خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے،ملالہ یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ایک دہائی سے طالبان نے خواتین سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے،طالبان نے خواتین کی حقوق چھیننے کیلئے 100سے زائد قانون سازیاں کی ہیں،طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔
اسلام آباد میں دو روزہ عالمی تعلیمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہاکہ پاکستان سے میں نے اپنا سفر شروع کیا اور میرا دل ہمیشہ پاکستان میں رہتا ہے،ہر لڑکی کا حق ہے کہ وہ 12سال کیلئے سکول جائے،خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے، سیکھنا ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے،ان کاکہناتھا کہ حضرت عائشہؓ اور فاطمہ جناح جیسی خواتین ہمارے لئے مشعل راہ ہیں، فاطمہ جناح نے آزادی اور انصاف کی جدوجہد کیلئے بہت کام کیا، معیشت کی بہتری کیلئے خواتین کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا مردوں گا۔
16 سالہ بھانجی کا نکاح 14 سالہ بیٹے سے کرانے والا ماموں گرفتار ، دلہن کو بھی تحویل میں لے لیا گیا
ملالہ یوسفزئی کاکہناتھا کہ یہ حقیقت ہے کہ بیشتر حکومتیں لڑکیوں کی تعلیم کو نظرانداز کرتی ہیں،نظرانداز کئے جانے کے باوجود آج لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ مختلف نظر آ رہا ہے، اگر ہم بحرانوں کو نظرانداز کریں گے تو اسلام کی بنیادی تعلیم کوحاصل نہیں کر پائیں گے۔ان کاکہناتھا کہ غزہ میں اسرائیل نے سکولوں کو تباہ کردیا ہے،غزہ میں 90فیصد یونیورسٹیاں بھی تباہ ہو چکی ہیں،ایک فلسطینی لڑکی اپنا مستقبل نہیں بنا سکتی اگر وہ سکول نہیں جا سکتی،ان کاکہناتھا کہ طالبان اپنے جرائم کو ثقافت اور مذہبی جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں،ہمیں یہ بات بالکل واضح کرنی چاہئے کہ اس میں کچھ بھی اسلامی نہیں ہے،یہ پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی عسکاسی نہیں کرتیں،طالبان پالیسیاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں۔
آسٹریلوی اخبار نے تاریخ کے 50 عظیم ترین کھلاڑیوں کی فہرست جاری کردی، پاکستانی سکواش لیجنڈ کا نام بھی شامل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ملالہ یوسفزئی کی تعلیم
پڑھیں:
شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔
حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔
انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔
روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔
میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔
ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔