عمرہ زائرین کے لیے ویکسی نیشن لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کراچی: سعودی عرب کی وزارت صحت کی جانب سے عمرہ زائرین کے لیے صحت کے اصول جاری کردیئے گئے۔
سعودی سول ایوی ایشن گاکا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق عمرہ زائرین کے لیے تمام ضروری ویکسینیشن اور احتیاطی تدابیر لازمی ہوں گی۔
نوٹیفکیشن میں مسافروں کو صحت دستاویزات، بشمول ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دنیا بھر سے آنے والے زائرین کے لیے میننجائٹس ویکسین لازمی قرار دی گئی ، سعودی عرب پہنچنے والے زائرین کو ویکسینیشن سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پاکستان، نائیجیریا، افغانستان اور دیگرمتاثرہ ممالک سے جانے والے زائرین کے لیے پولیو ویکسین لازمی ہوگی جب کہ انگولا، نائیجیریا، برازیل اور کانگو کے مسافروں کے لیے زرد بخار کی ویکسین لازمی ہوگی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ عالمی ادارہ صحت کی سفارش پر کورونا اور موسمی فلو کی ویکسین لازمی ہوگی جبکہ زائرین کو ٹیٹنس، خسرہ و دیگر بیماریوں کی و یکسی نیشن مکمل کروانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: زائرین کے لیے ویکسین لازمی
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں