ملتان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پہلی بار دیکھا حکمران اور حزب اختلاف ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے، اس بار اس مولوی نے 2 کشتیوں پر پاؤں رکھا اور پار ہوگیا، عقیدہ ختم نبوت کی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوتا اگر میں سیاست میں نہ جاتا، قومی اسمبلی میں تعداد میں کم ہونے کے باوجود ہم نے جدوجہد نہیں چھوڑی، ملکی سیاست عملی طور پر اسلامی اصولوں پر نہیں، کیا جدوجہد چھوڑ دیں؟
جامعہ خیر المدارس میں ختم بخاری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے   مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ انسان عقل سے بات سمجھتا ہے، انسانوں کے معاشرے میں اللہ نے انبیا کو چنا، مدارس میں علوم کی حفاظت ہوتی ہے، عقل اللہ کی اعلیٰ نعمت ہے، دنیا اس عقل کی روشنی کو مٹانا چاہتی ہے۔
ان کاکہناتھا کہ ہماری زیادہ تر مصروفیت اس ملک کی سیاست میں ہوتی ہے، ہمارا روزانہ سیاست دانوں سے پالا پڑتا ہے، مسلمان حکمرانوں سے اسلام کا تقاضا کرنا سب سے مشکل کام ہے، ہم پر تو بہت سے سوالات اٹھتے ہیں، ہم نے سیاست سے کیا حاصل کیا، یہ سب فضول سوالات ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاست دان سے کچھ بھی منوانا مشکل نہیں ہے، عقیدہ ختم نبوت کی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوتا اگر میں سیاست میں نہ آتا، سیاست عملی طور پر اسلامی اصولوں پر نہیں تو کیا اس جدوجہد کو چھوڑ دیں؟ عجیب بات ہے بازار سے ہم آتے ہیں اور نرخ وہ بتاتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علما اسلام قومی اسمبلی میں آٹھ ممبران کے ساتھ ہے، تعداد میں کم ہونے کے باوجود ہم نے جدوجہد نہیں چھوڑی، ہم نے پہلی بار دیکھا حکمران اور حزب اختلاف ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے، ایسے مواقعوں پر فائدہ اٹھاتے ہیں، ہم اپنے اکابرین کی مشاورت سے آگے بڑھے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہمارے تمام علما ایک ہی موقف پر ڈٹ گئے، اس بار اس مولوی نے دو کشتیوں پر پاؤں رکھا اور پار ہوگیا، اللہ نے ہم پر جدوجہد لازم قرار دی ہے، نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
سربراہ جمعیت علما اسلام نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے ہمیں مدارس کی سیاست کا راستہ بتایا، ہم اپنے اکابرین کے بتائے گئے راستے پر چل کر کامیاب ہوں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

پڑھیں:

آئی ایس او کراچی کے تحت 9 محرم کے مرکزی جلوس میں مولانا صادق جعفری کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام

دوران نماز اپنے خطاب میں ترجمان آئی ایس او کراچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور جو بھی حکومت ایسا قدم اٹھائے گی وہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی مرتکب ہوگی، موجودہ حکومتی نمائندے جتنی بھی کوشش کرلیں ہم اسرائیل کو قبول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ریجن کے زیر اہتمام 9 محرم الحرام کو مرکزی جلوس کے دوران نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا، جس کی امامت حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا شیخ محمد صادق جعفری نے کی۔ دورانِ نماز خطاب کرتے ہوئے ترجمان آئی ایس او نے کہا کہ کربلا فقط اسلامی تاریخ کا باب نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا واقعہ ہے، جس نے آسمان و زمین، سورج و قمر کو خون کے آنسو رلا دیئے، امام حسینؑ کا پیغام تمام مظلوموں کے لیے قیامت تک ایک عملی منشور ہے، کربلا کا درس امر بالمعروف اور ظلم کے خلاف قیام آج کے دور میں بھی ایک زندہ تحریک ہے اور یہی وہ اصول ہیں جنہوں نے رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کو عالمی استعمار کے مقابل لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رہبر معظم کو کوئی نقصان پہنچا تو پاکستان میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے محفوظ نہیں رہیں گے۔

انہوں نے فلسطین، لبنان، یمن اور ایران کی مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج فلسطینی بچے صیہونی درندوں کے سامنے سینہ سپر ہیں تو وہی جذبہ ہے جو کربلا سے چلا تھا۔ انہوں نے پاکستانی عوام، شیعہ و سنی شہریوں اور حریت پسند غیر مسلموں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے کھل کر فلسطین اور ایران کے حق میں آواز بلند کی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور جو بھی حکومت ایسا قدم اٹھائے گی وہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی مرتکب ہوگی، موجودہ حکومتی نمائندے جتنی بھی کوشش کرلیں ہم اسرائیل کو قبول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں دہشتگردی کے تسلسل، اربعین واک پر پابندی اور سبیلوں پر رکاوٹوں پر حکومت کو جواب دینا ہوگا کس کے ایما پر یہ سب ہورہا ہے۔

شیعہ لاپتہ عزاداران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کہ گزشتہ 10 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے کہ شیعہ جوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کردیا جاتا ہے، حالات یہ ہیں کہ ان جوانوں کے والدین اپنے پیاروں کا انتظار کرتے ہوئے اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے لیکن انکے بچے گھر کو نہ آسکے، ہم ریاستی اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی جرم ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر انکا کوئی قصور نہیں ہے تو انکا فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں یوم حسینؑ جیسے پرامن پروگرامات پر پابندی دراصل فرقہ وارانہ ذہنیت کی عکاسی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ نماز کے اختتام پر امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے پرچم نذر آتش کر کے مظلوم اقوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی غلط پالیسیاں غربت میں اضافہ کر رہی ہیں: مولانا فضل الرحمٰن
  • مولانا فضل الرحمان کا تاجروں کے مطالبات کی حمایت کا اعلان
  • میں نے اپنا فرض ادا کرنا ہے، کسی کیخلاف نہیں ہوں، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • گروک: مصنوعی ذہانت کے ذریعے پاکستانی سیاست میں نئی جنگ
  • مرکزی جلوس یوم عاشور، آئی ایس او کراچی کے تحت مولانا شہنشاہ نقوی کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام
  • پی پی مشکل کی ساتھی ہے، اچھے وقت میں نہیں چھوڑیں گے، اسحاق ڈار
  • آئی ایس او کراچی کے تحت 9 محرم کے مرکزی جلوس میں مولانا صادق جعفری کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام
  • نظام خلافت ترک کرنا مسلمانوںکی رسوائی کا باعث ہے، تنظیم اسلامی
  • فضل الرحمن سے مولانا اجمل قادری کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو 
  • سیاست دان ملک کے لیے لچک پیدا کرکے کوئی راستہ نکالیں، مفتاح اسماعیل