شام امریکہ اور ترکیہ کے زیر تسلط رہے گا، عراقی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
ویب سائٹ المعلومہ سے گفتگو کرتے ہوئے الحبوبی نے کہا کہ شام کے موجودہ حالات کا غیرجانبدار تجزیہ، اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ شام آزاد نہیں ہوا اور اقتصادی مسائل کے باعث یہ ملک غیر ملکی، امریکی، مغربی اور ترکی منصوبوں کے زیر اثر رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عراقی تجزیہ کار نے اس اتوار کو کہا کہ شام اپنی کمزور اقتصادی اور مالیاتی صورتحال کی وجہ سے امریکہ اور مغرب بالخصوص ترکی کے منصوبوں کا اسیر رہے گا۔ فارس نیوز کے مطابق عراقی تجزیہ کار ہاشم الحبوبی نے اتوار کے روز کہا کہ شام کی کمزور اقتصادی اور مالی صورتحال کے باعث یہ ملک اب بھی امریکہ، مغرب اور خاص طور پر ترکیہ کے منصوبوں کے زیر تسلط رہے گا۔ ویب سائٹ المعلومہ سے گفتگو کرتے ہوئے الحبوبی نے کہا کہ شام کے موجودہ حالات کا غیرجانبدار تجزیہ، اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ شام آزاد نہیں ہوا اور اقتصادی مسائل کے باعث یہ ملک غیر ملکی، امریکی، مغربی اور ترکی منصوبوں کے زیر اثر رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام کا موجودہ بجٹ صرف 2 ارب ڈالر ہے، جو 27 ملین کی آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ الحبوبی نے نشاندہی کی کہ غیر ملکی اور مختلف قومیتوں کے انتہا پسند افراد کو اعلیٰ سیکیورٹی عہدوں پر تعینات کرنا ایک منفی عامل ہے، جو شام میں مزید مسائل پیدا کر رہا ہے اور اس کے سیاسی و سیکیورٹی مستقبل کو متاثر کر رہا ہے، لہذا اس معاملے پر انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ آخر میں الحبوبی نے کہا کہ مغرب کی غیر اخلاقی حمایت الجولانی کے لیے، شام کی جنگ کی تاریخ میں ایک نیا باب کھولے گی، جو عراق اور شام کے مستقبل پر سنگین اثرات ڈالے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الحبوبی نے کہا کہ شام رہے گا کے زیر
پڑھیں:
عراق اور یونان کا براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد (انٹرنیشنل ڈیسک) عراق اور یونان نے دسمبر سے بغداد اور ایتھنز کے درمیان براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ اعلان عراقی وزیرِ خارجہ فواد حسین اور عراق کے دورے پرآئے ان کے یونانی ہم منصب جارج جیرپیٹریٹس کی ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔ یونانی وزیرِ خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی ایئرلائنز دسمبر میں پروازیں شروع کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ عراقی وزیرِ خارجہ نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان سماجی روابط کو مضبوط اور اقتصادی و سیاحتی تبادلوں کو فروغ دے گا۔ وزرائے خارجہ نے تجارت، تعلیم اور طبی شعبے میں تعاون بارے بھی گفتگو کی، یونانی کمپنیوں نے طبی سازوسامان اور ادویات کی فراہمی میں دلچسپی ظاہر کی۔علاقائی معاملات پر بات کرتے ہوئے دونوں وزرا نے غزہ کی صورتِ حال کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔عراقی وزیر خارجہ نے غزہ میں موجودہ جنگ بندی کے معاہدے کے لئے اپنے ملک کی حمایت کا اعادہ کیا۔یاد رہے کہ یونان نے 1991 ء میں عراق کے کویت پر حملے کے بعد بغداد کے لیے پروازیں معطل کر دی تھیں۔ 2010 کی دہائی میں فضائی سروسز دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے بنائے گئے تھے لیکن بعد ازاں مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں روک دیا گیا۔