سندھ ہندو کونسل کی جانب سے ارسا ایکٹ کیخلاف بھوک ہڑتال
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہندو کونسل کی جانب سے دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کی مخالفت میں حیدرآباد پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتال کی گئی۔ احتجاجی بھوک ہڑتال کی قیادت سندھ ہندو کونسل کے چیئرمین سورج کوہستانی، صدر مہیش کمار جیرانی، جنرل سیکرٹری واشدیو مولچندانی، وائس چیئرمین درگا دیوی راجپوت اور خزانچی ویرو مل ٹھاکر نے کی جبکہ حیدرآباد سول سوسائٹی کے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پاکستان تحریک انصاف حیدرآباد کی لیڈیز ونگ کی رہنما افروز شورو نے بھی شرکت کی۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ دریائے سندھ سندھ کے لوگوں کی زندگی ہے، اور دریائے سندھ سے6 نہریں نکالنا سندھ کے عوام کو موت دینے کے مترادف ہے۔ جب تک سندھ کے لوگ زندہ ہیں، دریائے سندھ پر قبضہ ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے لوگ کسی ایسے قانون کو کبھی قبول نہیں کریں گے جس کے تحت حکمران دریائے سندھ سے6 نہریں نکالنے کی کوشش کریں۔اس موقع پر سندھ کے قومی گلوکار وقار ملاح نے بھی علامتی بھوک ہڑتال میں شرکت کی اور قومی گیت گا کر دریائے سندھ کو خراج تحسین پیش کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دریائے سندھ سندھ کے
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔