فلسطینی اتھارٹی سے الجزیرہ نیوز پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 جنوری 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الجزیرہ نیوز پر پابندی کو فی الفور ہٹائے اور تمام صحافیوں کا مقبوضہ فلسطینی علاقے میں آزادانہ اور محفوظ کام یقینی بنائے۔
ماہرین نے الجزیرہ پر پابندی کو فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نمایاں بین الاقوامی اطلاعاتی ادارے کو علاقے میں کام سے روکنا غیرمتناسب، غیرضروری اور سخت اقدام ہے۔
اس سے اطلاعات کے حصول کے لیے فلسطینی، علاقائی اور عالمی ناظرین، سامعین اور قارئین کا حق متاثر ہوا ہے۔ Tweet URLیکم جنوری 2025 کو فلسطینی اتھارٹی نے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں الجزیرہ کی نشریات بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
(جاری ہے)
حکام نے الجزیرہ اور اس سے وابستہ صحافیوں کی جانب سے مبینہ طور پر 'تشدد پر اکسانے والے مواد پر مبنی نشریات، غلط اطلاعات کے پھیلاؤ، مایوسی پھیلانے اور فلسطین کے داخلی معاملات میں مداخلت' کو اس اقدام کی بنیاد بنایا ہے۔اطلاعاتی آزادی اور تنقید پر قدغنالجزیرہ چینل پر پابندی کے لیے فلسطینی وزیر ثقافت کی جانب سے خط جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ امور داخلہ، اطلاعات اور ثقافت کی وزارتوں کے نمائندوں پر مشتمل سہ رکنی کمیٹی کا مشترکہ فیصلہ ہے جو علاقے میں زمینی و سیٹلائٹ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی نشریات کے لیے اجازت نامے جاری کرتی ہے۔
5 جنوری کو راملہ کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے الجزیرہ چینل کی متعدد مقبول ویب سائٹ بھی چار ماہ کے لیے بند کر دی تھیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان پر شائع شدہ مواد سے قومی سلامتی کو خطرہ ہے اور یہ لوگوں کو جرائم کی ترغیب دے رہی ہیں۔
ماہرین نے اس اقدام کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الجزیرہ پر پابندی فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے 5 دسمبر 2024 کو جینین پناہ گزین کیمپ سمیت مقبوضہ مغربی علاقے میں جاری پرتشدد کریک ڈاؤن کے بارے میں اطلاعات دینے کے بعد عائد کی گئی۔
ان کارروائیوں میں کم از کم آٹھ فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں ایک خاتون صحافی بھی شامل ہے۔ان کا کہنا ہے کہ تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کے دوران مبہم اور غیرمصدقہ الزامات کی بنیاد پر الجزیرہ پر پابندی عائد کرنے کا اصل مقصد فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ان کی واقعات کی بین الاقوامی جانچ پڑتال کو روکنا اور اپنے اقدامات پر تنقید کا گلا گھوٹنا ہے۔
اسرائیل کی پیروی سے گریز کا تلقینماہرین نےکہا ہے کہ، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر شفافیت اور احتساب یقینی بنانے کے لیے آزاد اور غیرجانبدار صحافت بشمول بین الاقوامی اطلاعاتی اداروں کی موجودگی بہت اہم ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی حکومت کی پیروی نہ کرے جس نے اسرائیل اور مقبوضہ علاقے میں الجزیرہ پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور گزشتہ سال راملہ میں اس کے دفاتر بند کر کے بین الاقوامی میڈیا کی غزہ میں رسائی روک دی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ غیرجانبدارانہ طور سے اطلاعات کی فراہمی نہ ہونے کے نتیجے میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی سے متعلق واقعات سامنے نہیں آتے اور ایسے جرائم کے ذمہ داروں کا محاسبہ نہیں ہو پاتا۔ فلسطینی اتھارٹی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرے اور الجزیرہ پر پابندی ختم کر کے صحافی آزادی کو قائم رکھے۔
غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کارغیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے الجزیرہ پر پابندی بین الاقوامی کی جانب سے ماہرین نے علاقے میں کے لیے
پڑھیں:
بھارت میں رائٹرز کے"ایکس اکاؤنٹس" بلاک کر دیئے گئے
بھارتی اخبار دی پرنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ بین الاقوامی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے ایکس اکاؤنٹس کو بھارت میں قانونی تقاضوں کے تحت بلاک کر دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں رائٹرز کے "ایکس اکاؤنٹس" بلاک کر دیئے گئے۔ بھارتی سرکار بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے سچ دکھانے پر ان کی آواز کو روکنے کے لیے مسلسل پابندیوں کا سہارا لے رہی ہے، حالیہ اقدامات میں بھارت نے رائٹرز کے "ایکس اکاؤنٹس" تک اپنے صارفین کی رسائی محدود کر دی ہےبھارتی اخبار دی پرنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ بین الاقوامی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے ایکس اکاؤنٹس کو بھارت میں قانونی تقاضوں کے تحت بلاک کر دیا گیا ہے۔
دی پرنٹ کے مطابق بھارت میں رائٹرز اور رائٹرز ورلڈ کے اکاؤنٹس تک صارفین کی رسائی ممکن نہیں رہی، تاہم صارفین اب بھی رائٹرز کے دیگر 30 اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں جبکہ رائٹرز کی ویب سائٹ بھی بھارت میں بدستور قابل رسائی ہے۔ بھارت میں ایکس استعمال کرنے والے صارفین نے اسکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے دکھایا ہے کہ وہ رائٹرز کے ان اکاؤنٹس تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔