کراچی(نیوز ڈیسک)ماضی کی مقبول متنازع ماڈل، اداکار و ٹی وی میزبان وینا ملک نے کہا ہے کہ انہیں ابھی تک لوگ ٹرول کرتے ہیں اور انہیں کہا جاتا ہے کہ آپ نے ’اسکرٹ‘ پہن لی، اب آپ ’استغفار‘ نہیں کر سکتیں۔وینا ملک نے متھیرا کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔پروگرام کے دوران انہوں نے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ مذہبی رجحانات، عقائد اور خیالات کے ساتھ پلی بڑھیں اور اب بھی وہ ویسی ہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مذہب کی جانب رجحانات کی وجہ سے ہی انہوں نے حجاب کرنا شروع کیا تھا اور وہ دل سے آج بھی ویسی ہی شخصیت ہیں۔وینا ملک کا کہنا تھا کہ نئی نسل اگر درست معنوں میں مقدس کتاب قرآن پاک کو پڑھیں اور سمجھیں تو انہیں کسی عالم اور مولوی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

ان کے مطابق مقدس کتاب قرآن پاک میں ہر بات واضح لکھی ہوئی ہے اور اسے پڑھ اور سمجھ کر ہر کوئی مذہبی اور بہترین زندگی گزار سکتا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وینا ملک نے کہا کہ ماضی میں جب انہوں نے ٹی وی پر ایک مذہبی پروگرام کی میزبانی کی تو انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے شکوہ کیا کہ آج تک لوگ انہیں ٹرول کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ نے ’اسکرٹ‘ پہن لی، اب آپ ’استغفار‘ نہیں کر سکتیں۔وینا ملک نے سوال اٹھایا کہ کس جگہ اور کہاں لکھا ہوا ہے کہ ’اسکرٹ‘ پہننے کے بعد کوئی استغفار نہیں کر سکتا؟

وینا ملک کا مفتی قوی پر سنگین الزام
اداکارہ نے پروگرام میں مفتی قوی اور مولانا طارق جمیل سے ملاقاتوں پر بھی بات کی اور شکوہ کیا کہ مفتی قوی نے ان کی زندگی خراب کرنے کی کوشش کی۔وینا ملک کا کہنا تھا کہ وہ مفتی قوی کی بہت عزت کرتی ہیں، کیوں کہ وہ ان کے بزرگ ہیں، لیکن وہ ان کے رویے سے نالاں ہیں۔اداکارہ کے مطابق مفتی قوی کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ ٹیلی وژن پر بیٹھ کر ان کی کردار کشی کرتے، وہ اپنی مرضی سے ہر کام کر سکتی ہیں، انہیں کوئی حق نہیں تھا کہ وہ ان کے کام کو تنقید کا نشانہ بناتے۔انہوں نے مولانا طارق جمیل سے اپنی ملاقاتوں کو خوشگوار کہتے ہوئے بتایا کہ ان کی پانچ سے 6 ملاقاتیں ہوئیں لیکن کسی ملاقات میں مولانا نے ان سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ اس طرح کا کام کیوں کرتی ہیں؟وینا ملک نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ مولانا طارق جمیل کا ان کی طرف دیکھنا بھی ان کے لیے خوش قسمتی تھا۔انہوں نے بتایا کہ دراصل مولانا طارق جمیل انہیں ڈھونڈتے ہوئے ان سے ملنے آں پہنچے تھے، وہ انتہائی اعلیٰ شخصیت کے مالک ہیں۔

عمر ایوب کے گھر “مشکوک میٹنگ”، ماسک پہن کرکس شخصیت نے شرکت کی ۔۔۔؟ سینیٹرفیصل واوڈا نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: وینا ملک نے انہوں نے نہیں کر تھا کہ

پڑھیں:

آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری

فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ جو سمندر حضرت موسیٰ کی اُمت کیلئے راستہ بنا فرعون اور حواری اسی میں غرق ہوئے، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ایک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آفات اور تکالیف کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، سچی توبہ کر لیں قدرت کاملہ سے یہی سیلاب اور بارشیں نفع بخش بن جائیں گی، جو سمندر حضرت موسیٰ  ؑاور ان کے فرمانبردار امتیوں کیلئے راستہ بنا فرعون اور اس کے حواری اسی سمندر میں غرق ہو گئے۔ آپؐ کی بعثت کا مقصد انسانوں کے اخلاق و کردار سنوارنا اور انہیں گناہوں کی زندگی سے تائب کرنا تھا۔ انہوں نے فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اخلاق رذیلہ غلبہ پا لیں تو پھر آسمان سے آفات نازل ہوتی ہیں اور انسانی نظم و نسق، معیشت اور معاشرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ آج عالم اسلام وسائل کی کثرت کے باوجود انجانے خوف، عدم استحکام، بے اطمینانی اورآفات سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج اُمت بدامنی، بیروزگاری، قدرتی آفات، غربت، بھوک، انجانے دشمن کی دہشت کے خوف میں مبتلا ہے مگر اس کے باوجود کوئی اصلاح احوال کی طرف متوجہ ہونے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپؐ نے زندگی کے ہر شعبہ میں اچھے اخلاق کی ترغیب و تعلیم دی اور ہر اس عادت اور عمل سے منع فرمایا جو اللہ کی نافرمانی، فرائض و واجبات کی ادائیگی سے روکے اور دلوں کو فساد اور بگاڑ کا مسکن بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں، لاکھوں لوگوں کامال و اسباب پانی میں بہہ جاتا ہے، پل جھپکتے محلات والے سڑکوں پر آ بیٹھتے ہیں، مشکل کی گھڑی میں لوگ رو رو کر دعائیں مانگتے ہیں مگر کتنے لوگ ہیں جو ان آزمائشوں کے بعد سچے دل کے ساتھ اصلاح احوال اور اللہ کی طرف لوٹ جانے کا مصمم عہد کرتے ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا آئی اور اس نے زندگی کا پہیہ جام کر دیا، لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہو گئے، لوگ بیماریوں کی وجہ سے مرنے لگے، ہر طرف خوف اور یاس کا عالم تھا، سوال یہ ہے کہ وباء کے خاتمے پر من حیث الجموع کتنے لوگ تائب ہوئے اور انہوں نے گناہ کی زندگی کو ترک کرنے کا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم اللہ کی طرف نہیں لوٹیں گے، گناہوں سے تائب نہیں ہوں گے تو پھر قدرتی آفات اور سیلاب مسلط ہوتے رہیں گے اور دشمن کا خوف ہماری نیندوں کو اُڑائے رکھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ارشد ندیم میڈل حاصل کرنے میں ناکام، ’کوشش کرکے ہار جانے پر ہم دکھی نہیں‘
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • ’اب خود کو انسان سمجھنے لگا ہوں‘، تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ نے خود سے متعلق ایسا کیوں کہا؟
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • کتنے میں ڈیل ہوئی؟ سامعہ حجاب کو سخت سوالات کا سامنا، ٹک ٹاکر نے حسن زاہد کو معاف کرنے کی وجہ بتادی
  • آفات کو اصلاح احوال کا موقع جانیں، پروفیسر ڈاکٹر حسن قادری