خواجہ آصف اور طلال کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا انہیں فیصلے کا علم ہے: اسد قیصر WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز

پشاور: تپاکستان حریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنس سے واضح ہوگیا کہ انہیں فیصلے کاپہلے سے علم ہے۔

ایک بیان میں اسد قیصر نے وزیر دفاع خواجہ آصف اور طلال چوہدری کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا کہ واضح ہوگیا انہیں فیصلے کا پہلے سے علم ہے اور یہ بھی واضح ہوگیا کہ فیصلہ کہاں لکھا گیا ہے ۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس سے متعلق اسد قیصر کا کہنا تھا کہ شفاف ٹرائل نہیں ہوا، یہ سراسر سیاسی انتقامی کارروائی کا کیس ہے، حکمران اپنے مفاد کی خاطر 26 ویں آئینی ترمیم پاس کریں گے تو انصاف نہیں ہوگا؟

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو متنازع بنا کر من پسند فیصلے لیں گے تو انصاف کی توقع نہیں رکھنی چاہیے جب کہ فیصلے کا حکومت کو علم ہونا انصاف کا قتل ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی پریس کانفرنس انہیں فیصلے کا واضح ہوگیا علم ہے

پڑھیں:

ایرانی فوج کے نئے چیف آف سٹاف جنرل عبد الرحیم موسوی کون ہیں؟

انہیں ایران کے حالیہ عشروں کے ممتاز عسکری رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دفاعی اور عملیاتی معاملات میں ان کی مہارت اور تجربے کے باعث ایرانی عسکری حلقے انہیں "مشکل مشنوں کے آدمی" کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی سید علی خامنہ ای نے ایک فرمان جاری کرتے ہوئے میجر جنرل عبد الرحیم موسوی کو ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کے طور پر مقرر کر دیا ہے۔ یہ تقرری شہید میجر جنرل محمد باقری کی جگہ کی گئی ہے۔ یہ منصب ملک کا اعلیٰ ترین عسکری عہدہ شمار ہوتا ہے، جو سب سے بڑی ذمہ داری اور رتبے کا حامل ہے۔ جنرل موسوی اور دیگر کئی کمانڈروں کی تقرری کا فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب پاسداران انقلاب کے سربراہ، میجر جنرل حسین سلامی، مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری، ایرانی فوج میں خاتم الانبیاء آپریشنل ہیڈکوارٹر کے سربراہ میجر جنرل غلام علی رشید، اور دیگر کئی فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کی اسرائیلی حملے میں شہادت کا اعلان کیا گیا۔

نمایاں عسکری خدمات
میجر جنرل موسوی 1959ء میں قم شہر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے دفاعی علوم میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1979ء میں ایرانی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ ان کا عسکری کیریئر چار دہائیوں سے زائد پر محیط ہے، جس میں انہوں نے ایرانی فوج کے اندر کئی اعلیٰ قیادت کے عہدے سنبھالے۔
1999ء سے 2005ء کے درمیان وہ ایرانی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز رہے۔ بعد ازاں 2008ء سے 2015ء تک وہ ایرانی فوج کے ڈپٹی کمانڈر انچیف کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے، جو کہ ایران کی تاریخ کے ایک نہایت حساس دور میں تھا۔

اہم ذمہ داریاں
2016ء میں انہیں مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کے طور پر مقرر کیا گیا، اور اگلے سال قائد انقلاب کی جانب سے انہیں ایرانی فوج کا سربراہ تعینات کیا گیا۔ اس عہدے پر وہ حالیہ تقرری یعنی چیف آف جنرل اسٹاف بننے تک فائز رہے۔ اپنے کیریئر کے دوران جنرل موسوی نے کئی دیگر ذمہ داریاں بھی سنبھالیں، جن میں امام علیؑ ملٹری یونیورسٹی کی صدارت، شمال مشرقی ایران میں فوجی کمانڈ، اور ایرانی فوج میں آپریشنز ڈپارٹمنٹ کی نگرانی شامل ہیں۔ انہیں ایران کے حالیہ عشروں کے ممتاز عسکری رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ دفاعی اور عملیاتی معاملات میں ان کی مہارت اور تجربے کے باعث ایرانی عسکری حلقے انہیں "مشکل مشنوں کے آدمی" کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ابھی نندن کی واپسی قومی سرنڈر تھا، آج بھی اس فیصلے پر شرمندگی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • اسرائیل کا دوسرا نشانہ پاکستان ہو سکتا ہے: اسد قیصر
  • وزیراعلیٰ سندھ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس؛ وفاق سے شکوہ ، عوام سے وعدے
  • واضح نہیں آیا ایران کا جوہری پروگرام اب بھی موجود ہے، ٹرمپ
  • ملک عالمی اداروں کے ہاتھوں یرغمال ہے‘ فضل الرحمن
  • وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ آج پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کریں گے
  • ایرانی فوج کے نئے چیف آف سٹاف جنرل عبد الرحیم موسوی کون ہیں؟
  • اس بار کچھ نیا اور مختلف کریں گے ، مقصد عمران کی رہائی ہوگا، اسد قیصر
  • احتجاجی تحریک کا مقصد اور ہدف عمران خان کی رہائی ہوگا( اسد قیصر)
  • چیئرمین، اسپیکر یا ارکان کی تنخواہوں میں اضافہ حقیقت پسندانہ ہوکر دیکھنا ہوگا، وفاقی وزیر