پنجاب میں اٹک کے قریب دریائے سندھ میں اربوں ڈالر کے سونے کے ذخائر ملنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اٹک(نیوز ڈیسک)پنجاب میں اٹک کے قریب دریائے سندھ میں 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ان ذخائر کی مالیت 800 ارب روپے یا 2 ارب 87 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔نجی چینل کے مطابق پنجاب کے سابق نگران وزیر معدنیات ابراہیم حسن مراد نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ سونےکے یہ ذخائر اٹک میں 32 کلومیٹر طویل پٹی پر دریافت ہوئے ہیں۔ابراہیم حسن مراد کے مطابق جیولوجیکل سروے آف پاکستان نے 127 مقامات سے نمونے اکٹھے کرنے کے بعد ذخائر ملنے کی تصدیق کردی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 28 لاکھ تولہ سونے کے ذخائر 32 کلومیٹر طویل پٹی پر ملے ہیں، جن کی مالیت اربوں ڈالر ہے۔واضح رہے کہ ابراہیم حسن مراد نے بطور صوبائی وزیر فروری 2024 میں بھی دعویٰ کیا تھا کہ اٹک میں دریائے سندھ سے سونے کے اربوں ڈالر موجود ہیں، جیو لوجیکل سروے آف پاکستان کی رپورٹ مکمل ہے، پلیسر گولڈ کے 9 بلاکس کی نشاندہی ہو چکی، جن کی جلد نیلامی کردی جائے گی۔صوبائی وزیر مائنز نے کہا تھا کہ جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے سروے میں گولڈ کے ساتھ زنک، چاندی، نکل، مینگنیز اور تانبے وغیرہ کی نشاندہی بھی ہوئی ہے۔ابراہیم حسن مراد کا کہنا تھا کہ پلیسر گولڈ کے ذخائر کی ریسرچ 75 مربع کلومیٹر تک کی گئی۔
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ابراہیم حسن مراد کے ذخائر سونے کے
پڑھیں:
دریائے سندھ: تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب
—فائل فوٹودریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی پانی سے مزید 20 سے زائد دیہات زیر آب آگئے جبکہ کئی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ پانی کی سطح میں مسلسل اضافے سے ان کے گھر بھی گرنے شروع ہو گئے ہیں۔
دریائے چناب کی لہروں میں طغیانی کے باعث جھنگ کے دس سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
لیہ میں 4 لاکھ کیوسک سے زائد پانی کا ریلہ گزرنے سے درجنوں مواضعات زیر آب ہیں جبکہ تونسہ سپر بند میں شگاف پڑنے کے بعد لوگ محفوظ مقامات پر منقل ہوگئے ہيں۔
راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ کے پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، سیلابی پانی سے دریا کے راستوں پر کاشت فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
سیلابی صورتحال کے باعث ضلع میانوالی کے مختلف علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر کاشت کی گئی مونگی اور کپاس کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔