اسلام آباد:

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا ہے کہ

سینیٹ اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھینا گیا، فارم 47 کے ذریعے کٹھ پتلی حکومت مسلط کی گئی، آج چودہ جنوری ملکی پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ اگر کسی اور سیاسی جماعت کے ساتھ ایسا ہوتا تو وہ نظر بھی نہ آتی،  مینڈیٹ دراصل پاکستان تحریک انصاف سے نہیں بلکہ پاکستان کے عوام سے چھینا گیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ القادر یونیورسٹی بنانے کا اصل مقصد سیرت نبوی ﷺپر تعلیم دیناہے مگر بانی پی ٹی آئی پر کیس بنایا گیا، نواز شریف کے بیٹے حسن نواز نے ایک پراپرٹی پراپرٹی ٹائیکون کو فروخت کی، کابینہ میں بتایا گیا کہ برطانوی کرائم ایجنسی نے کہا ہے اس ڈیل کو سب کے سامنے نہیں لانا مگر آپ نے یہ ظاہر کیا کہ جو بھی ملک میں اچھا کام کرے گا اس کی خیر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کی فنڈریزنگ میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ کیس میں زیر بحث رقم قومی خزانے میں واپس آگئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو ہائیکورٹ کی عمارت سے گرفتار کیا گیا، یہ ہمیشہ نیا چورن بیچتے ہیں، کبھی کہتے ہیں اڑان پاکستان، کبھی کہتے ہیں پاکستان کو ٹائیگر بنائیں گے مگر یہاں تو پاکستان گیدڑ بھی نہیں رہا، پاکستان کی تاریخ میں اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے جتنے آج ہیں، مارشل لاء کے دور میں بھی اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے، پیپلزپارٹی بھی سمجھوتہ کرکے حکومت میں آگئی۔

انہوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کا حکم کے باوجود سینیٹر اعجاز چوہدری کو ایوان میں نہیں لایا گیا، پنجاب حکومت نہیں چاہتی اعجاز چوہدری کو یہاں آنے دیا جائے، پنجاب حکومت کی ہمت نہیں کہ ہم ایوان بالا کی بے توقیری کرے یہ پورے ایوان کی بے توقیری ہے ہم اس معاملے پر احتجاج کریں گے۔
بعدازاں پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے اعجاز چوہدری کی تصاویر اٹھا کر سینیٹ میں احتجاج کیا اور چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہو کر نعرے بازی کی۔

دوسری جانب پاکستان کو گیدڑ کہنے پر احسن اقبال اور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اعظم نذیر نے کہا کہ یہ غلط بات کر رہے ہیں، گیدڑ کا لفظ حذف کیا جائے، ایسا نہیں سکتا کہ یہ پاکستان کو گیدڑ کہیں اور ہم خاموش رہیں۔

اسی طرح احسن اقبال نے بھی شدید برہمی کا اظہار کیا اور شبلی فراز اور پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بعدازاں چئیرمین سینیٹ نے حکومتی ارکان کو خاموش کروادیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شبلی فراز نے کہا کہ

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

 دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔

حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن  کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • "تم کبھی غزہ نہیں پہنچ پاؤ گے"، میڈلین فریڈم فلوٹیلا کو اسرائیلی وزیر جنگ کی کھلی دھمکی
  • بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر نے تاریخ رقم کردی
  • محمد شہباز شریف کی آصف علی زرداری کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا: فیلڈ مارشل عاصم منیر
  •  کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں، شیخ رشید
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہو رہے ہیں: شیخ رشید احمد
  • ملکی سیاسی حالات خراب ہوتے جارہے ہیں: شیخ رشید
  • سینٹ انتخابات کا فوری اعلان اور صوبے کو اس کا حق دیا جائے، اسد قیصر   
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا