سینئر صحافی جاوید شہزاد کی نماز جنازہ اداکردی گئی،آہوںاورسسکیوںمیںسپردخاک،قل خوانی کل ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
راولپنڈی ( اے بی این نیوز )سینیئر صحافی جاوید شہزاد کی نماز جنازہ اداکردی گئی ،نماز جنازہ میں سیاسی سماجی اہل علاقہ سول و عسکری قیادت کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آہوں اور سسکیوں کے ساتھ طویل عرصہ سے صحافت سے منسلک سینیئر صحافی جاوید شہزاد کی تدفین کر دی گئی ۔ صحافی برادری اور لوگوں کے کثیر تعداد میں ان کو سفر آخرت اور قبر کے سپرد خاک کیا گیا
طویل عرصے سے صحافت سے وابستہ روزنامہ اوصاف و اے بی این نیوز کے چیف رپورٹر سینیئر صحافی جاوید شہزاد اس جہاں کی جانب رخصت ہو گئے جہاں ایک دن ہر انسان کو جانا ہے گزشتہ روز اچانک وہ حرکت قلب کی تکلیف کے باعث موت کی آغوش میں چلے گئے ۔
” جڑواں شہروں میں صحافت کا بڑا نام اور روزنامہ اوصاف سے کئی دہائیوں سے منسلک سینیئر صحافی جاوید شہزاد سب کو افسردہ کر گئے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ اور سخت سے سخت حالات کا بھی ڈٹے ہوۓ مقابلہ کرنے والے انسان موت کو مات نہ سکیں انکے اچانک انتقال کی خبر جب سیاسی و سماجی عسکری حلقوں میں پہنچی تو تمام لوگوں کے دل ڈھل گئے اور انہوں نے صحافت کے درخشندہ ستارے کے اچانک چلے جانے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا آج دن گیارہ بجے کے قریب بوہڑ چوک کے قدیم قبرستان میں انکو چاہنے والوں کی کثیر تعداد میں سفر آخرت اور قبر کے سپرد خاک کر دیا گیا
ہر دلعزیز شخصیت اور معیاری صحافت کی وجہ سے نام پیدا کرنے والے صحافی جاوید شہزاد تو دنیا فانی میں نہ رہیں لیکن انکا اخلاق محبت اور اپنے پیشے سے سنجیدگی اور دیگر خدمات کے باعث انکو صحافت کی دنیا میں کبھی انداز نہیں کیا جا سکتا وہ جو ایک خلا چھوڑ گئے اس کو مکمل نہیں کیا جا سکتا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سینیئر صحافی جاوید شہزاد
پڑھیں:
سانحہ چلاس: جاں بحق 3 سالہ عبدالہادی کی لودھراں میں نمازِ جنازہ ادا، والدہ کے پہلو میں تدفین
سانحہ چلاس میں جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعل فاطمہ کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عبدالہادی کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ اپنی والدہ کے پہلو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ سانحے میں زخمی ڈاکٹر سعد زیرِعلاج ہیں۔سانحہ چلاس میں جاں بحق ہونے والی ڈاکٹر مشعل فاطمہ کے تین سالہ عبدالہادی کی لودھراں میں نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔ غم کی اس فضا میں نماز جنازہ میں والد ڈاکٹر سعد اسلام، اہم سیاسی و سماجی شخصیات اور بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی۔معصوم عبدالہادی اپنی والدہ ڈاکٹر مشعل فاطمہ اور چچا کے ہمراہ سانحہ چلاس میں جاں بحق ہوا تھا۔ نمازِ جنازہ کے موقع پر فضا سوگوار رہی، ہر آنکھ اشکبار نظر آئی۔ شہریوں نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔تین سالہ عبدالہادی کو لودھراں کے مقامی قبرستان نمبر1 میں اپنی ماں کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا. شہریوں نے واقعے کو المناک قرار دیتے ہوئے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔سانحے میں زخمی ہونے والے ڈاکٹر سعد اس وقت لودھراں میں زیرِ علاج ہیں۔
واضح رہے کہ بابوسرٹاپ پر کلاؤڈ برسٹ کے باعث یہ دلخراش سانحہ چند روز قبل اس وقت پیش آیا جب لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا۔خونی پانی کے ریلے نے کوسٹر میں سوار خاندان کے افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا۔ اس المناک واقعے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ، ان کا دیور فہد اسلام اور 3 سالہ عبدالہادی جاں بحق ہو گئے جبکہ خاندان کے کئی افراد تاحال لاپتا ہیں۔ڈاکٹر مشعال کے تین سالہ بیٹے عبدالہادی کی لاش تین روز بعد ملی۔ تین سالہ بچے ہادی کی میت بھی چلاس سے لودھراں پہنچائی گئیی۔ جاں بحق ڈاکٹرمشعل فاطمہ اور ان کے دیور کو گذشتہ روز لودھراں میں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ معروف عالم دین ڈاکٹر حامد سعید قادری نے پڑھائی۔ دونوں میتوں کی تدفین قبرستان نمبر ایک میں کی گئی۔