Daily Ausaf:
2025-06-09@16:44:34 GMT

گو دسمبر گزر گیا ہے !

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

ماہ دسمبر جاتے جاتے کئی پرانے زخم تازہ کرجاتا ہے ۔اسی ماہ کی سولہ تاریخ کو سقوط ڈھاکہ پیش آیا اور ہمارا ملک دو لخت ہو گیاوہ ملک جس کی بنیادوں میں لاکھوں شہیدوں کا لہو شامل ہے وہ لہو جس کی برکت سے یہ ملک ابھی دنیا کے نقشے پر موجود ہے اس کے باوجود کہ سیاسی گدھوں کے متعدد گروہ اسے بھنبھوڑ نے میں کوئی کسراٹھا نہیں رکھے ہوئے۔سانحہ مشرقی پاکستان سے ایک نہیں کئی اندوہناک واقعات جڑے ہوئے ہیں جو بہت سارے لکھنے والوںنے تحریر کئے ہیں ۔انہیں میں ارشد سمیع کا شمار بھی ہوتا ہے جن کی معرکتہ الآرا کتاب “Three President’s and an “Ade بھی شامل ہے جس میں مصنف نے دوران سروس اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کے ساتھ ساتھ ان دشواریوں کا بھی ذکر کیا ہے جو انہیں پیش آئیں ۔
ارشد سمیع یوں تو پاکستانی سفارتکار تھے جنہوں نے مملکت پاکستان کے تین صدور کے ساتھ کام کیا جن میں صدر محمد ایوب خان ، صدر یحییٰ خان اور ذوالفقار علی بھٹو کے نام شامل ہیں جن کے ساتھ سفارتی خدمات سرانجام دیں اوران ادوار کے بین الاقوامی حالات و واقعات کے عینی شاہد رہے،اور عالمی سیاست کے پس منظر میں تینوں صدور کی اندرونی کہانیاں انتہائی دلکش و دل فگار پیرائے میں بیان کی ہیں ۔انہوں نے تینوں صدور کے مختلف مزاج اور ان کی حکمت عملیوں کے بارے میں تفصیل سے اور کھڑے الفاظ میں لکھا ہے ۔انہوں نے امریکہ،روس اور چین کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات کے حوالے سے غیر معمولی قصے بیان کرنے کے ساتھ بین الاقوامی معاہدوں اور مذاکرات پر سیل حاصل امور پر سے پردہ اٹھایا ہے اور خاص طور پر 1971ء کے بحران بارے اپنے تجربات و مشاہدات کی روشنی میں حقائق سے آگاہ کیا ہے۔ ارشد سمیع نے ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت اور سیاسی قیادت کو کرشماتی قرار دیا ہے اور ان کی سیاسی سوجھ بوجھ اورحکمت عملیوں کے بارے حسن ظن کا اظہار کیا ہے جبکہ جنرل یحییٰ خان کی کمزوریوں کو بھی خوبصورت ، سچے انداز میں پیش کیا ہے اور صدر ایوب کا ذکر کرتے ہوئے بھی شگفتہ طرز تحریر اپنایا ہے۔ارشد سمیع نے پاکستانی سیاست اور سفارتکار ی کی اندرونی کہانی کو فکر انگیز اسلوب میں بیان کیا جس سے یہ اندازہ لگانے میں آسانی ہوتی ہے کہ ہمارے سیاستدان یا مقتدرہ کے بڑے منصب دار کہاں کہاں لیت و لعل یا بے سرو پاحکمت عملیوں سے کام لیتے رہے۔
پاکستانی سیاست اور تاریخ کے حوالے سے ارشد سمیع نے بہت سارے ایسے حقائق کی پردہ کشائی کی ہے جنہیں بیان کرنے سے اخفا پرتا گیا یا کچھ لوگ مبالغہ آرائی کرتے ہیں اور کچھ لوگ بعض اہم نوعیت کے واقعات کے بیان میں مصلحت کیشی کا رویہ اپناتے ہیں ۔ ارشد سمیع نے اس بارے اپنی مشکلات اور دشواریوں کا ذکر بھی تفصیل کیا ہے جو ایک اچھے سفارتکار کو درپیش ہوتی ہیں،اس دوران کبھی کبھی وہ دوسروں کو آئینہ دکھاتے ہوئے خود آئینے کے پیچھے چھپ جاتاہے اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ استدراک کا فقدان غالب آجاتا ہے ،مشورہ ادھورا رہ جاتا،ہے یا بات کے وزن کو پورے طور پر محسوس کرنے کی زحمت اٹھانے سے گریز کیا جاتا ہے۔ان ساری باتوں کو انہوں نے چیلنجز کا نام دیا ہے ۔بہت سی بار پاکستان کے موقف کو خود سے مضبوط بنا کر پیش کرنا پڑتا ہے اور بین الاقوامی طاقتوں کے فیصلوں پر اپنا رد عمل یا رائے دینا ہوتی ہے اس دوران اختلاف اور سیاسی و سفارتی حکمت عملی کے بارے جن دشواریوں سے سابقہ پڑتا ہے اور وطن سے محبت و وفاداری اور اخلاقی ذمہ داری تک کا لحاظ درپیش ہوتا ہے۔اس بارے شناخت بنانے میں انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔یوں بھی ارشد سمیع ایک موسیقار باپ کے بیٹے ہونے کے ناطے ہر گام پر ایک ردھم کا خیال رکھتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔صدر ایوب کے دور حکمرانی میں امریکہ اور چین کے ساتھ رشتوں کی مضبوطی اور بھٹو دور میں پاکستان کو خودمختار بنانے کی جدوجہد میں ان کا کردار بہت مثبت اور حوصلہ افزا رہا ۔گو اب کی بار بھی دسمبر جاچکا ہے مگر اس کے لگائے زخم ہم کیسے بھلا سکتے ہیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے ساتھ کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

وزیراعظم کے سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید الاضحیٰ کی مبارکباد

وزیراعظم شہباز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔فائل فوٹو 

وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سیاسی قیادت سے ٹیلیفون پر گفتگو کی ہے، انہوں نے سیاسی رہنماؤں کو عیدالاضحٰی کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔

شہباز شریف نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے رابطہ کیا۔

وزیراعظم نے قازقستان کے صدر اور عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی

وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک بھارت بحران پر بھی گفتگو کی،

وزیراعظم نے جے یو پی کے سیکریٹری جنرل اویس نورانی اور قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیر پاؤ سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔

وزیراعظم نے سیاسی رہنماؤں کو عیدالاضحٰی کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا اور دوران گفتگو ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں، لیاقت بلوچ
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • وزیراعظم کے سیاسی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں: شیخ رشید
  • ایک افریقی سیاسی راک اسٹار کی تقریر (حصہ دوم)
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ