Daily Ausaf:
2025-11-03@16:59:22 GMT

گو دسمبر گزر گیا ہے !

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ماہ دسمبر جاتے جاتے کئی پرانے زخم تازہ کرجاتا ہے ۔اسی ماہ کی سولہ تاریخ کو سقوط ڈھاکہ پیش آیا اور ہمارا ملک دو لخت ہو گیاوہ ملک جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا لہو شامل ہے وہ لہو جس کی برکت سے یہ ملک ابھی دنیا کے نقشے پر موجود ہے اس کے باوجود کہ سیاسی گدھوں کے متعدد گروہ اسے بھنبھوڑ نے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھے ہوئے۔سانحہ مشرقی پاکستان سے ایک نہیں کئی اندوہناک واقعات جڑے ہوئے ہیں جو بہت سارے لکھنے والوںنے تحریر کئے ہیں ۔انہیں میں ارشد سمیع کا شمار بھی ہوتا ہے جن کی معرکتہ الآرا کتاب “Three President’s and an “Ade بھی شامل ہے جس میں مصنف نے دوران سروس اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کے ساتھ ساتھ ان دشواریوں کا بھی ذکر کیا ہے جو انہیں پیش آئیں ۔
ارشد سمیع یوں تو پاکستانی سفارتکار تھے جنہوں نے مملکت پاکستان کے تین صدور کے ساتھ کام کیا جن میں صدر محمد ایوب خان ، صدر یحییٰ خان اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام شامل ہیں جن کے ساتھ سفارتی خدمات سرانجام دیں اوران ادوار کے بین الاقوامی حالات و واقعات کے عینی شاہد رہے،اور عالمی سیاست کے پس منظر میں تینوں صدور کی اندرونی کہانیاں انتہائی دلکش و دل فگار پیرائے میں بیان کی ہیں ۔انہوں نے تینوں صدور کے مختلف مزاج اور ان کی حکمت عملیوں کے بارے میں تفصیل سے اور کھڑے الفاظ میں لکھا ہے ۔انہوں نے امریکہ،روس اور چین کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات کے حوالے سے غیر معمولی قصے بیان کرنے کے ساتھ بین الاقوامی معاہدوں اور مذاکرات پر سیل حاصل امور پر سے پردہ اٹھایا ہے اور خاص طور پر 1971ء کے بحران بارے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں حقائق سے آگاہ کیا ہے۔ ارشد سمیع نے ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت اور سیاسی قیادت کو کرشماتی قرار دیا ہے اور ان کی سیاسی سوجھ بوجھ اورحکمت عملیوں کے بارے حسن ظن کا اظہار کیا ہے جبکہ جنرل یحییٰ خان کی کمزوریوں کو بھی خوبصورت ، سچے انداز میں پیش کیا ہے اور صدر ایوب کا ذکر کرتے ہوئے بھی شگفتہ طرز تحریر اپنایا ہے۔ارشد سمیع نے پاکستانی سیاست اور سفارتکار ی کی اندرونی کہانی کو فکر انگیز اسلوب میں بیان کیا جس سے یہ اندازہ لگانے میں آسانی ہوتی ہے کہ ہمارے سیاستدان یا مقتدرہ کے بڑے منصب دار کہاں کہاں لیت و لعل یا بے سرو پاحکمت عملیوں سے کام لیتے رہے۔
پاکستانی سیاست اور تاریخ کے حوالے سے ارشد سمیع نے بہت سارے ایسے حقائق کی پردہ کشائی کی ہے جنہیں بیان کرنے سے اخفا پرتا گیا یا کچھ لوگ مبالغہ آرائی کرتے ہیں اور کچھ لوگ بعض اہم نوعیت کے واقعات کے بیان میں مصلحت کیشی کا رویہ اپناتے ہیں ۔ ارشد سمیع نے اس بارے اپنی مشکلات اور دشواریوں کا ذکر بھی تفصیل کیا ہے جو ایک اچھے سفارتکار کو درپیش ہوتی ہیں،اس دوران کبھی کبھی وہ دوسروں کو آئینہ دکھاتے ہوئے خود آئینے کے پیچھے چھپ جاتاہے اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ استدراک کا فقدان غالب آجاتا ہے ،مشورہ ادھورا رہ جاتا،ہے یا بات کے وزن کو پورے طور پر محسوس کرنے کی زحمت اٹھانے سے گریز کیا جاتا ہے۔ان ساری باتوں کو انہوں نے چیلنجز کا نام دیا ہے ۔بہت سی بار پاکستان کے موقف کو خود سے مضبوط بنا کر پیش کرنا پڑتا ہے اور بین الاقوامی طاقتوں کے فیصلوں پر اپنا رد عمل یا رائے دینا ہوتی ہے اس دوران اختلاف اور سیاسی و سفارتی حکمت عملی کے بارے جن دشواریوں سے سابقہ پڑتا ہے اور وطن سے محبت و وفاداری اور اخلاقی ذمہ داری تک کا لحاظ درپیش ہوتا ہے۔اس بارے شناخت بنانے میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔یوں بھی ارشد سمیع ایک موسیقار باپ کے بیٹے ہونے کے ناطے ہر گام پر ایک ردھم کا خیال رکھتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔صدر ایوب کے دور حکمرانی میں امریکہ اور چین کے ساتھ رشتوں کی مضبوطی اور بھٹو دور میں پاکستان کو خودمختار بنانے کی جدوجہد میں ان کا کردار بہت مثبت اور حوصلہ افزا رہا ۔گو اب کی بار بھی دسمبر جاچکا ہے مگر اس کے لگائے زخم ہم کیسے بھلا سکتے ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

کوئٹہ بلدیاتی انتخابات کے انتخابی شیڈول جاری، 28 دسمبر کو پولنگ ہوگی

اعلامیہ کے مطابق 28 دسمبر کو کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کیلئے پولنگ ہوگی۔ نتائج کا اعلان 31 دسمبر کو ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ الیکشن کمیشن نے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کر دیا۔ بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ 28 دسمبر کو ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق 11 نومبر ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے کاغذات نامزدگی جاری ہوں گے۔ امیدوار 13 سے 17 نومبر تک اپنے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ آفیسرز کو جمع کروائیں گے۔ 18 نومبر کو امیدواروں کی فہرست جاری ہوگی۔ جس کے بعد 24 نومبر تک امیدواروں کے کاغذات کا معائنہ ہوگا۔ 28 اکتوبر تک ریٹرننگ آفیسرز کے فیصلے پر اپیل کی جا سکے گی۔ 3 دسمبر تک اپیلیٹ ٹریبونل فیصلے سنائی گی۔ جس کے بعد 4 دسمبر کو ریوائزڈ فہرست جاری ہوگی۔ 5 دسمبر کو امیدوار اپنے کاغذات واپس لے سکیں گے۔ جس کے بعد 06 دسمبر کو امیدواروں کو انتخابی نشان دیئے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق 28 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ ہوگی، جبکہ 31 دسمبر کو نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ بلدیاتی انتخابات کے انتخابی شیڈول جاری، 28 دسمبر کو پولنگ ہوگی
  • الیکشن کمیشن نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا
  • پاکستان آئیڈل کا جج بننے پر تنقید، فواد خان نے بھی خاموشی توڑدی
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
  • ارشد وارثی کو زندگی کے کونسے فیصلے پر بےحد پچھتاوا ہے؟
  • پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرے: چیف الیکشن کمشنر