خاتون پرنسپل نے 10 طالبات کو نیم برہنہ حالت میں سکول چھوڑنے پر مجبور کردیا، ملزمہ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
جھاڑکھنڈ ک(نیوزڈیسک)بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع دھنباد میں قائم نجی اسکول کو اِس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں کے پرنسپل دوران تقریب جشن منانے پر ناراض ہو گئے جس کا غصہ انہوں نے 10 طالبات پر نکال دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق اسکول پرنسپل کی جانب سے اسکول کی طالبات کے ساتھ شرمناک حرکت کی گئی جس میں انہوں نے مبینہ طور پردسویں جماعت کی طالبات کو نیم برہنہ حالت میں اسکول چھوڑنے پر مجبور کیا۔
یہ واقعہ جمعرات کو ”پین ڈے“ کی تقریب کے دوران پیش آیا، جو طلباء کے امتحان کا آخری دن تھا۔ جشن کے ایک حصے کے طور پر طلباء نے ایک دوسرے کی یونیفارم شرٹس پر مختلف پیغامات درج کیے۔ تقریب میں 100 کے قریب طالبات نے شرکت کی۔
تاہم، پرنسپل نے مبینہ طور پر اس سرگرمی پر اعتراض کیا۔ جشن کے بعد، طالب علموں کو مبینہ طور پر ڈانٹا گیا، ان کی قمیضیں اتارنے پر مجبور کیا گیا، اور انہیں دوبارہ پہننے کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہیں صرف اپنے بلیزر پہننے کی اجازت تھی اور اسی حالت میں گھر بھیج دیا گیا۔
اس واقعے سے لرز اٹھے، بہت سے طلباء نے اپنے والدین کو اپنی آزمائش سنائی، کچھ نے آنسو بہائے۔ اس کے بعد سے پریشان طالب علموں کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی ہے، جس میں کئی لوگوں نے اس دن کو ‘دردناک’ قرار دیا ہے۔
اس واقعے سے والدین میں غم و غصہ پھیل گیا ہے، جن میں سے اکثر نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا دورہ کیا اور اسکول پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مقامی رکن اسمبلی راگنی سنگھ نے بھی والدین کے ساتھ اس واقعے کو “بدقسمتی اور شرمناک” قرار دیا۔
ڈپٹی کمشنر مادھوی مشرا کے ساتھ بات چیت کے دوران، والدین نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے پرنسپل کے اقدامات کو ‘سخت’ اور ‘ذلت آمیز’ قرار دیا۔
مشرا نے والدین اور رکن اسمبلی کو یقین دلایا کہ معاملے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔
راگنی سنگھ نے کہا، “ایک خاتون کے طور پر، نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اس طرح کے برتاؤ کو دیکھ کر صدمہ ہوتا ہے۔ انتظامیہ اس معاملے میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔”
تاہم، پرنسپل کو طالبات کی یہ سرگرمی پسند نہیں آئی۔ جشن منانے پر اسکول کی 10 طالبات کو پرنسپل نے مبینہ طور انہیں نیم برہنہ حالت میں گھر واپس جانے کو کہا۔واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردی گئی، کئی طالبات نے اپنے والدین کو شکایت کی، کئی والدین کو پرنسپل کی شرمناک حرکت میں غصہ آیا جس کے بعد والدین علاقے کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر پہنچ گئے اور سکول پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق مقامی قانون ساز راگنی سنگھ نے والدین کو اسکول پرنسپل کیخلاف کاروائی کا یقین دلایا اور اس واقعے کو شرمناک“ قرار دیا۔راگنی سنگھ نے کہا ایک خاتون کے طور پر نوجوان لڑکیوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک شرمناک بات ہے۔ انتظامیہ اس معاملے میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔متعدد طلباء نے اس دن کو زندگی کا ’خطرناک‘ ترین دن قرار دیا۔
معروف بھارتی مزاحیہ اداکار ٹیکوتلسانیا برین اسٹروک ،تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کارروائی کا والدین کو نے والدین قرار دیا اس واقعے حالت میں کے ساتھ
پڑھیں:
این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
این اے 18 ہری پور میں انتخابی دھاندلی معاملے پر اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
عمر ایوب نے دھاندلی تحقیقات پر حکم امتناع ختم کرنے کا فیصلہ سپر یم کورٹ میں چیلنج کیا، درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کے 60 روز کے اندر ہی کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔
عمر ایوب نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرکے کارروائی شروع کی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے روکا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کوکارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔
عمر ایوب نے درخواست میں کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حالیہ فیصلہ آئین کیخلاف ہے، عدالت عالیہ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔