سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فوری پابندی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں شہری اسلم کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں یوٹیوب، فیس بک، اور ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فوری پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ یہ درخواست ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے جمع کرائی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال عام ہو چکا ہے۔ ہر دوسرا فرد یوٹیوب چینل چلا رہا ہے اور اسے بلیک میلنگ اور غیر اخلاقی مواد کے فروغ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق، غیر اخلاقی ویڈیوز اپ لوڈ کرکے ویوز حاصل کیے جا رہے ہیں، اور فیک ویڈیوز کی بھرمار نے سوشل میڈیا کو ایک غیر محفوظ پلیٹ فارم بنا دیا ہے۔مزید کہا گیا کہ ان پلیٹ فارمز پر بغیر کسی لائسنس یا قواعد کے ویڈیوز اپ لوڈ کی جا رہی ہیں، اور ولاگرز اپنے مواد میں خواتین کو شامل کرکے خاندانی نظام کو متاثر کر رہے ہیں۔ یہ رویہ معاشرتی اقدار کے خلاف ہے اور نوجوان نسل کو گمراہ کر رہا ہے۔درخواست میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سٹیزن پروٹیکشن رولز پر سختی سے عمل درآمد کروانے کا حکم دے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کی ہدایات جاری کرے تاکہ معاشرتی بگاڑ کو روکا جا سکے۔یہ درخواست ایسے وقت میں دائر کی گئی ہے جب سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے حوالے سے کئی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ درخواست کی سماعت کے بعد عدالت کی جانب سے ممکنہ فیصلے کا شدت سے انتظار کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
فوتگی کوٹے پر بھرتی کا معاملہ، سندھ حکومت کی توہین عدالت کی درخواست کیخلاف دائر اپیل خارج
— فائل فوٹوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے محکمہ پولیس میں فوتگی کوٹے پر بطور مالی بھرتی نہ کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت کی توہین عدالت کی درخواست کے خلاف دائر کی گئی اپیل غیر مؤثر ہونے پر خارج کر دی۔
عدالت میں سندھ حکومت کی توہین عدالت کی درخواست کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کے فوتگی کوٹے سے متعلق فیصلے پر اعتراض کیا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت اور صوبوں کو نوٹس جاری کر کے سوموٹو طرز پر کیس چلایا گیا؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصلے کے بعد فوتگی کوٹہ سے متعلق بہت سے کیسز آ چکے ہیں اور مزید بھی آئیں گے۔
درخواست گزار محمد علی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے مجھے تقرر نامہ جاری ہوچکا تھا، آر آر ایف میں گریڈ ایک مالی کی پوسٹ پر تقرری لیٹر جاری ہوا تھا۔
درخواست گزار محمد علی نے یہ بھی بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ بھی درخواست نمٹا چکی تھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سو موٹو طرز پر کیس چلا کر پورے پاکستان کو لپیٹ لیا گیا ہے، سنگین نوعیت کے معاملے کو آئینی بینچ بھیجا جاتا یا لارجر بینچ بنتا۔
سندھ میں مرحوم ملازمین کی اولاد کے لیے ملازمت کا کوٹہ ختم کر دیا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ فیصلے سے پہلے تقرر نامے کے باوجود جوائننگ نہ ہونے والوں کو بھی دیکھنا ہوگا، عدالتی فیصلے سے دیگر کیسز پر بھی اثر پڑے گا، سپریم کورٹ کے جس بینچ نے فیصلہ دیا تھا میں اس میں شامل نہیں تھا۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے زیادہ بہتر عدالت کی معاونت تو ایک مالی کر رہا ہے، آپ نے عدالت سے حقائق چھپائے، یہ اچھی بات نہیں، آفر لیٹر کے اجراء اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود بھی اپیل لے کر آ گئے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں فوتگی کوٹہ ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔