چین کی غیر ملکی تجارت نے قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بیجنگ :چین کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن تک پہنچی جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ حجم کے لحاظ سے ایک نیا ریکارڈ ہے۔ غیر ملکی تجارت نے مجموعی حجم، اضافہ اور معیار میں ترقی حاصل کی ہے.برآمدات کا حجم مسلسل آٹھ سالوں سے ترقی کرتا ہوا پہلی بار 25 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر کے 25.
چین کی وزارت تجارت کی اکیڈمی کے محقق بائی منگ کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندی اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے تناظر میں ، چین کی غیر ملکی تجارت نے جو قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں وہ چینی معیشت کی لچک اور توانائی کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین کی سالانہ غیر ملکی تجارت کی رپورٹ دنیا کے لئے کیا معنی رکھتی ہے؟ یہ نہ صرف زیادہ سبز پیداوار کی صلاحیت اور زیادہ “نئی” اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرتی ہے بلکہ ایک بڑی مارکیٹ اور وسیع ترقیاتی گنجائش بھی دکھاتی ہے .
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی درآمدات میں گزشتہ سال دسمبر میں بہتری آئی تھی اور 2024 کا اختتام مثبت رجحان پر ہوا۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کی پہلی تین سہ ماہیوں تک چین کی درآمدی شرح نمو دنیا کے مقابلے میں ایک فیصد پوائنٹ زیادہ تھی اور توقع ہے کہ چین 2024 میں دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت برقرار رکھے گا۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق چین مقامی طلب کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے لہذا درآمدات میں اضافے کی بہت گنجائش ہے اور 2030 تک صرف ترقی پذیر ممالک سے مجموعی درآمدات 8 ٹریلین امریکی ڈالر سے متجاوز ہونے کی توقع ہے جس سے دنیا چین کی بڑی مارکیٹ کا اشتراک کر سکے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد