فیس لیس کسٹم اسیسمینٹ سسٹم پاکستان کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو گا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف سے چیف کلکٹر کسٹمز، کراچی زون جمیل ناصر کی ملاقات ہوئی۔
وزیر اعظم نے فیس لیس کسٹمز اسیسمینٹ سسٹم کی تیاری اور نفاذ میں نمایاں خدمات کے حوالے سے جمیل ناصر اور کسٹمز کراچی زون میں ان کی ٹیم کی خدمات کو سراہا، وزیراعظم کا فیس لیس کسٹمز اسیسمینٹ سسٹم کی تیاری اور نفاذ کے لئے کام کرنے والی ٹیم کے لئے 1.
کرک: انڈس ہائی وے پر ٹریفک حادثہ،12 افراد جاں بحق
وزیراعظم نے کہا کہ فیس لیس کسٹمز اسیسمینٹ سسٹم کی بدولت کسٹم آپریشنز میں شفافیت، کارکردگی اور خدمات کی فراہمی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے فیس لیس کسٹمز سسٹم کو عالمی معیار اور فول پروف بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجیز خصوصاً مصنوعی ذہانت کے استعمال پر زور دیا، کہا کہ منصفانہ، شفاف اور مؤثر کسٹم سسٹم کو یقینی بنانے کے لئے کسٹم نظام میں مزید جدت لائی جائے جو کہ بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ فیس لیس کسٹم اسیسمینٹ سسٹم پاکستان کی اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو گا ۔
پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں پھر بڑھنے کا امکان
شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی فراہمی کے حوالے سے یہ سسٹم ایک اہم سنگ میل ہے ، فیس لیس کسٹم اسیسمینٹ سسٹم ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کی جانب اہم قدم ہے ۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فیس لیس کسٹمز فیس لیس کسٹم کہا کہ
پڑھیں:
اسٹیل ملزاسکریپ کیے جانے کا عندیہ، نقصان دہ ادارے بند ہوں گے، معاون خصوصی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر نے عندیہ دیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کو اسکریپ کر دیا جائے گا کیونکہ اس کی بحالی کے امکانات نہایت کم ہیں جب کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے حکومتی ادارے بند کیے جائیں گے۔
ہارون اختر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی میں کمی لا کر عوام کو تحفہ دیا ہے اور اب حکومت کی پالیسی ہے کہ وہ تمام سرکاری ادارے جو نقصان کا باعث بن رہے ہیں، انہیں یا تو نجکاری کے ذریعے بیچا جائے گا یا بند کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نئی ٹیرف پالیسی سے پیداواری لاگت کم ہوگی، انٹرسٹ ریٹ کم ہو چکے ہیں اور آئندہ مزید کمی متوقع ہے جبکہ ٹیکس ریٹس میں بھی مزید کمی لائی جائے گی تاکہ صنعتوں پر بوجھ کم ہو۔
ہارون اختر نےمزید کہا کہ حکومت برآمدات پر مبنی مینوفیکچرنگ پالیسی پر کام کر رہی ہے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے اور صنعتی ترقی کی رفتار 6 سے 7 فیصد تک لے جائی جا سکے،اسٹیل ملز ادارے کی بحالی کے چانسز اب نہایت محدود رہ گئے ہیں، اسی لیے اسے اسکریپ کیا جائے گا۔
انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا بھی اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد اداروں میں بھرتی کیے گئے جنہیں آنا ہی نہیں چاہیے تھا،دنیا بھر میں جیسے امریکا اور ارجنٹینا میں خسارے والے سرکاری ادارے بند کیے گئے، ویسے ہی پاکستان میں بھی ماضی کی غلطیوں کا بوجھ اٹھانے کا وقت گزر چکا ہے۔
پارلیمانی اراکین کی تنخواہوں میں اضافے پر بات کرتے ہوئے ہارون اختر نے کہا کہ “گزشتہ 9 سال سے اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں، چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ صرف دو لاکھ روپے ہے، جو قائم مقام صدر کے فرائض بھی انجام دیتا ہے، اسی طرح اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بھی اتنی ہی ہے۔