گورنر ہاﺅس سندھ میں پہلی گورنرز سمٹ کا انعقاد،پانچوں گورنرز کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )گورنر ہاﺅس سندھ میں پہلی گورنرز سمٹ کا انعقاد،پانچوں گورنرز نے خطاب کیا ۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور فورسز کو بدنام کرنے میں اڈیالہ کے قیدی کا کردار ہے، اسے معلوم ہونا چاہئے کہ اس سے ملک کا نقصان ہے۔
پہلی گورنرز سمٹ سے خطاب میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ اگر قیدی کو سمجھانے اڈیالہ جانا پڑا تو ملک کے لئے جائیں گے، گورنر ہاوس سندھ میں تمام گورنرز کی موجودگی دلیل ہے کہ ریاست پہلے اور سیاست بعد میں ہے۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا کہ آئین اور قانون کے تحت جو اختیارات ہیں وہ کسی کو نہیں دیں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ وفاق اور صوبے کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ سب کا فرض ہے کہ ملک میں معاشی بہتری کے لئے کردار ادا کریں۔
گورنر گلگت بلتستان مہدی شاہ نے امید ظاہر کی کہ اس کانفرنس کے ذریعے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
باپ کا ظالمانہ رویہ، عدالت میں کمسن بچوں نے والد کے ساتھ جانے سے انکار کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔