WE News:
2025-08-02@08:03:54 GMT

پاکستانی نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی کیا وجوہات ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

پاکستانی نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی کیا وجوہات ہیں؟

’شروع میں اکثر بائیں جانب پیٹ میں درد، چکر آنا، ہر وقت تھکا ہوا محسوس کرنا، وزن میں کمی اور بار بار باتھ روم جانے کی ضرورت جیسے علامات تھیں۔ یہ علامات مجھے یوں محسوس ہوتی تھیں کہ جیسے مجھے کمزوری ہو گئی ہے۔ اور لگتا تھا کہ شاید پانی کم پینے سے بائیں گردے میں درد رہتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:’شراب نوشی سے کینسر میں مبتلا ہونے کاخطرہ بڑھ جاتا ہے‘

28 برس کی ہادیہ شوکت گزشتہ 6 ماہ سے بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا ہیں۔ جنہوں نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسٹیج 3 کے کینسر میں مبتلا ہیں۔

’میرے وہم و گمان میں بھی یہ چیز نہیں تھی کہ مجھے کینسر ہو سکتا ہے۔ اور نہ ہی اس سے قبل میری فیملی میں کسی کو اس قسم کا کینسر ہوا تھا۔ اور نہ ہی میں نے اپنے ارد گرد کبھی اس کینسر کے حوالے سے سنا تھا۔ میری بد نصیبی یہ تھی کہ جب کینسر کی تشخیص ہوئی تو میں 4 ماہ کی حاملہ تھی۔‘

بڑی آنت کا کینسر، جسے کولوریکٹل کینسر بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی بیماری ہے جو بڑی آنت میں پائی یا مقعد میں پائی جاتی ہے۔ اسے خاموش دشمن بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ ابتدائی مراحل میں اس کی کوئی واضح علامات نہیں ہوتیں۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ جس میں وزن کا زیادہ بڑھنا یا پھر وزن میں کمی، ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنا، پاخانے میں ہلکے یا گہرے سرخ خون کا آنا، آنت میں درد رہنا، بار بار پاخانے کی حاجت ہونا، قبض یا پھر ہیضہ ہو جانا، کمزوری محسوس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

یہ تمام علامات ہو سکتی ہیں۔ اور یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ جس شخص کو کینسر ہو اس میں یہ تمام علامات موجود ہوں۔

ہادیہ نے مزید بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی 2 برس کی بیٹی ہے۔ اور اس ساری صورتحال میں وہ اپنے غم سے زیادہ اپنی بیٹی کے حوالے سے پریشان ہیں کہ اگر انہیں کچھ ہو جاتا ہے تو اس کا کیا ہوگا۔

’میں دوسری بار حمل سے ہونے پر بے انتہا خوش تھی، اور بہت کچھ سوچ رکھا تھا۔ لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے اپنا حمل ختم کروانا پڑا۔ یہ میرے لیے بہت تکلیف دہ مرحلہ تھا، ایک ماں کے لیے اس سے زیادہ کیا تکلیف دہ ہوگا۔ لیکن اب جو میری کنڈیشن ہو چکی ہے۔ اب میں سوچتی ہوں اس میں اللہ کی بہتری تھی۔ اور اب یہ بھی خیالات آتے ہیں کہ کاش میری بیٹی بھی نہ ہوتی، تاکہ مجھے موت سے زیادہ ڈر نہ لگتا، میں سب کو یہی کہتی ہوں کہ کسی بھی تکلیف کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے۔‘

واضح رہے کہ بڑی آنت کے کینسر کی بیماری عمومی طور پر بزرگوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ مگر گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں نوجوانوں کو بھی اس کینسر کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

ادارہ صحت کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق بڑی آنت کا کینسر پہلے، منہ کا کینسر دوسرے ، تیسرے پر جگر، چوتھے پر چھاتی اور پانچویں پر پروسٹیٹ کا سرطان عام ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں، بڑی آنت کے کینسر کی وجہ فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال ہے، غذا میں نمایاں تبدیلی سے بھی کینسر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

معدے کے ماہر ڈاکٹر محمد حذیفہ نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے بڑی آنت کے کینسر کے کیسز ایک تشویشناک رجحان ہے۔ ایکسپرٹ ڈاکٹروں کے مطابق اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں جینیاتی، ماحولیاتی، اور طرز زندگی کے عوامل شامل ہیں۔ کہتے ہیں کہ کچھ افراد میں جینیاتی موروثیت کی بنا پر بڑی آنت کا کینسر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ اگر خاندان میں کسی کو کولوریکٹل کینسر کا سامنا رہا ہو، تو اس کا خطرہ اگلی نسلوں میں بڑھ جاتا ہے۔

آج کل جو ایک بڑی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ وہ نوجوانوں میں غیر صحت بخش غذائی عادات جیسے زیادہ چکنائی والی، پروسیسڈ فوڈز، اور کم فائبر والی غذائیں کینسر کے خطرے کو بڑھا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، فاسٹ فوڈز اور شکر کا زیادہ استعمال بھی اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مزید اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں میں موٹاپا اور ورزش کی کمی بھی بڑی آنت کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ جسمانی سرگرمی کی کمی سے آنتوں کی حرکت سست ہو سکتی ہے، جو کینسر کے بڑھنے کی وجہ بن سکتی ہے۔

آج کل ہر کم عمر لڑکے کے ہاتھ میں سگریٹ نظر آتا ہے۔ اب ایک نیا طریقہ آ گیا ہے۔ جسے ویپ کہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کم نقصان دہ ہے۔ جبکہ دونوں کے نقصانات تقریباً برابر ہیں۔ اور لڑکیاں بھی استعمال کر رہی ہوتی ہیں۔

سگریٹ نوشی اور زیادہ مقدار میں الکحل کا استعمال بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ یہ دونوں عادتیں نوجوانوں میں بہت عام ہو رہی ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ بیماریاں جیسے کہ انفلیمیٹری باول ڈیزیز اور بواسیر بھی کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔

ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے نوجوانوں کو صحت مند غذائی عادات اپنانے، جسمانی سرگرمی بڑھانے، اور تمباکو نوشی و الکحل کے استعمال سے بچنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ اس بیماری کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انفلیمیٹری باول ڈیزیز بڑی آنت کا کینسر فاسٹ فوڈ کولوریکٹل کینسر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بڑی ا نت کا کینسر کینسر نت کے کینسر کے کینسر کے خطرے نوجوانوں میں نت کا کینسر کینسر میں کینسر کی سے زیادہ حوالے سے کینسر ہو بڑی آنت بھی اس

پڑھیں:

جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو جبراً جرائم پر مجبور کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات اٹھائیں اور متاثرین کو تحفظ، انصاف اور طویل مدتی مدد کی فراہمی یقینی بنائیں۔

آن لائن دھوکہ دہی سے منشیات کی سمگلنگ اور چوری تک ایسے بہت سے جرائم دانستہ ہی نہیں کیے جاتے بلکہ ایسا کرنے والوں کو خود بھی بڑے مجرم گروہوں کی جانب سے دھوکے اور استحصال کا سامنا ہوتا ہے۔

منظم جرائم میں ملوث گروہ تارکین وطن، بچوں اور نوجوانوں سمیت کمزور لوگوں کو دھوکے، دھمکیوں اور تشدد کے ذریعے جرائم کے ارتکاب پر مجبور کرتے ہیں۔ Tweet URL

ایسے متاثرین کو عموماً نوکری کے جھوٹے وعدوں کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں پر مجبور کیا جاتا ہے جنہیں درپیش حالات جدید غلامی کے مترادف ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

'آئی او ایم' نے اسے انسانی سمگلنگ کا ایسا خوفناک پہلو قرار دیا ہے جس پر کماحقہ توجہ نہیں دی جاتی۔

ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ انسانی حقوق کا بحران ہے۔ اس نے بہت بڑے عالمی کاروبار کی صورت اختیار کر لی ہے جس سے بدعنوانی کو فروغ ملتا ہے، خوف پھیلتا ہے اور یہ انتہائی کمزور لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیتا ہے۔

استحصال کا شکار لوگوں کو سزا دینے کے بجائیے تحفظ فراہم کرنا ہو گا اور ایسا کیے بغیر انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پیش رفت ممکن نہیں ہو گی۔لامتناہی استحصال

لوگوں کو دھوکہ دہی سے جرائم پر مجبور کرنے کا مسئلہ تیزی سے وسعت اختیار کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا جیسے خطے ایسے جرائم کا گڑھ ہیں جہاں ہزاروں لوگوں کو دھوکہ دہی کے مراکز میں رکھا جاتا ہے۔

یہ لوگ تنہا رہتے ہیں، انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کا اپنی زندگی پر اختیار چھین لیا جاتا ہے۔

جرائم پیشہ گروہوں کے چنگل سے بچنے یا فرار ہونے کے باوجود ان میں بہت سے لوگوں کے نام کے ساتھ جرم کا دھبہ موجود رہتا ہے، انہیں سماجی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نظام ان کے ساتھ متاثرین کے بجائے مجرموں کا سا برتاؤ کرتا ہے۔

اس طرح استحصال کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی ان کی لوگوں کی تکالیف ختم نہیں ہوتیں۔

انسانی سمگلنگ کی یہ قسم منظم جرائم کا ایک بڑا محرک بھی ہے جس سے اندازاً سالانہ 40 ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ سمگلر ناصرف لوگوں کو جرائم پر مجبور کر کے منافع کماتے ہیں بلکہ متاثرین کو مجرم قرار دینے والا نظام انصاف بھی انہیں فائدہ پہنچاتا ہے۔ جب متاثرین کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے تو انہیں ضروری مدد مہیا نہیں کی جاتی جبکہ نظام کی ناکامی اور بے عملی بڑے مجرموں کو تحفظ دیتی ہے۔

مجرم نہیں، متاثرین

'آئی او ایم' نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ متاثرین کو سزا نہ دینے کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور انہیں تحفظ، قانونی معاونت اور سماج میں کارآمد کردار ادا کرنے کی صلاحیت کے حصول میں مدد فراہم کریں۔ جرائم پر مجبور کیے جانے والے ان لوگوں کو مجرموں کے بجائے متاثرہ سمجھنا اخلاقی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ انسانی سمگلنگ کے گروہوں کا قلع قمع کرنے کے ضمن میں تزویراتی ضرورت بھی ہے۔

انسانی سمگلنگ کے متاثرین میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہوتی ہے اور ان میں سے 78 فیصد کو جبری مشقت یا جنسی استحصال کے لیے سمگل کیا جاتا ہے۔ مسلح تنازعات، قدرتی آفات اور غربت کے باعث ایسے حالات جنم لیتے ہیں جن سے لاکھوں ایسے لوگوں کے لیے استحصال کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو پہلے ہی مشکل حالات سے دوچار ہوتے ہیں۔

'آئی او ایم' نے حکومتوں، بین الاقوامی شراکت داروں اور عام لوگوں پر اس مسئلے کے خلاف اجتماعی اقدامات کے لیے زور دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرین کو تحفظ، انصاف اور طویل مدتی مدد کی فراہمی ضروری ہے۔ انہیں ایسے لوگ سمجھا جانا چاہیے جن کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے اور جن کے مستقبل کا دارومدار وقار اور انصاف کے لیے حکومتوں اور معاشروں کے عزم پر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فوجی آپریشن سے خیبر پختونخوا کے عوام میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے، پروفیسر ابراہیم
  • 10 کروڑ کی ’A1‘ نمبر پلیٹ خریدنے والے صنعتکار انتقال کر گئے
  • چینی کاروباری وفد کی وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین سے ملاقات
  • ملک میں چینی کا کوئی بحران نہیں، چینی برآمد و درآمد پر غلط تاثر پیدا کیا جاتا ہے: رانا تنویر
  • کیلیفورنیا میں امریکی فضائیہ کا جدید ترین ایف-35 لڑاکا طیارہ گر کر تباہ، ویڈیو وائرل
  • بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید؛ تعداد 5 ہوگئی
  • جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان کی بچوں میں کینسر کے خلاف عالمی پلیٹ فارم میں شمولیت
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور پلڈاٹ کا اشتراک
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے مزید دو کشمیری نوجوان شہید کر دیے