Nai Baat:
2025-06-10@01:33:26 GMT

جب چیک باؤنس ہوا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

جب چیک باؤنس ہوا

آج پھر مجھے پولیس پر لکھنا پڑ رہا ہے،ایک بار اپنے ایک انٹرویو میں جناب سہیل وڑائچ نے مجھے ’’پولیس اسپیشلسٹ‘‘ قرار دیا تھا،اْن کے اس کہے کی لاج رکھنے کے لئے نہ چاہتے ہوئے بھی پولیس کی کچھ اچھائیوں اور کچھ خرابیوں پر لکھنا پڑ جاتا ہے،البتہ کچھ پولیس افسروں کی بدکاریوں کی ایسی ایسی ہوش رْبا داستانیں روزانہ سْننے کو ملتی ہیں شرم آتی ہے کہ پولیس اور کچھ دیگر اداروں میں بیٹھے لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لئے کس حد تک گر جاتے ہیں،لاہور میں پولیس کی سرپرستی میں قائم کچھ ’’کوٹھی خانوں‘‘ پر ایک دھماکہ یاسر شامی نے کیا،ایک اعلیٰ پولیس افسر کا ذکر بھی اْس کا نام لئے بغیر کیا،میں اْس اعلیٰ پولیس افسر کا نام جانتا ہوں،کچھ مزید تفصیلات اکٹھی کر کے اگلے کسی کالم میں عرض بھی کر دوں گا،ایک اور واقعہ اگلے روز یاسر شامی نے مجھے سْنایا،گلبرگ میں ایک ’’کوٹھی خانہ‘‘ کْھلا تھا جس کی بھرپور سرپرستی جاری تھی،اس کی شکایت سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ تک پہنچی اْنہوں نے اے ایس پی کے ذریعے وہ بند کروا دیا،اس کی جتنی تکلیف اْن کے ایک ماتحت پولیس افسر کو ہوئی اْس کا سینک کسی نہ کسی ذریعے یا طریقے سے ضرور اْس نے سی سی پی او لاہور تک پہنچایا ہوگا،پنجاب خصوصاً لاہور میں کوئی کوٹھی خانہ پولیس کی سرپرستی کے بغیر چل ہی نہیں سکتا نہ جواء خانہ چل سکتا ہے،اس سے زیادہ شرمناک صورتحال اور کیا ہوگی شہر کے نامی گرامی جواریوں کے ساتھ ہمارے کچھ پولیس افسران اس قدر فخر سے اپنی تصویریں بناتے ہیں اور اْنہیں شیلڈیں دیتے ہیں جیسے وہ جواریے نہیں اْن کے آئی جی ہوں،ان حالات میں بعض اوقات بہت مجبوری کے تحت یہ کہنا پڑ جاتا ہے ’’پاکستان سے جرائم ختم کرنا ہیں تو تھانے ختم کر دیں‘‘،میں نے ایک بار اپنے کالم میں لکھا تھا ’’ڈاکوؤں نے پولیس والوں کا ایک گروہ پکڑا جو کار چوری میں ملوث تھا‘‘،تب ہمارے صوفی دانشور اشفاق احمد زندہ تھے،اس جْملے پر وہ بہت ہنسے اور مجھے پانچ سو روپے انعام بھی دیا،اب میں کالم کے اصل موضوع پر آتا ہوں،پچھلے چند دنوں سے ایک درخواست ڈی پی او سرگودھا کے خلاف سوشل میڈیا خصوصاً واٹس ایپ گروپوں میں بہت گردش کر رہی ہے،اس درخواست میں ایک سٹیج اداکارہ ماہ نور عارف نے جو الزامات ڈی پی او سرگودھا ڈاکٹر اسد اعجاز ملہی پر لگائے وہ پڑھتے ہی مجھے اندازہ ہوگیا تھا یہ حقیقت نہیں سازش ہے،اس درخواست دہندہ سے کوئی پوچھے بی بی کم از کم درخواست ہی ایسی لکھوا لینا تھی جس پر تھوڑا بہت ہی کوئی یقین کر لیتا، اس درخواست پر سب سے زیادہ عدم یقین ڈی پی او صاحب کی بیگم صاحبہ نے کیا ہوگا،ایک بار ایسے ہی الزامات ہمارے مرحوم دوست دلدار پرویز بھٹی پر ایک اداکارہ نے لگائے تھے،جب اْن کی بیگم نے اس بارے میں پوچھا وہ بولے ’’بیگم صاحبہ آپ خود بتائیں میں بھلا اس قابل ہوں ؟ ‘‘،ایسے الزامات اگر ایک سابق ڈی پی او سرگودھا پر لگائے جاتے ہم فوراً مان لیتے کہ اس طرح کی کارروائی ڈالنے کی ناکام کوشش اْس نے ضرور کی ہوگی،مالی و اخلاقی طور پر ڈاکٹر اسد اعجاز کی شہرت کیسی ہے ؟ میں نہیں جانتا،مگر اْن کے خلاف جو درخواست ایک اداکارہ نے دی اْسے پڑھتے ہی میں سمجھ گیا تھا یہ من گھڑت کہانی ہے،یہ درخواست پڑھ کر مجھے بار بار وہ واقعہ یاد آ رہا تھا جب ایک جج نے ’’زیادتی‘‘ کا شکار ہونے والی اداکارہ سے پوچھا ’’بی بی تمہیں اس’’زیادتی‘‘ کا کب پتہ چلا ؟ وہ بولی’’ جب چیک باؤنس ہوا‘‘،اس درخواست کی اصل کہانی روزنامہ جنگ میں شائع ہوچکی ہے،اْس کے مطابق ایک انسپکٹر کو ڈی پی او سرگودھا اسد اعجاز ملہی نے کچھ الزامات ثابت ہونے پر معطل کیا،اس پر ڈی پی او کے خلاف سوشل میڈیا پر پہلے اْس نے خود مہم چلائی بعد میں اپنی بیگم کو استعمال کرنے کا وہی طریقہ اختیار کیا جو پاکستان میں اکثر لوگ کرتے ہیں،اْس کی بیگم نے درخواست دی تو لوگوں کو پتہ چلا اْس کی بیگم درخواست بھی دیتی ہے،اب اپنی وہ درخواست اْس نے واپس لے لی ہے،کیونکہ دی ہوئی صرف درخواست ہی واپس لی جاسکتی ہے،اْس نے کہا ہے کہ پہلی درخواست میں تمام الزامات اْس نے کسی غلط فہمی کی بْنیاد پر لگائے تھے،یہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں جو محض ’’غلط فہمی‘‘ کی بنیاد پر داخل دفتر کر دیا جائے،ڈی پی او سرگودھا کو چاہئے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں،سوشل میڈیا پر یہ درخواست ابھی تک وائرل ہو رہی ہے جبکہ بعد میں اس درخواست کو واپس لئے جانے والے بیان کا کسی کو کچھ پتہ ہی نہیں ہے،ڈی پی او صاحب کی ماں بہنیں بیٹیاں بھی ہوں گی اس درخواست کے وائرل ہونے کے بعد اْن کی کیا عزت اْن کے سامنے رہ گئی ہوگی ؟ اْن کی عزت کا جنازہ نکالنے کی جو ناکام کوشش ہوئی وہ اگر اْسے گول کر گئے لوگ سمجھیں گے دال میں واقعی کچھ کالا ہے،اس سے یہ تاثر بھی قائم ہو سکتا ہے درخواست واپس لینے کے لئے اداکارہ پر دباؤ ڈالا گیا ہے،ڈی پی او سرگودھا،آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے خود گزارش کریں اس واقعے کی مکمل چھان بین کر کے اس کی رپورٹ اْسی طرح سوشل میڈیا پر وائرل کی جائے جیسے ایک خاص مقصد کے لئے درخواست کو وائرل کرایا گیا ہے،چھوٹے موٹے الزامات افسروں اور پولیس افسروں پر لگتے رہتے ہیں،اس پس منظر میں یہ الزام’’چھوٹا موٹا‘‘ ہی ہے کہ ایسی کئی شرمناک حرکتیں سول،پولیس و دیگر افسران اپنے دفتروں یا گھروں میں عام کرتے رہتے ہیں وہ کبھی منظر عام پر نہیں آتیں،بڑا واقعہ وہ قرار پاتا ہے جو منظر عام پر آجائے،ایسا ہی ایک واقعہ لاہور میں بھی جلد منظرعام پر آنے والا ہے جسے دبانے کی آج کل پوری کوشش ہو رہی ہیں،یہ کوشش کامیاب نہ ہوئی تو لاہور میں بڑے بڑے بْرج شاید اْلٹ جائیں،افسوس بس اس بات کا ہے ہماری پولیس کی ساکھ کچھ اس طرح راکھ میں مل چکی ہے کہ بہترین افسروں پر بھی کوئی گندہ الزام لگے ہم بغیر تصدیق کے اْسے درست مان لیتے ہیں،اس سے بھی زیادہ دْکھ اس بات کا ہے اس ساکھ کو راکھ سے نکالنا ہی کوئی نہیں چاہتا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا اس درخواست لاہور میں پولیس کی کی بیگم کے لئے

پڑھیں:

امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔

اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔

حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘

لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی

واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

درجنوں افراد گرفتار

امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔

مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔

جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟

پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔

ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔

‘‘

پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایت

امریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔

ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"

اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘

لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید

کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقید

ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘

امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان

انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔

اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘

ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘

نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔

ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ

لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزام

لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔

‘‘

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔

باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، پولیس اہلکار کی ٹریفک پولیس اہلکار پر تشدد
  • پولیس والے نے ٹریفک پولیس اہل کار کوگھونسہ مار کر دانت توڑ دیے
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • چونیاں: نوجوان کی چند روز پرانی لاش برآمد
  • راول ڈیم میں نہاتے ہوئے تین نوجوان ڈوب گئے، دو جاں بحق
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر خان
  • گھوٹکی: ایم 5 پر ٹرک بے قابو ہو کر الٹ گیا، ایک شخص جاں بحق، 10 زخمی
  • پیپلز پارٹی، وزیراعلیٰ، مرتضیٰ وہاب سے درخواست ہے کہ شہریوں کو جینے کا حق دیں، منعم ظفر
  • ہربنس پورہ: نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد
  • میانوالی: داماد نے ساس کو قتل کر دیا