WE News:
2025-11-03@16:50:47 GMT

پاکستانی نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی کیا وجوہات ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

پاکستانی نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی کیا وجوہات ہیں؟

’شروع میں اکثر بائیں جانب پیٹ میں درد، چکر آنا، ہر وقت تھکا ہوا محسوس کرنا، وزن میں کمی اور بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت جیسے علامات تھیں۔ یہ علامات مجھے یوں محسوس ہوتی تھیں کہ جیسے مجھے کمزوری ہو گئی ہے۔ اور لگتا تھا کہ شاید پانی کم پینے سے بائیں گردے میں درد رہتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:’شراب نوشی سے کینسر میں مبتلا ہونے کاخطرہ بڑھ جاتا ہے‘

28 برس کی ہادیہ شوکت گزشتہ 6 ماہ سے بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ جنہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسٹیج 3 کے کینسر میں مبتلا ہیں۔

’میرے وہم و گمان میں بھی یہ چیز نہیں تھی کہ مجھے کینسر ہو سکتا ہے۔ اور نہ ہی اس سے قبل میری فیملی میں کسی کو اس قسم کا کینسر ہوا تھا۔ اور نہ ہی میں نے اپنے ارد گرد کبھی اس کینسر کے حوالے سے سنا تھا۔ میری بد نصیبی یہ تھی کہ جب کینسر کی تشخیص ہوئی تو میں 4 ماہ کی حاملہ تھی۔‘

بڑی آنت کا کینسر، جسے کولوریکٹل کینسر بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جو بڑی آنت میں پائی یا مقعد میں پائی جاتی ہے۔ اسے خاموش دشمن بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ ابتدائی مراحل میں اس کی کوئی واضح علامات نہیں ہوتیں۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جس میں وزن کا زیادہ بڑھنا یا پھر وزن میں کمی، ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا، پاخانے میں ہلکے یا گہرے سرخ خون کا آنا، آنت میں درد رہنا، بار بار پاخانے کی حاجت ہونا، قبض یا پھر ہیضہ ہو جانا، کمزوری محسوس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ تمام علامات ہو سکتی ہیں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ جس شخص کو کینسر ہو اس میں یہ تمام علامات موجود ہوں۔

ہادیہ نے مزید بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی 2 برس کی بیٹی ہے۔ اور اس ساری صورتحال میں وہ اپنے غم سے زیادہ اپنی بیٹی کے حوالے سے پریشان ہیں کہ اگر انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو اس کا کیا ہوگا۔

’میں دوسری بار حمل سے ہونے پر بے انتہا خوش تھی، اور بہت کچھ سوچ رکھا تھا۔ لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اپنا حمل ختم کروانا پڑا۔ یہ میرے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ تھا، ایک ماں کے لیے اس سے زیادہ کیا تکلیف دہ ہوگا۔ لیکن اب جو میری کنڈیشن ہو چکی ہے۔ اب میں سوچتی ہوں اس میں اللہ کی بہتری تھی۔ اور اب یہ بھی خیالات آتے ہیں کہ کاش میری بیٹی بھی نہ ہوتی، تاکہ مجھے موت سے زیادہ ڈر نہ لگتا، میں سب کو یہی کہتی ہوں کہ کسی بھی تکلیف کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ بڑی آنت کے کینسر کی بیماری عمومی طور پر بزرگوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوجوانوں کو بھی اس کینسر کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

ادارہ صحت کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق بڑی آنت کا کینسر پہلے، منہ کا کینسر دوسرے ، تیسرے پر جگر، چوتھے پر چھاتی اور پانچویں پر پروسٹیٹ کا سرطان عام ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بڑی آنت کے کینسر کی وجہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال ہے، غذا میں نمایاں تبدیلی سے بھی کینسر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

معدے کے ماہر ڈاکٹر محمد حذیفہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے بڑی آنت کے کینسر کے کیسز ایک تشویشناک رجحان ہے۔ ایکسپرٹ ڈاکٹروں کے مطابق اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جینیاتی، ماحولیاتی، اور طرز زندگی کے عوامل شامل ہیں۔ کہتے ہیں کہ کچھ افراد میں جینیاتی موروثیت کی بنا پر بڑی آنت کا کینسر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر خاندان میں کسی کو کولوریکٹل کینسر کا سامنا رہا ہو، تو اس کا خطرہ اگلی نسلوں میں بڑھ جاتا ہے۔

آج کل جو ایک بڑی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ وہ نوجوانوں میں غیر صحت بخش غذائی عادات جیسے زیادہ چکنائی والی، پروسیسڈ فوڈز، اور کم فائبر والی غذائیں کینسر کے خطرے کو بڑھا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، فاسٹ فوڈز اور شکر کا زیادہ استعمال بھی اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مزید اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں موٹاپا اور ورزش کی کمی بھی بڑی آنت کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی سے آنتوں کی حرکت سست ہو سکتی ہے، جو کینسر کے بڑھنے کی وجہ بن سکتی ہے۔

آج کل ہر کم عمر لڑکے کے ہاتھ میں سگریٹ نظر آتا ہے۔ اب ایک نیا طریقہ آ گیا ہے۔ جسے ویپ کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کم نقصان دہ ہے۔ جبکہ دونوں کے نقصانات تقریباً برابر ہیں۔ اور لڑکیاں بھی استعمال کر رہی ہوتی ہیں۔

سگریٹ نوشی اور زیادہ مقدار میں الکحل کا استعمال بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ یہ دونوں عادتیں نوجوانوں میں بہت عام ہو رہی ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ بیماریاں جیسے کہ انفلیمیٹری باول ڈیزیز اور بواسیر بھی کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔

ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوانوں کو صحت مند غذائی عادات اپنانے، جسمانی سرگرمی بڑھانے، اور تمباکو نوشی و الکحل کے استعمال سے بچنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ اس بیماری کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انفلیمیٹری باول ڈیزیز بڑی آنت کا کینسر فاسٹ فوڈ کولوریکٹل کینسر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بڑی ا نت کا کینسر کینسر نت کے کینسر کے کینسر کے خطرے نوجوانوں میں نت کا کینسر کینسر میں کینسر کی سے زیادہ حوالے سے کینسر ہو بڑی آنت بھی اس

پڑھیں:

جو کام حکومت نہ کر سکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-8

 

آصف محمود

کسی کا بھٹو زندہ ہے، کسی کا ببر شیر دھاڑ رہا ہے، کوئی چشم تصور میں عشق عمران میں مارے جانے پر نازاں ہے، ایسے میں ایک جماعت اسلامی ہے جس نے نوجوانوں کے ہاتھوں میں بنو قابل کی صورت امید کا دیا تھما رکھا ہے۔ کیا اس مبارک کام کی تعریف میں صرف اس لیے بخل سے کام لیا جائے کہ یہ جماعت اسلامی والے کر رہے ہیں اور جماعتیوں کے بارے میں کلمہ خیر کہنا سکہ رائج الوقت نہیں ہے؟ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی پر تو حیرت ہوتی ہے۔ ان کو اگر اس ملک میں سیاست کرنی ہے تو وہ نوجوانوں سے اس درجے میں لاتعلق کیوں ہیں۔ اب آ کر مریم نواز صاحبہ نے بطور وزیر اعلیٰ نئی نسل سے کچھ رابطے بڑھائے ہیں اور انہیں اپنا مخاطب بنایا ہے ورنہ مسلم لیگ تو یوں لگتا تھا کہ اب بس بزرگوں کی جماعت ہے اور چراغ سحر ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا بھی یہی حال ہے۔ بلاول زرداری نوجوان قیادت ضرور ہیں لیکن وہ آج تک نوجوانوں کو اپنا مخاطب نہیں بنا سکے۔ پیپلز پارٹی کے سیاسی بیانیے میں ایسا کچھ بھی نہیں جس میں نئی نسل کے لیے کوئی کشش ہو۔ دائو پیچ کی سیاست کی ہنر کاری سے کسی بھی جماعت کے لوگ توڑ کر پیپلز پارٹی میں ضررو شامل کیے جا سکتے ہیں لیکن اس سے پارٹی میں کوئی رومان قائم نہیں کیا جا سکتا اور رومان کے بغیر سیاسی جماعت کی حیثیت ہجوم سے زیادہ نہیں ہوتی۔ نئی نسل کو صرف تحریک انصاف نے اپنا مخاطب بنایا ہے۔ اس نے جوانوں کو نفرت کرنا سکھایا ہے۔ ان میں رد عمل، اشتعال اور ہیجان بھر دیا ہے۔ ان کو کوئی درست فکری سمت دینے کے بجائے ان کی محرومیوں کو مائنڈ گیم کا ایندھن بناتے

ہوئے انہیں زہر کی دلدل میں پھینک دیا ہے۔ اس کی عملی شکل سوشل میڈیا پر دیکھ لیجیے۔ نوجوان تعمیری گفتگو کی طرف کم ہی راغب ہوتے ہیں۔ ہیجان، نفرت، گالم گلوچ، اندھی عقیدت، پاپولزم، کیسے کیسے عارضے قومی وجود سے لپٹ چکے ہیں۔ دو فقروں کے بعد یہ باشعور مخلوق ہانپنے لگتی ہے اور پھر چھلانگ لگا کر نتیجے پر پہنچتی ہے اور نتیجہ کیا ہے: باقی سب چور ہیں، ایک اکیلا کپتان دیانت دار ہے اور وہ پاکستانی سیاست کا آخری ایماندار ہے اوپر سے ہنڈ سم سا بھی ہے تو بس اس کے بعد قیامت ہے۔ عمران ہی سب کچھ ہے، گندم کی فصل بھی اگر وقت پر تیار ہو جائے تو یہ عمران خان کے ویژن کا کمال ہے اور جون میں سورج کی تپش اگر تکلیف دے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی سب چور ہیں۔ نوجوان ہی تحریک انصاف ہی قوت ہیں اوور ان ہ کا فکری استحصال کر کے اس کی رونقیں قائم ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان نوجوانوں کے لیے تحریک انصاف نے کیا کام کیا؟ مرکز میں بھی اس کی حکومت رہی اور خیبر پختون خوا صوبے میں تو تسلسل سے اس کی حکومت رہی، اس سارے دورانیے میں تحریک انصاف کی حکومت نے نوجوانوں کے لیے کیا کیا؟ چنانچہ آج بھی نوجوانوں کا ابرار الحق صاحب کے ساتھ مل کر بس کپتان خاں دے جلسے اچ نچنے نوں جی کردا۔ اس کے علاوہ کوئی سرگرمی انہیں دی جائے تو ان کا دل کرے کہ وہ کچھ اور بھی کریں۔ نوجوانوں کو مائنڈ گیم کی مہارت سے الگوردم کے کمالات سے اور عشروں تک کی سرپرستانہ مارکیٹنگ کے طفیل کھائی کی سمت دھکیل دیا گیا ہے۔ وہ جلسوں کا ایندھن بھی بنتے ہیں۔ احتجاجوں میں قانون ہاتھ میں لیتے ہیں اور پھر جیلوں میں جا پہنچتے ہیں تو قیادت ان کی خیر خبر لینے بھی نہیں آتی۔ جوانوں کو مسلسل ریاست کی انتظامی قوت سے الجھائے رکھا گیا، لیکن یہ اہتمام کیا گیا کہ یہ نوجوان دوسروں کے گھرانے کے ہوں۔ قیادت کے اپنے بچے کسی احتجاج میں شریک نہیں ہوئے۔ مائنڈ گیم کی مہارت غریب کے بچوں پر استعمال کی گئی، اپنے بچوں پر نہیں۔ اپنی طرف تو مزے ہی مزے ہیں۔ نئی کابینہ ہی کو دیکھ لیجیے، عمر ایوب خان کا چچازاد بھائی بھی وزیر بنا لیا گیا ہے، اسد قیصر کے چھوٹے بھائی جان بھی وزیر بنا دیے گئے ہیں۔ شہرام ترکئی کے بھائی جان کو بھی وزارت دے دی گئی ہے۔ نوجوان اگر تحریک انصاف کے ساتھ تھے تو تحریک انصاف کو ان کے ساتھ خیر خواہی دکھانی چاہے تھی۔ ان کے لیے کوئی منصوبہ لانا چاہیے تھا۔ انہیں معاشرے کا مفید شہری بننے میں سہولت فراہم کرنی چاہیے تھی۔ لیکن ایسا کچھ نہیںہو سکا۔ ایک زمانے میں ایک ٹائیگر فورس بنی تھی، آج تک کسی کو معلوم نہیں کہ سماج کی بہتری کے لیے اس فورس کی کارکردگی کیا رہی اور یہ فورس اس وقت موجود بھی ہے یا نہیں۔ ایسے عالم میں، ایک جماعت اسلامی ہے جس نے نوجوانوں کو با مقصد سرگرمی کی طرف راغب کیا ہے۔ بنو قابل پروگرام کی تفصیلات قابل تحسین ہیں۔ یہ کام حکومتوں کے کرنے کا تھا جو جماعت اسلامی کر رہی ہے۔ آنے والے دور کے تقاضوں سے نوجوانوں کو ہم آہنگ کرنا حکومتوں اور وزارت تعلیم وغیرہ کے کرنے کا کام تھا، یہ ان کو دیکھنا چاہیے تھا کہ وقت کے تقاضے کیا ہیں اور نصاب میں کیا کیا تبدیلیاں کرنی چاہییں۔ حکومتوں کی مگر یہ ترجیحات ہی نہیں۔ ایسے میں الخدمت فائونڈیشن کا بنو قابل پروگرام ایک خوشگوار جھونکا ہے۔ جن نوجوانوں کو آئی ٹی کے کورسز کروائے جا رہے ہیں ان سب کا تعلق جماعت سے نہیں ہے۔ نہ ہی ان سے کوئی پوچھتا ہے کہ تمہارا تعلق کس جماعت سے ہے۔ 60 ہزار سے زیادہ نوجوان ان پروگرامز کو مکمل کر چکے ہیں۔ ان کی ایک ہی شناخت ہے کہ یہ پاکستانی ہیں۔ پروگرام کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ ابتدائی ٹیسٹ میں آنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہوتی ہے۔ ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ویب ڈیولپمنٹ، گرافک ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، ای کامرس ڈیولپمنٹ، سائبر سیکورٹی جیسے کئی پروگرامز کامیابی سے چل رہے ہیں۔ جن کی عملی افادیت ہے اور وہ نوجوانوں کو حصول روزگار میں مدد دے سکتے ہیں۔ الخدمت فائونڈیشن، نے ہمیشہ حیران کیا ہے۔ اس نے وہ قرض بھی اتارے ہیں جو اس پر واجب بھی نہیں تھے۔ جماعت اسلامی سے کسی کو سو اختلافات ہوں لیکن الخدمت دیار عشق کی کوہ کنی کا نام ہے۔ یہ اس ملک میں مسیحائی کا ہراول دستہ ہے۔ الخدمت فائونڈیشن اور جماعت اسلامی کا شکریہ اس سماج پر واجب ہے۔ (بشکریہ: 92 نیوز)

 

آصف محمود

متعلقہ مضامین

  • کیا حکومت نے یوم اقبال پر عام تعطیل کا اعلان کردیا؟
  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ  
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • سعودی عرب میں کینسر کی روک تھام سے متعلق نئی مہم کا اعلان
  • متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف