پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو ایک بار پھر شوکاز نوٹس جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو ایک بار پھر شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شیر افضل مروت کی جانب سے پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی کی وجہ سے پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو ایک بار پھر شو کاز (اظہارِ وجوہ) نوٹس جاری جاری کردیا ہے۔
نوٹس کے ذریعے شیر افضل مروت سے پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی پر جواب طلب یا گیا ہے اور جواب دیے جانے تک میڈیا پر پارٹی کی نمائندگی سے بھی روک دیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: میرے خلاف کوئی بولے گا تو خاموش نہیں رہوں گا، شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو خبردار کردیا
شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس سے متعلق ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
بانی چیئرمی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے پہلے بھی پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔ شیر افضل مروت نے بغیر سوچے سمجھے بیانات جاری کیے ہیں۔ آپ اب 7 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروائیں۔ اس سب کے دوران آپ میڈیا پر یا کسی ٹاک شو پر نہیں بیٹھیں گے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ہی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے پارٹی میں اختلافات کے حوالے سے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی میرے خلاف باتیں کرے گا تو مجھ سے خاموشی کی توقع نہیں رکھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت کو جاری کردیا پی ٹی آئی گیا ہے
پڑھیں:
عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیرا کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 لاہور کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکی۔
اس کے علاوہ پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ لہذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری،عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کےعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔
تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔