اے بی این کےچیف رپورٹر جاوید شہزاد کا انتقال، صحافتی برادری میں غم کی لہر
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)معروف صحافی اور روزنامہ اوصاف اوراے بی این کے چیف رپورٹر جاوید شہزاد حرکت قلب بند ہو جانے کے باعث انتقال کر گئے۔ جاوید شہزاد صاحب کا شمار صحافتی حلقوں میں ایک اہم اور باوقار شخصیت کے طور پر کیا جاتا تھا، اور ان کی وفات سے صحافتی برادری میں گہرا دکھ اور غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
خرم شہزاد، جو کہ اے پی پی کے سینئر رپورٹر ہیں، اپنے بڑے بھائی کی وفات پر دلی غم کا شکار ہیں۔ مرحوم جاوید شہزاد نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں متعدد اہم خبریں اور رپورٹیں شائع کیں اور ہمیشہ اپنے کام میں ایمانداری اور محنت کی مثال قائم کی۔
نماز جنازہ کے وقت اور مقام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ صحافتی برادری سمیت تمام اہل خانہ اور دوستوں نے مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔
مزیدپڑھیں:لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش، سردی میں اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جاوید شہزاد
پڑھیں:
بھارتی سکھ مذہبی آزادی سے محروم، مودی سرکار نے گرو نانک کے جنم دن پر یاترا روک دی
بھارت کی مودی حکومت نے ایک بار پھر سکھ برادری کو ان کے بنیادی مذہبی حق سے محروم کرتے ہوئے نومبر میں گرو نانک دیو جی کے پرکاش پورب پر پاکستان جانے والے یاتری جتھے کو سرحد پار کرنے سے روک دیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف دہرا معیار ظاہر کرتا ہے بلکہ سکھوں کے ساتھ دہائیوں سے جاری ریاستی ناانصافی کی ایک تازہ مثال بھی ہے۔
دہرا معیار اور مذہبی آزادی کی پامالیسکھ برادری کا مؤقف ہے کہ بھارت ہمیشہ ان کے جذبات کو کچلتا آیا ہے، کبھی 1984 کے فسادات میں قتل عام، کبھی پنجاب کے پانیوں پر بندش اور کبھی یاترا پر پابندیوں کی صورت میں۔ اب سیکیورٹی کے نام پر ننکانہ صاحب جانے سے روکنا مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکومت ڈالروں کے حصول کے لیے پاکستان کے خلاف کرکٹ کھیلنے پر تیار ہو جاتی ہے مگر جب بات سکھ یاتریوں کی ہو تو سرحدیں بند کر دی جاتی ہیں۔
سیاسی ردعملپنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے اس اقدام کو دہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کرکٹ میچز ممکن ہیں تو یاترا کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سکھ برادری کے مقدس مواقع پر اس طرح کی رکاوٹیں بھارت کے جمہوری اور سیکولر دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتی ہیں۔
پاکستان کی فراخدلی اور سکھوں کی عقیدتپاکستان نے سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور کوریڈور کھول کر وہ سہولت فراہم کی جس کا خواب سکھ دہائیوں سے دیکھ رہے تھے۔ ہر سال ہزاروں سکھ پاکستان آ کر اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں، جہاں انہیں مکمل عزت و احترام دیا جاتا ہے۔
بڑھتی بے چینی اور خالصتان تحریکماہرین کے مطابق بھارت کی پالیسیوں سے سکھ نوجوانوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ یہ اقدامات خالصتان تحریک کو مزید توانائی دے رہے ہیں اور سکھ نوجوانوں میں علیحدگی پسندی کے جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔
عالمی برادری کا کردار
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری بھارتی حکومت کے ان امتیازی اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور سکھوں کے مذہبی حقوق کے تحفظ کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان سکھ یاتری