اسراء والمعراج کے موقع پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کویت سٹی (نیوز ڈیسک)کویت میں اسراء والمعراج کے موقع پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کویتی سول سروس کمیشن نے اسراء والمعراج کیلئے تین روزہ عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز جمعرات، 30 جنوری سے ہفتہ یکم فروری تک ہوگا۔
شب معراج اسلامی روایت میں ایک اہم واقعہ ہے جو پیغمبر اسلام ﷺ کے معجزانہ سفر اور معراج کی یاد میں منایا جاتا ہے،اگرچہ اسرا وال معراج باضابطہ طور پر پیر 27 جنوری کو آتا ہے لیکن کویتی کابینہ نے رہائشیوں کیلئے ایک بڑے ویک اینڈ کی سہولت کیلئے اس تہوار کو جمعرات کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس مدت کے دوران، تمام سرکاری محکمے اور عوامی ادارے بند رہیں گے جس کے بعد اتوار 2 فروری کو باقاعدہ کام دوبارہ شروع ہو گا۔
منفرد آپریشنل ضروریات کے حامل ادارے، جیسے ضروری خدمات، اپنی تعطیلات کے شیڈول کو اپنی مخصوص ضروریات کے مطابق ترتیب دیں گے تاکہ بلا تعطل کارروائیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔
رجب المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ہے، اللہ رب العزت نے تمام مہینوں کے مختلف دنوں اور راتوں کی اہمیت و فضیلت اور ان کی خاص برکات و خصوصیات بیان فرمائی ہیں، لیکن ستائیس رجب المرجب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے کیونکہ اس رات اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا تھا۔
معراج کیسے ہوا؟
آپ علیہ السلام حضرت ام ہانی کے گھر سو رہے تھے۔ جبرئیل امین علیہ السلام فرشتوں کے ساتھ آئے۔ دروازے سے آنے کی بجائے چھت پھاڑ کر اندر آئے آپ کو اٹھایا اور حطیم کعبہ لے گئے۔وہاں سے زمزم کے کنویں پر تشریف لے گئے وہاں قلب اطہر کو نکالا اور اس کو زمزم کے پانی سے دھویا اور ایمان وحکمت سے اس کو بھر دیا گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت لگادی گئی۔ پھر براق پر سوار کراکے حضورکا سفر شروع ہوا۔
سفرِ معراج
شبِ معراج پر محبوب خدا نے مسجد الحرام سے مسجد الاقصیٰ اور وہاں سے آسمانوں کی سیر کرکے اللہ کی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔ اس شب حضور نبی کریم ﷺ آسمانوں سے بھجوائی گئی خصوصی سواری البراق پر سوار ہو کر خالق کائنات سے ملاقات کے لئے تشریف لے گئے تھے ۔
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
سفرِ معراج اپنے تین مراحل پر مشتمل تھا۔پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے :سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پار واقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے :سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ ُالنجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
رجب کی پہلی تاریخ کو سیدنا نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے۔ چار تاریخ کو جنگ صفین کا واقعہ پیش آیا۔ ستائیسویں شب کو محبوب کبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جسمانی معراج کے لئے تشریف لے گئے تھے۔ اٹھائیسویں تاریخ کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا۔ (عجائب المخلوقات، ص 45)
تین خوبصورت تحفے
ہمارے پیار ے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ معراج پر گئے جب واپس آئے تو اللہ تعالیٰ نے تین تحفے عطا فرمائے۔
1۔ ہمارے پیارے نبی پانچ نمازوں کا تحفہ اللہ سے لے کر آئے ہیں ان کا اہتمام کریں یہ خدائی تحفہ ہے۔ جیسے آپ کا کوئی بھائی رشتہ دار ملنے آئےاور تحفہ لائے تو بندہ کتنے شوق سے قبول کرتا ہے کہ میری بہن نے بھیجا ہے، میرے باپ نے بھیجاہے۔ اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا تحفہ اللہ تعالیٰ سے تحفہ لے کر آئے ہیں۔
2۔ سورۃ بقرہ کی آخری 3آیتیں لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْض سے لے کر أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ تک۔
3۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تیسرا تحفہ یہ کہ آپ کی امت میں جو بندہ شرک نہیں کرے گا اس بندے کی معافی کا میں وعدہ کرتاہوں ، شرک سے بڑا دنیا میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارتی وزیراعظم نے پاکستان، چین کے قریب سرحدی علاقوں میں سرنگ کا افتتاح کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اللہ تعالی لے گئے
پڑھیں:
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام تقریب
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید جان علی کاظمی نے کہا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے تاسیس کردہ حوزہ علمیہ میں بڑے بڑے مجتہدین کی تربیت کرکے دنیائے اسلام کے مختلف علاقوں میں بھیجے، آج کے حوزات علمیہ اسی حوزہ علمیہ کا تسلسل ہیں، جس کی بنیاد امام محمد باقر علیہ السلام نے مدینہ میں رکھی تھی، حوزہ علمیہ سے ہی امام خمینی جیسی شخصیات نکلی ہیں۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
مشہد مقدس، ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام شہادت امام باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر کی برسی کی تقریب
اسلام ٹائمز۔ شہادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی کی 36 ویں برسی کی مناسبت سے دفتر مجلس وحدت مسلمین مشہد مقدس میں ایک پروگرام کا انعقاد ہوا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید سے کیا گیا، ننھے منقبت خواں سادات کاظمی برادران نے بہترین اور دلنشین آواز میں مدح آل رسول کی، پروگرام میں خصوصی خطاب حجۃ الاسلام مولانا سید جان علی کاظمی نے کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی علمی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنے تاسیس کردہ حوزہ علمیہ میں بڑے بڑے مجتہدین کی تربیت کرکے دنیائے اسلام کے مختلف علاقوں میں بھیجے۔ آج کے حوزات علمیہ اسی حوزہ علمیہ کا تسلسل ہیں، جس کی بنیاد امام محمد باقر علیہ السلام نے مدینہ میں رکھی تھی۔ حوزہ علمیہ سے ہی امام خمینی جیسی شخصیات نکلی ہیں۔ امام خمینی نے مادیت اور انحراف میں جکڑی انسانیت کو انقلاب اسلامی کی شمع سے روشن کرکے بشریت کو خدا، قرآن اور دین کی طرف بلایا ہے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم مشہد مقدس کے مسئول حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عقیل حسین خان، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا آزاد حسین، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عارف حسین تھہیم، حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید منور عباس نقوی اور دیگر موجود تھے۔