جسٹس(ر)زاہد محمود کو بطور الیکشن ٹریبونل جج کام سے روکنے کی استدعا مسترد
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس(ر)زاہد محمود کو بطور الیکشن ٹریبونل جج کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبونل تعیناتی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس احمد ندیم ارشد نے کیس کی سماعت کی،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ٹریبونل کیلئے کسی شخص کا ہائیکورٹ کا جج ہونا لازمی ہے،سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق زاہد محمود ہائیکورٹ کے جج نہیں رہے،استدعا ہے کہ جسٹس (ر)زاہد محمود کی بطور الیکشن ٹریبونل تعیناتی کو کالعدم قرار دیا جائے۔
کیا 9مئی کے واقعات میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟جسٹس حسن اظہر رضوی کا خواجہ حارث سے استفسار
عدالت نے جسٹس(ر)زاہد محمود کو کام سے روکنے کی استدعا مستردکرتے ہوئے الیکشن کمیشن سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: الیکشن ٹریبونل ر زاہد محمود
پڑھیں:
26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کیلئے ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے: وکیل فیصل ملک
---فائل فوٹوبانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل ملک نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے کیسز کی قبل از وقت سماعت کی درخواست اور سماعت سے متعلق ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وکیل فیصل ملک نے کہا کہ 9 مئی کیسز میں ضمانت خارج ہونے پر لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی تھی، لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی اپیل خارج ہونے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج علیمہ خان کی جانب سے میں عدالت میں پیش ہوا اور درخواست دائر کی، عدالتی احکامات کے باوجود اڈیالہ جیل حکام وکالت نامے پر دستخط نہیں کروا رہے، عدالت کو بتایا ہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ وکالت نامے پر دستخط نہیں کروا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل تاحال سپریم کورٹ میں دائر نہیں ہوسکی، عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو وکالت نامے پر دستخط کروا کر کل رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔
وکیل فیصل ملک نے گفتگو میں کہا کہ 26 نومبر کے کیسز کا ہمیں یہی پتہ ہے کہ 20 اگست کو سماعت ہونا تھی، گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران قبل از وقت سماعت کی درخواست دائر کر کے منظور کی گئی، قبل از وقت سماعت کی درخواست اور سماعت سے متعلق ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔