Nai Baat:
2025-04-25@08:39:41 GMT
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی : پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے دوسرے روز تیزی کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آج صبح 100 انڈیکس میں 326 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جس کے بعد انڈیکس ایک لاکھ 14 ہزار 556 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔ گزشتہ روز 100 انڈیکس 114,230 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
دوسری طرف، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں بھی تھوڑا اضافہ ہوا ہے۔ ڈالر 2 پیسے مہنگا ہو کر 278 روپے 70 پیسے کا ہو گیا۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
پاکستان سمیت بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )پاکستان سمیت بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور بین الاقوامی فنانشل ادارے رواں سال سونے کی قیمتیں مزید بڑھنے کی پیش گوئی کر رہے ہیں پاکستان میں 24 قیراط ایک تولہ سونے کی قیمت تین لاکھ 50 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ عالمی منڈی میں فی اونس سونے کی قیمت 3300 ڈالر تک پہنچ گئی ہے.(جاری ہے)
پاکستان جیمز، جیولرز اینڈ مینو فکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد ارش جاوید نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ امریکہ کی جانب سے چین پر ٹیرف لگنے سے پہلے پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت دو لاکھ 80 ہزار کے لگ بھگ تھی ان کا اندازہ ہے کہ جس طرح نرخ بڑھ رہا ہے تو پاکستان میں اس قیمتی دھات کی قیمت فی تولہ چار لاکھ روپے تک پہنچے کا امکان ہے. انہوں نے بتایا کہ ملک میںسونے کی خریداری میں 75 فیصد تک کمی آئی ہے شادیوں کے لیے زیادہ تر سونا خریدا جاتا ہے اور وہ بھی زیادہ گاہک پرانا سونا لا کر اس سے نئے ڈیزائن بنواتے ہیں محمد ارشد نے بتایا کہ جیولری سیکٹر میں کاروبار بالکل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے اور سونا مڈل کلاس لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہو گیا ہے جو سرمایہ کار تھے انہوں نے خریدا تو ہے لیکن اب نظر نہیں آرہے. اقتصادی امورکے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں سونے کی قیمت زیادہ بڑھتی ہے جس کی وجہ روپے کی دن بدن کم ہوتی ویلیو ہے چونکہ سونے کو آج بھی ”اصل کرنسی“قراردیا جاتا ہے لہذا انٹرنیشنل مارکیٹ میں سونے کی قیمت بڑھنے سے پاکستان جیسے کمزور معیشت والے ملکوں پر اس کے اثرات کرنسی کی ویلیو کے مطابق ہوتے ہیں . ان کا کہنا ہے کہ اسلامی ملک ہونے کے باوجود 76سالوں میں کسی بھی حکومت نے گولڈبیس معیشت پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے آج ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے ‘ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان کی حکمران کلاس کا رویہ ہمیشہ تیل کی دولت سے مالامال عرب ملکوں کے بادشاہوں والا رہا ہے اور ملک میں زراعت سے لے کر صنعتوں تک تمام معاشی شعبوں کی ترقی کے لیے اقدامات نہیں کیئے گئے جس کے نتیجے میں تمام معاشی سیکٹرزوال پذیرہوتے گئے اور ملکی درآمدات میں برآمدت کے مقابلے میں اضافہ ہوتا رہا جس کے ساتھ معاشی خسارے میں بھی اضافہ ہوتا چلاگیا.