ بے نظیر بھٹو کی 2007ء میں شہادت کے بعد لوگ کہتے تھے پیپلز پارٹی ختم ہے۔، آصف علی زرداری کی حکمت عملی اور جس انداز میں انہوں نے اپنا سیاسی کردار ادا کیا جس سے پیپلز پارٹی کا اس ملک میں سیاسی کردار مزید بڑھا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ملک میں وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے جس کی آج ہمیں ضرورت ہے، سعید غنی
  • ملک میں اس وقت وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں ہے، جس کی آج ہمیں ضرورت ہے،سعید غنی
  • ہمایوں سعید خطرناک حادثے کا شکار ہوگئے تھے، ندا یاسر کا انکشاف
  • فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
  • لیاری میں عمارت گرنے پر تنقید جائز تھی، ذمہ داری قبول کرتے ہیں: سعید غنی
  • صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی اہم ملاقات
  • سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی صدر زرداری سے ملاقات
  • دانیہ شاہ کے شوہر حکیم شہزاد نے 3 بیویوں کے ہمراہ ضمنی انتخابات کیلیے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے
  • علم ہی نہیں تھا کہ شاہ رخ خان کے ساتھ پرفارم کرنا ہے، ہمایوں سعید نے یادگار واقعہ سنا دیا
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان