کوئی صوبہ اپنے حصے سے پانی کی نہریں بنائے تو اسے روکا نہیں جاسکتا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اگر کوئی صوبہ اپنے حصے میں پانی کی نہریں بنائیں تو اسے نہیں روکا جاسکتا۔
نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وفاق کسی ایسی چیز کو سپورٹ نہیں کرے گا جس سے سندھ کا ایک قطرہ پانی کم ہو۔
انہوں نے کہا کہ جتنا پانی دریاؤں میں آتا ہے اسے واٹر اکارڈ کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے، کوئی صوبہ کسی دوسرے صوبے کا ایک قطرہ فالتو پانی نہیں لے سکتا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی صوبہ اپنے حصے میں پانی کی نہریں بنائیں تو اسے نہیں روکا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ ارسا کے چیئرمین کی تعیناتی پر پیپلز پارٹی نے تحفظ کا اظہار کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے: سینیٹر عرفان صدیقی
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی کسی تحریک سے حکومت کو کوئی خوف یا خطرہ نہیں۔ وفاقی دارالحکومت سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانیہ میں جو احتجاج دیکھے ان کے مطابق یہاں بھی احتجاج کریں، کسی کو نہیں روکا جائے گا انہوں نے محمود اچکزئی کے اس بیان پر ردعمل دیا کہ خیبرپختونخوا میں اے پی سی حکومت گرانے کے لیے بلائی جا رہی ہے۔ سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم کسی سازش کا حصہ نہیں بن سکتے، اور ہمیں ایسی کسی تحریک سے پریشانی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن کو اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں، اسی لیے اب تک کوئی اجلاس بھی نہیں بلایا گیا عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں مگر پی ٹی آئی کو چھت پر چڑھ کر آواز نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد کوئی بھی نئی ترمیم 27ویں ہو گی، تاہم فی الحال حکومت کسی آئینی ترمیم پر کام نہیں کر رہی 9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے سنگین جرائم تھے اور ایسے مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں ملنی چاہییں۔ نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی صدر کے طور پر متحرک ہیں اور بلاوجہ بیان بازی سے گریز کرتے ہیں، وقت آنے پر بھرپور سیاسی کردار ادا کریں گے عرفان صدیقی نے علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خارجہ امور وفاقی حکومت کا دائرہ کار ہے، یہ کام ان کا نہیں۔ بہتر ہوگا کہ وہ اپنے صوبے کے امن و امان اور مالی بدعنوانیوں پر توجہ دیں