اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کو ایک مرتبہ پھر پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل فردوس شمیم نقوی کی جانب سے جاری کیے گئے شوکاز نوٹس میں شیر افضل مروت پر پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیانات دینے اور پارٹی کے اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔

 

نوٹس میں شیر افضل مروت سے 7 دن میں وضاحت طلب کی گئی ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ شوکاز نوٹس کا جواب دینے تک میڈیا پر کسی قسم کا بیان نہ دیں۔

 

شیر افضل مروت نے اس حوالے سے کہا کہ وہ اپنے دوستوں کے مشورے پر اگلے ایک دو ہفتے تک میڈیا سے دور رہنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی شیر افضل مروت کو پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب کی طرف سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: شیر افضل مروت شوکاز نوٹس

پڑھیں:

بی جے پی ہندی کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ایم کے اسٹالن

شیو سینا لیڈر نے کہا کہ ہندی کے نفاذ کے خلاف انکے موقف کا مطلب ہے کہ وہ نہ تو ہندی بولیں گے اور نہ ہی کسی کو ہندی بولنے دینگے، لیکن مہاراشٹر میں ہمارا موقف ایسا نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کرنے والے تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے اور مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے کے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ایم کے اسٹالن اس پالیسی کو بی جے پی کی "ہندی مسلط کرنے" کی کوشش قرار دیتے ہیں اور اس کے خلاف طویل عرصے سے آواز اٹھا رہے ہیں۔ ممبئی میں "وائس آف مراٹھی" کے نام سے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا، جس میں تین زبانوں کی پالیسی کو نافذ کرنے کے مہاراشٹر حکومت کے حکم کو واپس لینے کا جشن منایا گیا۔ ادھو اور راج ٹھاکرے دونوں نے اس ریلی میں شرکت کی اور تقریباً 19 سال بعد پہلی بار ایک ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ انہوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا اور کہا کہ اب ان کے درمیان فاصلہ ختم ہوگیا ہے۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے کے سربراہ ایم کے اسٹالن طویل عرصے سے تین زبانوں کی پالیسی کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس پالیسی کے تحت طلبہ کے لئے تین زبانیں سیکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ان کی مادری زبان، دوسری ہندوستانی زبان اور ایک غیر ملکی زبان۔ فی الحال تمل ناڈو میں دو زبانوں کی پالیسی (تمل اور انگریزی) نافذ ہے۔ اسٹالن نے الزام لگایا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت اس پالیسی کو بدل کر ہندی کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ممبئی میں ٹھاکرے برادران کی "وائس آف مراٹھی" ریلی کے بعد اسٹالن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ زبان کے حقوق کی لڑائی اب ریاستی حدود کو پار کر چکی ہے اور مہاراشٹر میں ایک تحریک کے طور پر پھیل رہی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ڈی ایم کے اور تمل ناڈو کے لوگوں نے نسل در نسل ہندی نافذ کرنے کی مخالفت کی ہے، اب یہ تحریک مہاراشٹر میں بھی ایک عوامی تحریک بن چکی ہے۔

اس دوران رکن پارلیمنٹ اور شیو سینا کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا کہ ہفتہ کو منعقد ریلی کے بعد مہایوتی کے لیڈران بوکھلاہٹ کے شکار ہیں، اب انہیں رونا پڑے گا۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہ ریلی کے بعد پورے ملک میں ہندی کو لازمی قرار دینے کے خلاف ماحول بنا ہے۔ راج ٹھاکرے اور ادھو ٹھاکرے کی ریلی کے بعد کئی ریاستوں کے لیڈران نے کہا کہ انہیں مرکز کے ہندی کو لازمی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف لڑنے کی طاقت ملی ہے۔ ہندی کے نفاذ کے خلاف ان کے موقف کا مطلب ہے کہ وہ نہ تو ہندی بولیں گے اور نہ ہی کسی کو ہندی بولنے دیں گے، لیکن مہاراشٹر میں ہمارا موقف ایسا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندی بولتے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ پرائمری اسکولوں میں ہندی کے لئے سختی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی صرف پرائمری تعلیم میں ہندی کو مسلط کرنے کے خلاف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اعظم سواتی کا پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے کیخلاف درخواست پر نیب، ایف آئی اے اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری 
  • بجلی لوڈشیڈنگ کیخلاف درخواست، کے الیکٹرک اور دیگر کو نوٹس جاری
  • کراچی: سندھ ہائیکورٹ کا لائن لاسز پر مبنی لوڈشیڈنگ کے خلاف کے الیکٹرک کو نوٹس، نیپرا ریجنل ہیڈ بھی طلب
  • شبمن گل کی چھوٹی سی غلطی نے بھارتی بورڈ کو مشکل میں ڈال دیا، 250 کروڑ نقصان کا خدشہ
  • الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ترمیم کا اعلان آئین کی خلاف ورزی ہے، مہوا موئترا
  • بی جے پی ہندی کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہے، ایم کے اسٹالن
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے گالف کورس کے اوپر فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے طیارے کو روک لیا گیا
  • اسپیکر تنخواہ تنازع،حنیف عباسی کی خواجہ آصف پر تنقید،ڈسپلن کی خلاف ورزی کا الزام
  • پی ایس بی کا سپورٹس فیڈریشنز میں دو مدتوں سے زائد عہدوں پر برقرار رہنے کا نوٹس
  • پارٹی کی فلسطین پالیسی سے اختلاف پر برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ مستعفی