ڈاکٹرعافیہ کی رہائی‘ 10 لاکھ افراد کے رحم کی پٹیشن پرآن لائن دستخط
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی(جسارت نیوز)ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو رحم کی درخواست(mercy petition) پر دس لاکھ سے زائد افراد نے آن لائن دستخط کردیئے ہیں جس میں ہرگھنٹے بعد ہزاروں کی تعداد میںاضافہ ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عافیہ موومنٹ کی رہنما اور ملک کی معروف نیورو فزیشن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ سبکدوش ہونے والے امریکی صدر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے رحم کی اپیل بھیجیں کیونکہ ہر سبکدوش ہونے والے امریکی صدر کو امریکی قانون کے مطابق قیدیوں کی سزا معاف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے دس لاکھ دستخطوں کا ہدف حاصل کرنے پر ڈاکٹر عافیہ کے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ’’ہم سب نے باہم مل کر عافیہ کی آزادی کے لیے دس لاکھ سے زیادہ دستخط حاصل کرلئے‘‘۔انہوں نے کہا کہ میں عافیہ موومنٹ کے ان تمام سپورٹرز کی بے حد شکرگزار ہوں جنہوں نے عافیہ کی رہائی کے لیے دستخط کیے، لنک کو آگے شیئرکیا اور دل کی گہرائیوں سے دعائیں کی۔ آپ کی غیر متزلزل حمایت نے مجھے اور اہلخانہ کوکوششیں جاری رکھنے کا عزم بخشا ہے۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی مزید کہا کہ یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ہمیں عافیہ کووطن واپس لانے کے لیے ابھی بھی آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔انہوں نے درخواست کی کہ وہ اس دستخط مہم کو16 جنوری تک جاری رکھیں،مجھے یقین ہے ہماری درخواست صدر بائیڈن تک پہنچ گئی تو وہ عافیہ کو نہیں روکیں گے لنک آگے شیئر کرتے رہیں اور ڈاکٹر عافیہ کی جلد رہائی کے لیے دعائیں بھی کرتے رہیں۔ آپ نے مجھے یہ فخر بخشا ہے کہ میں ظالموں کو بتاؤں کہ میں اکیلی نہیں ہوں بلکہ لاکھوں عظیم لوگ میرے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہائی کے لیے کی رہائی
پڑھیں:
لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
23 اپریل 2025 کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ در اندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے۔ وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کی گئی تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے، ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پرامن شہری تھے۔ مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔ ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہیں۔ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔ یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیے پہلگام حملہ: پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کا شیطانی پروپیگنڈا بے نقاب
مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوعہ پر کسی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں۔
اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا۔ ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیے بھارت میں امریکی صدور کے دوروں سے جڑے دہشتگردی کے واقعات
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پرامن شہری تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی فوج سرجیور