بھارت کا امیر ترین امبانی خاندان اپنے گھر کی 27ویں منزل پر ہی کیوں رہتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ممبئی(نیوز ڈیسک)بھارت کا امیر ترین امبانی خاندان اپنے گھر کی 27ویں منزل پر ہی کیوں رہتا ہے؟ مکیش امبانی کی اہلیہ نیتا امبانی نے اس راز سے پردہ اٹھا دیا جسکا جواب ہر کوئی جاننے کیلئے منتظرہے۔
امبانی خاندان کا شمار ایشیا کے امیر ترین خاندانوں میں کیا جاتا ہے جو نہ صرف اپنے شاندار طرز زندگی کے سبب مشہور ہیں بلکہ انکا رہن سہن دیکھ کر کوئی بھی دنگ رہ جائے گا۔
کروڑوں مالیت کا عالیشان گھر جو ہر طرح کی لگژری سہولتوں سے مزین ہے اور کئی منزلوں پر مشتمل ہے اتنے بڑے گھر میں امبانی خاندان نے اپنی رہائش کے لیے صرف 27ویں منزل کا ہی انتخاب کیوں کیا؟
119 اعشاریہ 5 بلین امریکی ڈالر کے مالک ہونے کے ساتھ امبانی خاندان اپنی شاہانہ طرز زندگی، بڑے کاروبار، بے پناہ دولت اور اپنے عالیشان گھر ’انٹیلیا‘ کے لیے مشہور ہے۔ یہ شاندار عمارت ممبئی کے کمبالہ ہل میں واقع ہے اور بھارت کے سب سے مہنگے گھروں میں سے ایک ہے۔
ایک انٹرویو میں نیتا امبانی نے 27 ویں منزل کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہنا تھا کہ، ”میں چاہتی تھی کہ ہر کمرے میں مناسب قدرتی روشنی اور بہترین ہواداری ہو۔ اسی مقصد کے تحت ہم نے اوپر کی منزل پر رہائش کا فیصلہ کیا“۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق س اپارٹمنٹ کی 27 ویں منزل پر صرف اور صرف قریبی افراد کو داخلے کی اجازت ہے اسکے باوجود اس منزل پر مکیش امبانی، نیتا امبانی، ان کے بڑے بیٹے آکاش امبانی، بہو شلوی میہتا اور ان کے بچے پرتھوی آکاش امبانی اور ویدا آکاش امبانی رہتے ہیں۔
مکیش اور نیتا کے چھوٹے بیٹے اننت امبانی اور ان کی اہلیہ رادھیکا مرچنٹ بھی باقی خاندان کے ساتھ یہیں رہائش پذیر ہیں۔
یاد رہے کہ یہ اپارٹمنٹ دنیا کے مہنگے ترین نجی گھروں میں سے ایک ہے۔ اس کا تعمیراتی کام 2008 میں شروع ہوا اور دو سال میں مکمل ہواتھا جبکہ امبانی خاندان 2010 میں اس 27 منزلہ عمارت میں منتقل ہوا۔
یہ عمارت 568 فٹ اونچی ہے اور 4 لاکھ مربع فٹ کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی تعمیر کی لاگت تقریباً 15000 کروڑ روپے ہے۔
اس کے علاوہ، وہاں رقص اور یوگا کے اسٹوڈیوز بھی ہیں، جن کی دیکھ بھال انٹیلیا کے 600 سے زائد ملازمین کرتے ہیں۔
اس گھر میں ایک خوبصورت باغیچہ بھی ہے اور ممبئی کی نمی سے بچنے کے لیے ایک برف کا کمرہ بھی بنایا گیا ہے، جن کی دیکھ بھال متعلقہ ملازمین کرتے ہیں۔
یہ شاندار رہائش نہ صرف اپنی اعلیٰ تعمیراتی خصوصیات بلکہ امبانی خاندان کی اعلیٰ طرز زندگی کی بھی عکاسی کرتی ہے۔
190مزیدپڑھیں: ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو سزا ضرور ہوگی، فیصل واوڈا کا دعویٰ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہے اور
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی امیرِ قطر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے اہم ملاقات میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا اور دوحا پر اسرائیلی حملے کو عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
یہ اہم ملاقات اس وقت ہوئی جب عرب اسلامی سربراہی اجلاس ہنگامی بنیادوں پر منعقد کیا گیا تاکہ خطے کی بگڑتی صورتحال اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کی جا سکے۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے 9 ستمبر کو ہونے والے اسرائیلی حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر نہ صرف گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا بلکہ اسے قطر کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت میں کھڑا ہے اور یہ کہ امت مسلمہ کے لیے اب مزید تقسیم کی گنجائش نہیں رہی۔
شہباز شریف نے کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تاریخی اور پائیدار ہیں اور یہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے دوحا میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے امت مسلمہ کو ایک واضح پیغام دیا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لیے عالمی برادری کو فوری اور مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ قطر کی درخواست پر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی کوشش کی تاکہ دنیا بھر کو خطے کی حقیقی صورتحال اور اسرائیل کی جارحیت سے آگاہ کیا جا سکے۔
اس موقع پر امیرِ قطر نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان کا کردار اور تعاون خطے میں امن و استحکام کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ بدلتی ہوئی صورتحال میں قریبی رابطے میں رہنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔